جمعہ, 17 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(حیدرآباد)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جوڈیشل ایکٹوازم کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ اپنا کام کرے اور سیاست دانوں کو اپنا کام کرنے دے۔
حیدرآباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جوڈیشل ایکٹوازم کم ہونا چاہیے جبکہ عدلیہ اپنا کام کرے اور سیاست دانوں کو اپنا کام کرنے دے، سیاست دان ناکام ہیں تو عوام خود الیکشن میں انہیں مسترد کردیں گے، ادارے دوسروں اداروں کا کم کرنے سے کمزور ہوتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو چیئرمین سینیٹ سے متعلق بیان واپس لینا چاہیے، وزیراعظم جانتے ہیں ان کے قریبی لوگوں نے بھی ن لیگ کے سینیٹ امیدوار راجا ظفر الحق کو ووٹ نہیں دیا، ن لیگ کے لوگوں نے رقم کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنا امیدوار اچھا نہیں تھا اس لیے اسے ووٹ نہیں دیا، الیکشن کمیشن کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنا اسٹاف رکھ سکے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے بھی ہمیشہ اداروں کو کمزور کیا، ن لیگ پاناما سےبچنے کیلیے راہ فرار چاہتی ہے، ملک میں نظریاتی سیاست کیلیے جگہ کم ہوتی جارہی ہے، نوازشریف نہ کل نظریاتی تھے، نہ آج ہیں اور نہ کل نظریاتی ہوں گے، جب ہم نے عدالتی اصلاحات کیں تو ن لیگ نے مخالفت کی، ملکی مفاد میں اختلاف اچھا عمل نہیں ہوتا۔

 

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نواز شریف سازشی ہوسکتے ہیں لیکن انقلابی نہیں ہوسکتے،
سینیٹ انتخابات میں میاں صاحب رضا ربانی کو لڑائی کے لئے ڈھال بنا کر اپنی ناکامی سے چھپنا چاہتے تھے تاہم بلوچستان، سندھ، فاٹا اور خیبرپختونخوا کے سینیٹرز نے مل کر آپ کو شکست دی۔
کوٹلی ستیاں میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات سے دل ٹوٹ گیا ہے، جب یہ ہار جاتے ہیں تو انہیں جمہوریت خطرے میں نظر آتی ہے اور اب کہا جارہا ہے کہ چابی والے کھلونے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چابی والے کھلونے کا نواز شریف سے زیادہ کسے پتا ہے جن کی سیاست اسی چابی سے کھلتی اور بند ہوتی رہی، مسئلہ یہ ہے کہ چابی کھلونے کے اندر ٹوٹ گئی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جو تین بار وزیراعظم ہاوٴس میں رہ کر ووٹ کا تقدس نہ کر سکا وہ آج کیا کرے گا، پارلیمان کی بالا دستی اور ووٹ کی حرمت آپ کو پاناما کے بعد کیوں یاد آرہی ہے اور ضیاء الحق کی چھتری تلے آپ کو کیوں ووٹ کا تقدس یاد نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے اسٹیل مل کو برباد کیا تاکہ اتفاق فاؤنڈری کا لوہا بک سکے، یہ لیڈر اور سیاست دان نہیں بلکہ کاروباری ہیں جو صرف اپنا منافع دیکھتے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سینیٹ الیکشن کے لیے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی نے اعلیٰ سطح اجلاس طلب کرلیے جبکہ دونوں جماعتیں آج سینیٹ کے چیرمین اور ڈپٹی چیرمین کے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان بھی کردیں گی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف سے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے جاتی عمرہ میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے سینیٹ کے چیرمین اور ڈپٹی چیرمین کے الیکشن کے حوالے سے مشاورت کی۔ نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ ن کا اجلاس آج شام تین بجے طلب کرلیا ہے جس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے امیدواروں کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمن بلاول بھٹو زرداری نے بھی پارٹی کے تمام سینئر قائدین کو آج اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔ اعلی سطح کے مشاورتی اجلاس میں مشاورت کے بعد سینیٹ کے چیرمین اور ڈپٹی چیرمین کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بھی آج اسلام آباد میں عمران خان سے دوبارہ ملاقات کی ہے۔ بلوچستان سے نومنتخب سینیٹر صادق سنجرانی اور انوار الحق کاکڑ سمیت دیگر سینٹرز بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ موجود ہیں۔ ملاقات میں چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے ناموں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینٹ کے لئے عمران خان نے صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق کرلیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ روز بھی عمران خان سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے چیرمین سینیٹ کے لیے صادق سنجرانی اور انوار الحق کاکڑ کے دو ناموں کا اعلان کیا تھا تاہم آج حتمی امیدوار کا فیصلہ کیا جائے گا۔
سینیٹ کا اجلاس کل پیر کو ہوگا جس میں نومنتخب 52 سینیٹرز رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔ ہھر چیرمین اور ڈپٹی چیرمین کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جائیں گے جس کے بعد ان دونوں عہدوں پر ایوان میں رائے شماری ہوگی اور گنتی کے بعد کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔ توقع ہے کہ آج تمام سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیں گی۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےکی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر ن لیگ حکومت بے نقاب ہوگئی اور اس کا عوام دشمن چہرہ سامنے آگیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کو عزیز رکھنے والی کوئی جمہوری حکومتیں ایسے قدم نہیں اٹھاتیں، تیل کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کےطوفان کودعوت دینا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ میٹرو ٹرین جیسے اوٹ پٹانگ منصوبوں نے معیشت پر اثر دکھانا شروع کردیا ہے، حکومت کی قرضہ پالیسی اور بڑے منصوبوں نے گرتی معیشت کابریک فیل کردیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس اور ٹیکس میں کمی کا اعلان کیا جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو صرف پاناما کا نہیں بلکہ اپنے تمام ادوار کا حساب دینا پڑے گا۔
لاہورمیں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو سپریم کورٹ کا نااہلی کا فیصلہ ماننا پڑے گا، کسی ایک آدمی کے لئے قانون تبدیل نہیں کیا جاسکتا، نوازشریف نے یوسف رضا گیلانی کومشورہ دیا تھا کہ عدالت کا فیصلہ مانیں اوراستعفیٰ دے کر گھر جائیں اب نوازشریف کو اپنے مشورے کا پاس رکھنا چاہیے، (ن) لیگ نے جان بوجھ کر خود کومشکل صورتحال میں ڈالا، جعلی تبدیلی کی سیاست نہیں بلکہ ملک میں صرف جمہوریت چاہتے ہیں، انصاف اور مساوات پرمبنی معاشرہ چاہتے ہیں جب کہ اقتدارمیں آئے تو کسانوں کو طاقت ور بنائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف نے ہائی جیکنگ کیس میں ڈرامے بازی کی، نوازشریف کو اپنے سارے ادواراورپاناما کا حساب دینا پڑے گا، وہ سمجھتے ہیں کہ عوام بے وقوف ہیں، عوام نوازشریف کو الیکشن میں بھرپور شکست دیں گے، انہیں عدالتوں اور عوام کی طرف سے بھی سزا ملے گی۔

