بدھ, 09 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(اسپورٹس)میلبورن ٹیسٹ کے تیسرے روز پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف پہاڑ جیسا ہدف کھڑا کر نے کے بعد 443رنز پر اننگز ڈکلیئر کر دی ۔ اس وقت میزبان ٹیم آسٹریلیا کی بیٹنگ جاری ہے ۔

تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سریز کے دوسرے میچ میں پاکستان نے 443رنز پر 9کھلاڑی آﺅٹ ہونے کے بعد اننگز ڈکلیئر کر دی ۔ اظہر علی نے ناقابل شکست 205رنز بنانے کے بعد کیریئر کی تیسری ڈبل سنچری اسکور کی جبکہ سہیل خان نے65 اسکور بنا کر اپنے کیریئر کی پہلی نصف سنچری بھی بنائی ۔ پاکستان کے ہدف کے تعاقب میں اس وقت آسٹریلیا کی بیٹنگ جاری ہے اور 46رنز پر اوپنر میٹ رینشا10 سکور بنا کر یاسر شاہ کا شکار بنے۔ اس وقت ڈیوڈ وارنر اور عثمان خواجہ بیٹنگ کر رہے ہیں ۔

پاکستان کی طرف سے اوپنر سمیع اسلم نے9،بابر اعظم 23، یونس خان 21،کپتان مصباح الحق نے 11رنز بنائے جبکہ اسد شفیق نے50، سرفراز احمد 10، محمد عامر 29 ،سہیل خان 65 اوروہاب ریاض نے صرف 1 سکور بنایا جس کے بعد پاکستان نے اننگز 443 کے مجموعی سکور پر ڈکلیئر کر دی تاہم اوپنر اظہر علی 205 سکور بنا کر ناٹ آؤٹ رہےجنہوں نے 20چوکوں کی مدد سے ڈبل سنچری سکور کی ۔سہیل خان 65رنز بنا کر رن آﺅٹ ہوئے۔انہوں نے اظہرعلی کا بھر پور ساتھ دیا اور کینگروز بولرز پر چوکوں اور چھکوں کی بار ش کردی۔

سہیل خان نے 6 چوکے اور 4 چھکے لگائے اور اظہر علی کے ساتھ آٹھویں وکٹ پر 118رنز کی پارٹنر شپ بھی بنائی ہے۔ اظہرعلی آسٹریلوی سرزمین پر سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں۔

میلبورن میں ڈبل سنچری سکور کرنے والے اظہر علی پہلے ایشیائی بھی بن گئے جنہوں نے ماجد خان کا44 سال پرانا 158رنز کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا جو 1972ءمیں انہوں نے اسی گراﺅنڈ میں بنایا تھا۔
ان سے قبل سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ اور روی شاستری آسٹریلیا میں ڈبل سنچری اسکور کرچکے ہیں۔ یہ اظہر علی کے کیرئیر کی تیسری ڈبل سنچری ہے، جس میں سے ایک کو وہ ٹرپل سنچری میں بھی تبدیل کرچکے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(بزنس) وفاقی حکومت نے بارشیں نہ ہونے کے باعث ربیع کی فصلوں کے اہداف پر نظرثانی کرنے پر غور شروع کر دیا ہے اور چاروں صوبوں سے رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وفاقی وزارت تحفظ خوراک وتحقیق کی طرف سے صوبوں کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ رواں سال موسیاتی تبدیلیوں اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا سامنا ہے جس سے ربیع کے سیزن میں اگائی جانے والی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میں صوبوں سے گندم، چنے، مسور کی دال، آلو، پیاز، ٹماٹرکے زیر کاشت رقبے اور متوقع پیداوارکے حوالے سے استفسار کرتے ہوئے آئندہ ہفتے تک رپورٹس طلب کی ہیں۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر قومی تحفظ خوراک وتحقیق کے کمشنر فوڈ سیکیورٹی نے میڈیا کو بتایا کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے الارمنگ صورتحال کا سامنا ہے، صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے چاروں صوبوں کو خط لکھ دیا ہے، اس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی بنائی جائے گی، آئندہ ہفتے تک صوبوں کی رپورٹس آ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بارانی علاقوں کی فصلیں شدید متاثر ہونے کا خطرہ ہے، بارانی علاقوں میں 25 فیصد گندم کاشت کی جاتی ہے، اسی طرح چنے اور دالوں کی فصل بھی شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

