جمعہ, 11 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: شہرت کی بلندیوں کو چھوتا ہوا ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ کا ٹائٹل سانگ ویسے ہی مشہور تھا تاہم اب بچوں کی آوازمیں گائے گئے اس گانے کی سوشل میڈیا پردھوم مچ گئی ہے۔

ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ اپنے ڈائیلاگ اورکرداروں سمیت کہانی کی وجہ سے سب کا من پسند ڈرامہ بن چکا ہے جہاں تقریبا ہرہفتے ہی اس ڈرا مہ کی کہانی میں ایک نیا موڑ آجاتا ہے جس کے بعد مداح ان ڈائیلاگزکے میمز بھی بناتے ہیں جب کہ طرح طرح سے سوشل میڈیا پر ڈرامے سے متعلق خیالات کا اظہاربھی کیا جاتا ہے۔

ڈرامہ کی کہانی جہاں دلچسپ ہے وہیں ڈرامے کا عالمی شہرت یافتہ گلوکارراحت فتح علی خان کی آوازمیں گایا گیا اوایس ٹی سانگ (ٹائٹل سانگ) بھی اب تک بہت مشہورہوچکا ہے اوراب اس ٹائٹل سانگ مزید پزیرائی مل رہی ہے جب سے اسے 2 ننھے گلوکار اپنی بہترین آوازمیں جاندار طریقے سے گا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پربچوں کی وڈیو پسند کی جارہی ہے۔ وڈیوسے متعلق صارفین کا کہنا ہے کہ بچوں نے یہ گانا اصل گانے سے زیادہ بہترگایا ہے، کچھ صارفین نے کہا کہ بچوں کی آوازمیں جادوہے جب کہ کچھ نے بچوں کو چھوٹے راحت فتح علی خان قراردے دیا۔

مانیٹرنگ ڈیسک: پاکستان میں چائے کی مقبولیت بہت زیادہ ہیں اور یہ گرم مشروب دنیا کے بیشتر حصوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔پاکستان میں چائےتھکاوٹ یا نیندکا غلبہ دور کرنےکے علاوہ ملک میں چائےمہمانوں کو مشروب کے طور پیش کرنے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ چائے کو ایک مناسب مقدار میں دن کے اوقات میں استعمال کیا جائے تو بہتر ہےورنہ اسکے اندر موجود بعض اجزاایسے بھی ہیں جن کے نقصانات بھی ہےجبکہ عام عوام اس سے واقف نہیں ہے
 
مختلف تحقیقی رپورٹس میں چائے نوشی کی عادات کے فوائد کا ذکر ہوا ہے جیسے قبل از وقت دماغی تنزلی سے تحفظ، مخصوص اقسام کے کینسر، فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کے خطرے میں کمی وغیرہ۔
 
بلیک چائے، سبز چائے سمیت متعدد اقسام میں چائے کو تیار کرکےبے حدشوق سے پیا جاتا ہے۔جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں کہ چائے نوشی کی عادت صحت کے لیے فائدہ مند ہے مگر اس گرم مشروب کا بہت زیادہ استعمال کچھ نقصانات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
 
چائے میں کیفین کے اجزا بھی پائے جاتےہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ اس سے عام طور پرچائےکو زیادہ پینے والوں کوپیشاب کی حاجت زیادہ ہونے لگتی ہے جبکہ چائے آپ کے معدے کوخراب کر کے قبض کا شکار بھی کرتی ہے
 
کیفین چائے میں پایا جانے والا ایک بنیادی عنصر ہے۔یہ منشیات کی کیٹیگری میں آتی ہےاور جو افراد مسلسل چائےکا استعمال کرتے ہیں تو ان کا جسم کیفلین کا عادی بن جاتا ہےاور جب تک جسم کو کیفیلن نہ ملےتو بندہ تھکاوٹ اور الجھن کا شکاررہتا ہے
مانیٹرنگ ڈیسک: صدیوں سے صابن جسم اور ہاتھوں کو صاف کرنے اورجراثیم سے پاک رکھنےکے لیے استعمال ہورہا ہے۔عام صابن جس میں کیمیل نہ ہو۔لیکن جدید دور میں جراثیم کو مارنے والی ادویات عام ہونے سےصابن بنانےوالی کمپینوں نے یہ کمیکل صابن میں استعمال کرنا شروع کیا ہے۔جو کہ اس بات کو واضح کر رہا ہے کہ ہم جراثیم کو مارتے مارتے دوسری بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ جس میں سب سے بڑی بیماری کینسر کی ہے۔
 