 

 

ایمزٹی وی(واشنگٹن) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئندہ عام انتخابات تنہا لڑے گی تاہم الیکشن کے بعد تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد پر غور کر سکتی ہے۔
واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا پاکستان کوعالمی سطح پرسازشوں اور مشکل صورتحال کاسامنا ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستان کی قیادت اندرونی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے مل کر دنیا کے تحفظات دورکرے اور پاکستان کااجلا چہرہ پیش کرے۔

 

 

ایمزٹی وی(ڈیوس)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئےکہا کہ وہ اپنی بہادر افواج پر کسی بھی صورت میں تنقید نہیں کرسکتے۔
پاک فوج سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی فوج میری فوج ہے، جو دہشتگردی کے خلاف جنگ بہت کامیابی سے لڑ رہی ہے، اس لئے اپنی ہی فوج پر تنقید کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کےمعاملات میں دخل اندازی نہیں کرتا مگر بھارت ریاستی سطح پر پاکستان کے معاملات میں مداخلت ضرور کرتا ہے۔ آج کا دور سوشل میڈیا کا دور ہے، بھارت لاکھ چھپائے لیکن موجودہ دور میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والا ظلم دنیا دیکھ رہی ہے۔
نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ بھارت میں قوم پرستی بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے بھارت اپنا سیکولر تشخص کھورہا ہے ، میں لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرکے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا کامیابی نہیں سمجھتا۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ ججز انصاف کے سوا دیگر سارے کام کررہے ہیں اور ان کی زیادہ توجہ سیاسی معاملات پر ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر اظہارِخیال کرتے ہوئے چئیرمین پیپلزپارٹی بلال بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں لاریفارمزکمیشن قائم ہے اور چاروں صوبوں کے چیف جسٹس اس کمیشن کے رکن ہیں، قانون کے مطابق کمیشن نے سال میں 4 بار اجلاس کرنے ہوتے ہیں لیکن 2015 سے اب تک لاریفارمز کمیشن کا کوئی اجلاس ہی نہیں ہوا۔
 
بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ ججز انصاف کے سوا دیگر سارے کام کررہے ہیں بلکہ ان کی زیادہ توجہ سیاسی معاملات پر ہے، ججز سیاست دانوں والا کردار ادا کررہے ہیں اور ان کی اپنے کام کے سوا دیگر کاموں پر توجہ کے باعث انصاف متاثر ہورہا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(بدین)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے ملک تو کیا، اپنا چھوٹا بھائی نہیں سنبھالا گیا۔
بدین میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قصور میں بچوں پر کیوں ظلم ہورہا ہے، وہاں ملزمان کی سرپرستی کون کررہا ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ قصور کے بچے اتنے غیر محفوظ کیوں ہوئے، ہمیں اپنے بچوں کو انصاف دلانا اور مستقبل محفوظ بنانا ہے، ہم نے سندھ میں بچوں کی آگاہی کے لیے نصاب بنایا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی سے پوچھیں، انہیں کیوں اور کس لیے نکالا، کیوں نکالا کا جواب انہیں ان کے گھر سے ہی مل جائے گا، نواز شریف کو سزا ملی اور چھوٹے بھائی کو حدیبیہ کیس میں کلین چٹ، نواز شریف سے ملک تو کیا، اپنا چھوٹا بھائی نہیں سنبھالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 2 لاڈلوں کی لڑائی ہے، ایک لاڈلہ کہتا ہے یہ اثاثے میرے نہیں، دوسرا کہتا ہے کہ یہ اثاثے میرے ہیں جب کہ ایک لاڈلے نے سندھ کے دورے کیے جسے اس کے اپنے کارکنوں نے بھی ووٹ نہیں دیے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ میں سیاسی یتیموں کا ٹولہ اکٹھا کیا گیا ہے جس میں 3 وزیراعلیٰ شامل ہیں، تبدیلی کا نعرہ لگاتے پی ٹی آئی خود تبدیل ہوگئی جب کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پر کرپشن الزامات کی تحقیقات نہیں ہورہی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی حالیہ تبدیلی میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں لیکن آئندہ انتخابات میں پوری کی پوری بلوچستان اسمبلی پیپلزپارٹی کی ہوگی۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چئیرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پولیس کے نظام سے کوئی مطمئن نہیں ہے، پولیس کاقانون بہت پرانا ہےاس میں اصلاحات کی ضرورت ہے، تمام جماعتیں بیٹھ کرپولیس قوانین میں اصلاحات کریں۔ قصور واقعہ ایک دلخراش سانحہ ہے جو ناصرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی میڈیا پر بھی زیرِ بحث رہا، پہلے ہم ایسے معاملات پربولنے سے ڈرتے تھے،اب نہ بول کر ڈرتے ہیں۔ قصور جیسے واقعات پاکستان میں جگہ جگہ ہورہے ہیں جن کی مستقل بنیادوں پر روک تھام ضروری ہے، سب پاکستانی سوچتے ہیں کہ بچوں کو کیسے محفوظ رکھیں، ہم چاہتے ہیں پاکستان کے چاروں صوبے بچوں سے متعلق معلومات نصاب میں شامل کریں اور اسکولوں میں بچوں کو ایسی تربیت دی جائے کہ جس سے وہ اپنی حفاظت کرسکیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی حالیہ تبدیلی میں پیپلز پارٹی کا کوئی ہاتھ نہیں، صوبے میں ہماری ایک بھی سیٹ نہیں تو پھر موجودہ حالات میں ہمارا عمل دخل کیسے ہوسکتا ہے لیکن اتنا ضرور کہتا ہوں کہ آئندہ انتخابات کے بعد پوری کی پوری بلوچستان اسمبلی پیپلزپارٹی کی ہوگی، صوبے کے سابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ذمہ دار نواز شریف ہیں جنہوں نے بلوچستان کو نظر انداز کیا اور بلوچ عوام وفاقی جماعت کے لیے ترس گئے۔
پیپلز پارٹی کے چئیرمین کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میں اپنے اثاثے ظاہر کروں، میں نے ابھی الیکشن لڑا ہی نہیں، عام انتخابات سے قبل اپنے اثاثے ظاہرکروں گا، عمران خان نےجب پہلے الیکشن لڑا تو اثاثے چھپائے، 2013 کے انتخابات میں بھی کچھ اور بتایا اور جب عدالتِ عظمیٰ کے سامنے پیش ہوئے تو ان کا بیان یکسر تبدیل تھا۔

 

Page 5 of 15