وزارت قومی تحفظ خوراک کی دستاویزات کے مطابق ربیع میں جو اہداف مقرر کیے گئے ہیں ان میں 9120ہزار ایکڑ پر گندم کی کاشت سے 26010 ہزار ٹن پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، چنے کی 997.3ہزار ایکڑ رقبے پر کاشت سے 619.5 ہزار ٹن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، مسور کی کاشت کا ہدف 22ہزار ایکڑ اور پیداوار کا 10.1ہزار ٹن رکھا گیا ہے، آلو165.3ہزار ایکڑ پر کاشت اوراس سے 3656.5 ہزار ٹن پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پیاز 141.2ہزار ایکڑ پر کاشت اور 1830ہزارٹن پیداوار، ٹماٹرکے زیر کاشت رقبے کا ہدف 49.2ہزار ایکڑ اور پیداواری ہدف 469.5ہزار ٹن رکھا گیا ہے۔
وزارت قومی تحفظ خوراک وتحقیق کے حکام کا کہنا ہے کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے گندم، چنا، دال کی فصلیں شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس لیے سیزن کے اہداف کا حصول ممکن نہیں رہے گا۔

 

 


ایمزٹی وی(راولپنڈی)سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف سعودی حکومت کی خصوصی دعوت پر سعودی عرب چلے گئے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے خصوصی طیارہ بھجوایا گیا جس میں وہ شاہی مہمان کی حیثیت سے روانہ ہوئے، ان کے اعزاز میں سعودی عرب میں خصوصی تقریب منعقد کی جائے گی۔

 

 


ایمزٹی وی(نوڈیرو) پیپلزپارٹی نے اپنے 4 مطالبات کی منظوری کے لئے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو عہدے سے ہٹانے سمیت مختلف فیصلے کئے گئے۔

اجلاس کے بعد فرحت اللہ بابر، قمرزمان کائرہ اور شیریں رحمان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب اپنے 4 مطالبات کی منظوری کے لئے سیاسی لانگ مارچ کا فیصلہ ہو چکا ہے جس کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آج کا اعلان وزیراعظم نوازشریف کی پالیسیوں پرعدم اعتماد ہے، اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے تمام جمہوری طریقوں سے حکومت پر دباؤ ڈالیں گے، لانگ مارچ کس طرح شروع کیا جائےگا اس کا فیصلہ ہو چکا ہے، اب پارلیمان کے اندر اور باہر حکومت پردباؤ میں شدت آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے دباؤ سے حکومت بھاگ جاتی ہے تو بھاگ جائے تاہم ہم نے پارٹی کارکنان کو الیکشن کی تیاری کا کہہ دیا ہے۔

اس سے قبل نوڈیرو میں جلسے سے خظاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سیاسی لانگ مارچ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کارکن ایک اور لڑائی کے لیے تیار ہوجائیں، بلاول بھٹو میدان میں آگیا ہے، ہمیں سیاسی لانگ مارچ کی تیاری شروع کرنی ہے، ہر صوبے ہر شہر ہرگاؤں میں آرہا ہوں اور اپنے 4 مطالبات منوانے کے لیے پورے ملک کا دورہ کروں گا۔

 

 


ایمزٹی وی(اسپورٹس) پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے جارہے دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن کا کھیل مین بارش نے مکمل نہ ہونے دیا۔
میلبرن میں کھیلے جارہے دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن پاکستان نے 142 رنز 4 وکٹوں کے نقصان پر اپنی پہلی اننگز کا دوبارہ آغاز کیا تو اظہر علی 66 جب کہ اسد شفیق 6 رنز پر کریز پر موجود تھے۔ دونوں کھلاڑیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اننگز کو شاندار طریقے سے آگے بڑھایا اور کھانے کے وقفے تک مزید کسی بھی نقصان کے بغیر 232 رنز بنا لیے۔ اس دوران اظہر علی نے اپنے ریکارڈ میں ایک اور سنچری کا اضافہ کیا۔

کھانے کے وقفے کے دوران ہی بارش شروع ہوگئی جس سے کھیل ایک گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔ کھیل شروع ہوتے ہی کینگروز نے پاکستانی بلے بازوں پر تابڑ توڑ حملے شروع کردیئے، جسے اسد شفیق برداشت نہ کرسکے اور 240 رنز کے مجموعی اسکور پر وہ 50 رنز بنانے کے بعد جیکسن برڈ کا شکار بنے۔ اسد شفیق اور اظہر علی نے پانچویں وکٹ کی شراکت میں 115 رنز بنائے۔

اسد شفیق کے بعد اظہر علی کا ساتھ نبھانے وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کریز پر آئے لیکن 268 کے اسکور پر وہ بھی ہمت ہار بیٹھے، انہوں نے 10 رنز بنائے۔ سرفراز کے بعد محمد عامر میدان میں اترے۔ دونوں کھلاڑیوں نے ٹیم کا اسکور 310 تک پہنچایا تو بارش ایک مرتبہ پھر آڑے آگئی اور کھیل کو روک دیا گیا۔ اس وقت اظہر علی 139 جب کہ محمد عامر 28 رنز بنا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کو 3 ٹیسٹ میچ کی سیریز میں پاکستان پر ایک صفر کی برتری حاصل ہے۔

