Reporter SS
ایمزٹی وی(پشاور) پشاور ہائیکورٹ نے این اے 46فاٹا پر الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ منسوخ کر دیا ۔
ذرائع کےمطابق پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ٹربیونل کے فیصلے کو منسوخ کردیا اور آزاد حیثیت میں ایم این اے منتخب ہونے والے ناصر خان آفریدی کی رکنیت بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیے ۔
ناصر خان آفریدی 2013 ءکے عام انتخابات میں 4ہزار 135ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے تاہم بعدمیں انکے مخالف امیدوار حمید اللہ جان آفریدی نے دھاندلی کے الزاما ت عائد کر کے الیکشن ٹربیونل میں درخواست دائر کی تھی جس پر ٹربیونل نے ان انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو دوبارہ انتخابات کرانے کی ہدایت کی تھی ۔
ایمزٹی وی(آزاد کشمیر)حکومت پاکستان نے سکوک بانڈز کے اجراء کیلئے موٹروے گروی رکھی تو آزادکشمیر حکومت نے بھی مالی بحران سے نمٹنے کیلئے انوکھاحل ڈھونڈ نکالا۔
تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر حکومت نے مالی بحران سے نکلنے کیلئے وزیراعظم ہاؤس کو کرائے پردینے کافیصلہ کیا ہے.
قانون ساز اسمبلی نے بھی منظوری دے دی ہے جس بعد کرائے دار کی تلاش ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آزاد کشمیر کا وزیراعظم ہاؤس کتنی مدت کے لئے کرائے پر دیا جائے گا اور کرایہ کتنا ہوگا۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت یکم نومبر مقرر کر کے وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کی تھی تاہم اب سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت یکم نومبر کو مقرر کر دی ہے۔
سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مریم نواز، کیپٹن صفدر، حسن اور حسین نواز سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے یکم نومبر سے قبل جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے نوٹسز بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت، سیکرٹری داخلہ، پیمرا، نیب، الیکشن کمیشن، ایف بی آر، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور وزارت پارلیمانی امور کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ 30 اکتوبر تک جواب جمع کرائیں تاکہ پاناما لیکس پر کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔
واضح رہے کہ پاناما لیکس پر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
ایمز ٹی وی ( انٹر ٹینمنٹ )بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج اورپریس کونسل آف انڈیا کے سابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ مارکنڈے کاٹجو نےپاکستانی فنکاروں کے حق میں آواز اٹھادی۔
فواد خان کی فلم’اے دل ہے مشکل ‘ کی ریلیز روکنے پر جسٹس کاٹجونےانتہا پسند تنظیم مہاراشٹرنونرمان سینا کوان ہی کی زبان میں چیلنج دے دیا۔ایم این ایس کے کارکنوں کو غنڈہ قرار دیتے ہوئے بولے
انہوں نے تو بحیرہ عرب کا کھاراپانی پیا ہےلیکن میں الہ آبادی غنڈا ہوں ،میں نے سنگم کا پانی پیا ہے، کمزور فنکاروں کو اپنی بہادری دکھانے کےبجائے آؤ مجھ سے مقابلہ کرو،تاکہ دنیا دیکھے کون بڑا غنڈا ہے۔جسٹس کاٹجواس سے پہلے بھی گائے کا گوشت کھانے پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں جس پر انتہا پسندوں نےانہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔ دوسری جانب فلم’اےدل ہے مشکل‘ کی ریلیز روکنےپرسابق بھارتی کرکٹر سنجے منجریکر نےبھی ایم این ایس پر شدید تنقید کی ہے،بولے،اس پارٹی کا اسمبلی میں صرف ایک رکن ہے،انہوں نے اب تک سبق نہیں سیکھا،اگران کی طرف سے دھمکیوں کا یہ ہی سلسلہ جاری رہا تو اگلے انتخابات کے بعد اسمبلی میں ان کا ایک ممبر بھی نہیں ہو گا۔
ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست ٹینیسی میں سائنسدانوں نے حادثاتی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ایتھانول میں تبدیل کرنے کا ایک شاندار طریقہ دریافت کر لیا ہے۔