 

 


یمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے اعلان کیا ہے کہ انٹرمیڈیٹ سال اول کامرس ریگولر کے سالانہ امتحانات برائے 2016ء کے اسکروٹنی فارم متعلقہ سیکشن سے ضروری تصدیق کے بعد بروز بدھ 28دسمبر 2016ء سے 27 جنوری 2017ء تک انٹربورڈ میں واقع بینک برانچ میں جمع کرائے جاسکتے ہیں

تاریخ گزرنے کے بعد اسکروٹنی فارم قابل قبول نہیں ہوںگے۔ محمد عمران خان چشتی نے مزید بتایا کہ کامرس ریگولر گروپ کی مارکس شیٹ کالجوں کو روانہ کردی گئی ہیں طلباء اپنے کالجوں سے اپنی مارکس شیٹ حاصل کرسکتے ہیں

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ سندھ) سندھ یونیورسٹی جام شورو میں مستقل وائس چانسلر مقرر نہ ہونے اور ملازمین کے مسائل حل نہ کرنے پر سندھ یونیورسٹی ایمپلائیز ویلفئیر ایسوسی ایشن (سیوا)کی جانب سے جام شورو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔

شرکاء سے سیوا کے رہنماؤں محمد علی گھانگھرو ،امدا د علی کھوس، ذوالفقار علی سہارن ویگر نے خطاب کرتے ہوئے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کے فوری طور پر سندھ یونیورسٹی جام شورو میں مستقل وائس چانسلر مقرر کرکے ملازمین کے مسائل حل کئے جائیں

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹرمعظم علی خان کے اعلامیے کے مطابق جامعہ کراچی میں سمسٹر سسٹم کے تحت باقاعدہ (ریگولر )طلباء وطالبات کے ’’سالانہ جلسہ تقسیم اسناد‘‘ میں شرکت کے لئے رجسٹریشن فارم جمع کرانے کی تاریخ میں 05 جنوری 2017 ء تک توسیع کردی گئی ہے ۔

رجسٹریشن کے مخصوص فارم300/= روپے کے عوض نیشنل بینک آف پاکستان کے کائونٹرواقع سلورجوبلی گیٹ جامعہ کراچی سے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(سندھ) آصف علی زرداری نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں اس خوشخبری کی بات کرنا چاہتا ہوں جس کا میں نے وطن واپسی پر وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نوابشاہ سے اپنی بہن فریال تالپور کی نشست سے اور بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ سے ایاز سومرو کی نشست سے ضمنی انتخابات لڑیں گے اور پارلیمینٹ میں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوریت کی خاطر سیاست کی خاطر اور پاکستان کو بچانے کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ ہمیں یہ افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اب اس مغل بادشاہ کو ہم نہیں چھوڑیں گے اور اس بات پر ہمارا اٹل فیصلہ ہے ۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں صاحب کو یہ سیاست امانت سمجھ کر دی تھی، آپ یہ الیکشن جیتے تھے اور صرف امانت سمجھ کر سیاست سونپی تھی کیونکہ آپ کے ساتھ مل کر ہم نے ہر فیصلہ کیا تھا۔ پارلیمینٹ میں دونوں جماعتوں نے مل کر فیصلے کئے تھے۔ 18 ویں ترمیم سمیت دیگر فیصلوں پر دونوں نے حامی بھری تھی لیکن افسوس آپ نے ان سب وعدوں کو بھلا دیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور عدالتوں سے کوئی خوف نہیں ہے ،ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور مستقبل میں بھی اسی ہی پالیسی پر گامزن ہوں گے لیکن حکومت کو اپنے ججوں اور کورٹس کا وقار بلند کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اب عوام ہوشیار ہو گئی ہے ،پنجاب بھی پڑھا لکھا پنجاب ہے ،انہیں لیپ ٹاپ کوئی بھی دے مگر یہ لیپ ٹاپس پر دیکھ رہے ہیں کہ ترقیاتی منصوبوں پر کیا خرچہ آرہا ہے اور کونسے کام ہو رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں پیٹرول کی قیمت150ڈالر پر بیرل تھی لیکن میاں صاحب کے دور میں تیل کی قیمت سستی ہے پھر بھی مہنگائی میں کمی نہیں آرہی ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ آپ ٹرینیں بنا سکتے ہیں تو جہاز کیو ں نہیں لے سکتے ،لوگوں کو ٹرینوں سے زیادہ جہازوں کی ضرورت ہے کیو نکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی قومی ائیر لائن کی پرواز پر سفر کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھی سب جمہوری باتیں کیں ،بلاول نے کبھی بھی یہ نہیں کہاکہ دفن کردوں گا ،سڑکوں پر آکر پارلیمنٹ بند کردوں گا جس طرح دوسرے کہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے ،ہم پارلیمنٹ بھی جائیں گے اور عدالتوں کے دروازے بھی کھٹکھٹائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب نے قطر سے گیس منگوائی اور ہم نے ایران سے تیل کا معاہدہ کیا ،قطر میں جو دو نمبر آدمی بیٹھا ہوا ہے اس کی وجہ سے مہنگے داموں گیس خریدی گئی ،ہم مہنگی گیس کیوں لے رہے ہیں ؟۔انہوں نے کہاکہ میاں صاحب آپ تاریخ پڑھیں تو پتہ لگے گا مغل بھی آپس میں لڑتے تھے اور شہزادوں میں جنگیں ہوتی تھیں ،آپ اس ملک کو کس قسم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ میں تاثر دیا جاتا ہے کہ پنجاب میں میاں صاحب مضبوط ہیں ،اس بات کو میں نہیں مانتا ،2013کے انتخابات میں الیکشن مہم کے دوران مجھے دو ججوں نے نکلنے نہیں دیا اور کہا کہ آپ صدر ہیں جو غیر سیاسی عہدہ ہے ،اگر یہ غیر سیاسی عہدہ ہے تو اسے ختم کردو۔جس کو سارے صوبوں سے ووٹ ملتے ہیں وہ عہدہ غیر سیاسی کس طرح ہو سکتا ہے ،اگر اس طرح کی بات ہے کہ پھر پروفیسرز کو صدر بنا دیں ۔