اوک ریج نیشنل لیبارٹری کےمحقیقن نے مشاہدہ کیا کہ اگرسلیکان پر نینو اسپائیکسب بنانے کیلیے تانبے اور کاربن کو اکٹھے رکھاجائے اور اس مادے کو پانی میں حل شدہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے آمیزے میں ڈالا جائے اور اس سے بجلی گزاری جائے تو یہ محلول حیرت انگیز طور پر مرتکز ایتھانول کا آمیزہ بن جاتا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ جو کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے سنگین سبب ہے اسے اب ایتھانول میں تبدیل کرکے موٹر انجن میں جلنے والے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔ اس گرین ہاؤس (ماحولیاتی آلودگی کاسبب بننے والی) گیس کوری سائیکل (دوبارہ سے استعمال)کرنے سے جہاں ایک طرف سستا ایندھن ملے سکے گا وہیں دوسری جانب عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی شرح کو بھی کم کیاجا سکے گا۔ اس تحقیق کرنے والی ٹیم کے ایک مصنف نے ریسرچ جرنل کو بھجوائے گئے اپنے پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ ہم نے تقریباً حادثاتی طور پر یہ دریافت کیاکہ یہ چیزکام کر رہی ہے۔ ہم مجوزہ ردعمل کے پہلے مرحلے پر تحقیق کی کوشش کر رہے تھے جب ہم نے محسوس کیا کہ عمل انگیز (Catalyst)سارا عمل خود اپنے تئیں ہی کر رہا ہے۔
محققین نے اپنے پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ ’’عام میٹریل کو نینوٹیکنالوجی کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے ہم نے پایا کہ کیسے دیگر متوازی عمل (سائڈ ری ایکشن) کو محدود کیا جا سکتا ہے اور وہ چیز حاصل کی جاسکتی ہے جو ہم چاہتے ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ سے ایندھن بنانے کے دیگر طریقوں کے برعکس اس طریقے میں عام دھاتیں تانبا اور کاربن استعمال ہوتے ہیں جبکہ جو حتمی چیز تیار ہوتی ہے وہ ایتھانول ہے اور یہ پہلے ہی ایندھن کے طور پر مختلف قسم کے انجنوں میں استعمال ہوتا ہے‘‘۔
فی الوقت یہ ریسرچ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے تاہم سائنسدانوں نے ایک بڑا سستا اور فعال طریقہ دریافت کر لیا ہے جس سے بڑے پیمانے پرقابل عمل بنایاجاسکتاا ہے۔
ایتھانول پہلے مکئی کی چھلیوں سے ، مائیکرویو سے بھی حاصل کیا گیا تھا اور اب اس نئے خوشگوار حادثے سے یہ یقینی بن سکتا ہے کہ جس زمین پر ہم رہتے ہیں ہم اسے مزید تباہ نہیں کریں گے۔
ایمز ٹی وی (واشنگٹن) امریکی صدرباراک اوباما کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات پر ٹرمپ کا الیکشن کے نتائج پر شکوک و شبہات کا اظہارخطرناک ہے، وہ امریکا کے دشمنوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔
جبکہ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگرجیت گیا تو انتخابی نتائج قبول کرلوں گا۔ میامی گارڈنز فلوریڈا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ ری پبلکن امیدوار صدارتی ڈونلڈ ٹرمپ لوگوں کے ذہنوں میں الیکشن کی قانونی حیثیت پر شکوک کے بیج بو رہے ہیں۔ اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔ ٹرمپ امریکا کے دشمنوں کیلئے کام کر رہے ہیں۔
ادھر فینکس ایریزونا میں خاتون اول مشیل اوباما نے انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ مشیل اوباما نے ٹرمپ کا نام لیے بغیر ری پبلیکن امیدوار پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ جمہوریت کے لیے قربانیوں دی گئی ہیں۔ امریکی جمہوریت کو سسپنس میں ڈالناہرگز مناسب نہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے آخری مباحثے میں بھی الیکشن کی شفافیت پر شکوک کا اظہار کیا تھا جبکہ اوہائیو کے شہر ڈیلاویئرمیں ریلی سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ جیت گئے تو الیکشن کے نتائج قبول کرلیں گے۔
ایمز ٹی وی (تجارت) انتخابات تک پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا 100 انڈیکس 60 ہزار کی سطح عبور کرجائے گا۔ پاکستانی مارکیٹ پر بلوم برگ رپورٹ میں مالیاتی ماہرین کی رائے کو شامل کیا گیا۔ رپورٹ میں بیشتر سرمایہ کاروں نے پاکستان اسٹاک مارکیٹ بڑھتے رہنے کی توقع کی ہے۔
مالیاتی ماہرین نے توقع ظاہر کی ہےکہ آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی کے بعد حکومت پاکستان بھی معیشت کی ترقی کے لئے اقدامات کرے گی جو مارکیٹ کے مثبت رجحان کو اور بہتر کرے گا جبکہ چین سے آنے والی سرمایہ کاری اسے مزید تقویت فراہم کرے گی ۔
رپورٹ میں لندن اور میلان سے ماہرین کی رائے شامل کی گئی ہے جن کا ماننا ہے کہ نواز شریف حکومت نے ادائیگیوں کا خسارہ کے مسئلے کو حل کیا ہے اور زرمبادلہ ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس سے مارکیٹ مزید بہتر ہوگی۔
میلان سے تعلق رکھنے والی ایک فنڈمنیجر نے کہا ہے کہ ریگولیٹر کی جانب سے اجازت ملنے پر وہ اپنے فنڈ کا 10 فیصد حصہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لئے مختص کردیں گی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا بینچ مارک ہنڈرڈ انڈیکس رواں سال 27 فیصد بڑھ چکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2017 میں ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹ میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی شمولیت کے بعد مزید تیزی آئے گی ۔