سابق صدر نے کہا کہ ہمیں جمہوریت کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے ہمارے کتنے لوگ شہید ہوئے لیکن میاں صاحب کا آج تک جانور بھی زخمی نہیں ہوا،میاں صاحب ملک کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں صرف عیاشیاں آرام نہیں چلتا ،ہم نے ایسی ایسی جیلیں کاٹی ہیں جہاں آپ کے دوست جائیں تو پتہ چل جائے ۔ ہم وقت کے آمروں کے ساتھ لڑے مگر فوج کے خلاف آواز کبھی نہیں اٹھائی کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ فوج ایک با عزت ادارہ ہے،ہم ان سب چیزوں کو سوچ سمجھ کر سیاست چلاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آپ نے ہمارے ملک کا خانہ خراب کردیا ،کسی صدر کو رکن پارلیمنٹ بننے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن ہم پارلیمنٹ میں آئیں گے ،ہم پارلیمنٹ میں آکر آپ کی کرسی نہیں کھینچیں گے لیکن آپ کو سمجھائیں گے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ ماضی میں جو اس تخت پر موجود تھا اس کو بھی ہم نے بغیر لڑے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب ہمیں کرسی کی ضرورت نہیں ،ہماری آپ سے اس ملک کے لیے اور معیشت کے لیے جنگ ہو گی ۔

 

 


ایمزٹی وی (گڑھی خدا بخش)پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چل نکلے ،دونوں باپ بیٹے نے اپنے خطابات کے دوران عدلیہ پر خوب طنز کے تیر برسائے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آمرﺅں نے مارشل لا لگائے لیکن عدلیہ کی تاریخ سب سے خوفناک ہے ،عدلیہ نے ہمارے ساتھ کبھی انصاف نہیں کیا ،دیکھنا ہے کہ آج پاکستان کے ساتھ انصاف کرتی ہے یا نہیں ۔

بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہاکہ جب ضیا الحق نے مارشل لا لگا یا تو بیگم نصرت بھٹو کیس میں اس مارشل لا کو جائز قرار دیا گیا ،پھر شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جب بے نظیر بھٹو کی حکومت کاخاتمہ کیا گیا تو وہ عدالت گئیں لیکن انہیں بھی انصاف نہیں ملا لیکن جب نواز شریف کی اسمبلیاں توڑی گئیں تو انہیں بحال کردیا گیا،جب نواز شریف نے عدالت پر حملہ کیا تو انہیں عدالتوں نے کلین چٹ دے دی ۔چیئر مین پیپلز پارٹی نے استفسار کیا کہ کیا سو موٹو کی تلوار صرف ہمارے لیے ہیں ،میں پوچھتا ہوں اصغر خان کیس کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا ،میں پوچھتا ہوں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا ۔

اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی اپنے خطاب میں عدلیہ پر کھل کر بات کی اور کہا سابق حکومت کے دور میں دوججوں نے الیکشن مہم میں حصہ نہیں لینے دیا کیونکہ میں صدر تھا ،اگر صدر غیر سیاسی عہدہ ہے تو اس کو ختم کردیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ سے خوفزدہ نہیں ہیں بلکہ اس کا احترام کرتے ہیں ،امید ہے کہ عدلیہ مستقبل میں آئین و قانون کے مطابق فیصلے دے گی ۔