بلوم برگ رپورٹ میں ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات تک بنچ مارک ہنڈرڈ انڈیکس ساٹھ ہزار پوائنٹس تک پہنچ سکتا ہے
ایمز ٹی وی (تجارت) نیپرا نے بجلی کی قیمت میں اضافے کی منظوری دیتے ہوئے 38 پیسے کا اضافہ کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے دی گئی درخواست کو نپیرا نے قبول کرلیا، نیپرا نے جولائی کیلئے کے الیکٹرک کے ٹریف میں پندرہ پیسے کا اضافہ کیا ہے جبکہ اگست کیلئے بجلی تئیس پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی ہے۔
بجلی کے نرخوں میں اضافہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے جبکہ اضافے کا اطلاق تین سو یونٹ سے کم استعال کر نے والے صارفین پر نہیں ہوگا۔
یادرہے کہ گذشتہ روز کے الیکٹرک نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے لیے درخواست کی تھی، سماعت کے بعد نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 36 پیسے اضافے کی منظوری دے دی، اضافہ جون کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔
کے الیکٹرک کے مطابق مقامی ذرائع سے بجلی کی پیداوار مہنگی پڑی ہے، اضافہ صارفین سے ستمبر کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کے الیکٹرک نے قیمت میں 45 پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی تھی۔
ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) مریخ پر زندگی ڈھونڈنے کی تلاش ایک عرصہ سے جاری ہے اور اس سلسلے میں یورپ نے ایک اور کوشش کے تحت روبوٹک گاڑی مریخ کی جانب روانہ کی تاہم وہ گاڑی لاپتہ ہوگئی۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ’سکیا پریلی‘ نامی یہ روبوٹک گاڑی مریخ پر اترنے سے قبل اپنا سراغ کھو بیٹھی اور زمین پر موجود ماہرین سے اس کا رابطہ ٹوٹ گیا۔ مریخ پر ایک سال گزارنے کے بعد کیا ہوگا؟
اس تحقیقاتی روبوٹک گاڑی کو زمین سے 50 کروڑ کلومیٹر کے سفر کے بعد بدھ کو مریخ پر پہنچنا تھا لیکن سیارے کی سطح پر اترنے کے مقررہ وقت سے ایک منٹ قبل اس سے ریڈیو سگنل وصول ہونا بند ہوگئے۔
یورپی خلائی ایجنسی مصنوعی سیاروں کی مدد سے اس خلائی گاڑی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اس سلسلے میں تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ روبوٹک گاڑی مریخ کی سطح پر گر کر تباہ ہوگئی ہے لیکن اس کو بھیجنے والی خلائی ایجنسی اس بارے میں کوئی مصدقہ بات کہنے سے کترا رہی ہے۔
خلائی ایجنسی کے ماہرین اور انجینئرز مسلسل اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلائی گاڑی کا زمین سے رابطہ کیوں ٹوٹا اور اس کے بعد اسے وہاں کیا حادثہ پیش آیا۔ ترجمان کے مطابق ایک روز میں واضح صورتحال سامنے آجائے گی۔ اس سے قبل یورپی خلائی ایجنسی کی جانب سے 13 سال پہلے 2003 میں بھی ایک خلائی مشن بیگل 2 مریخ کی جانب بھیجا گیا تھا تاہم یہ مشن ناکام رہا۔
بیگل 2 کو مریخ کی سطح پر اترنے کے فوراً بعد تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے باعث وہ اپنا مشن انجام نہیں دے سکا۔
خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب *
موجودہ مشن کے تحت بھیجی جانے والی خلائی گاڑی کا بنیادی مقصد مریخ کی زمین کی سطح میں سوراخ کر کے وہاں زندگی کے آثار کا کھوج لگانا تھا۔
ایمز ٹی وی (ما سکو) ماسکو روس کے ایوان زیریں ’’ ڈوما‘‘ نے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیار بنانے کی سطح کے پلوٹونیم کے استعمال سے متعلق معاہدے کی معطلی کے بارے میں صدر ولادی میر پوتن کے دستخطوں سے بھیجے گئے فرمان کی متفقہ منظوری دے دی ہے۔
پوتن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ واشنگٹن کی غیر دوستانہ کارروائیوں کے نتیجے میں اسٹرٹیجک استحکام کیلیے خطرات ابھر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ اگرامریکا روس کی سرحدوں کے قریب تعینات کی جانے والی اپنی فورسز ہٹا لیتا ہے اور روس مخالف پابندیاں ختم کر دیتا ہے تو یہ معاہدہ بحال ہو سکتا ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے قانون سازوں کو بتایا کہ اگر واشنگٹن نے روس کے خلاف پابندیوں کو سخت کیا تو ماسکو ایسے اقدامات کر سکتا ہے جو امریکا کیلیے تکلیف دہ ہو سکتے ہیں، امریکا اور روس کے درمیان 2000 میں طے پانے والا معاہدہ جس کی 2010 میں تجدید کی گئی تھی۔
دونوں جوہری قوتوں سے اپنے دفاعی پروگراموں میں ہتھیاروں کی سطح کی پلوٹونیم کے غیر دفاعی استعمال سے متعلق ہے اس معاہدے میں یہ تقاضا کیا گیا ہے کہ دونوں ملک اعلیٰ معیار کے پلوٹونیم کی ایک خاص مقدار کو جسے ہتھیار بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے غیر فوجی استعمال میں لانے کے پابند ہوں گے۔