’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن بنانے والی کمپنیوں کا دعویٰ ہوتا ہے کہ استعمال ہونے والی سوپ ہر طرح کے جراثیموں یا ان سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام میںمددگار ہوتی ہیں۔
 
اگرچہ کمپنیوں کا دعویٰ کسی حد تک صیحح ہے، تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن عام سوپ کے مقابلے زیادہ خطرناک اور لوگوں کے لیےنقصان دے ہوتی ہیں۔
 
ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک تحقیق کے مطابق صحت پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام صابن میں ’اینٹی بیکٹیریل‘ اجزا موجود ہوتے ہیں، اس لیے ہر صابن میں جراثیموں کو ختم کرنے کی اہلیت موجود ہوتی ہے۔
 
یہ انتباہ امریکی فوڈاینڈڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طرف صابن میں جراثیم مارنے والےکیمیکل ٹرک لوسن کے استعمال پر پابندی کے بعد سامنے آیا ہے۔ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ کیمیکل بعض اوقات خطرناک بھی ثابت ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ بعض کمپنیاں ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن میں ’ٹرائکلو کاربان‘ اور اینٹی مائیکرو بیال‘ نامی کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے جو عام صابن میں استعمال ہونے والے کیمیکل کے مقابلے زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہو سکتے ہے۔
 
رپورٹ میں خطرناک ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابنوں کی وضاحت نہیں کی گئی، جبکہ بتایا گیا کہ ایسے صابن عام انسان کی صحت اورجلد کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
 
رپورٹ کے مطابق ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن کے استعمال سےکئ خطرناک مسائل سمیت مختلف قسم کے ’ہارمون‘ اثر انداز ہوسکتے ہیں اورصابنوں سے ’نظام ہاضمہ‘ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
 
رپورٹ میں اس بات کو بھی واضح کیا گیا کہ تقریبا دنیا کے ہر صابن میں ایسے اجزا اور کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو جراثیموں کو مارنے کا کام کرتے ہیں، اسی طرح ہر صابن جسم کی صفائی کے لیے بھی ہوتا ہے، تاہم ’اینٹی بیکٹیریل‘ کے کچھ نقصانات ہوسکتے ہیں۔

 کراچی جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی کی صدارت میں منعقدہ ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈریسرچ بورڈ کے حالیہ اجلاس میں34طلبا وطالبات کو پی ایچ ڈی ،36 طلباوطالبات کو ایم فل جبکہ 02 طالبات کوایم ایس کورس ورک(30 کریڈٹ آرز) مکمل کرنے پر ڈگریاں تفویض کی گئیں۔

جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر سلیم شہزاد کے مطابق پی ایچ ڈی  کی ڈگرحاصل کرنے والوں میں فاطمہ رضوی(فارماکو لوجی بی ایم ایس آئی)،طاہرہ فردوس (اسلامک لرننگ)،عبدالرﺅف شاہ(کیمسٹری)،شازیہ شرافت ،شگفتہ جہانگیر(ویمن اسٹڈیز)،مدیحہ رحمان،معراج زہرہ(بائیوکیمسٹری)،پنیراعلی،محمد عیسیٰ،نزہت اکرم(یورپین اسٹڈیز)،مہرالنسائ(اکنامکس)،بلقیس فاطمہ میمن(زولوجی)،عمران خان(جغرافیہ)،ناجیہ منصور(فارماکولوجی)،عالیہ کاشف (جغرافیہ جی آئی ایس)،رقیہّ خلیل(مالیکیولر میڈیسن)،ماریہ کلیم،صدف اسماعیل،ایم بلال (جیولوجی)،فوزیہ سہیل (اپلائیڈ اکنامکس)،شہناز نسیم(مائیکروبائیولوجی)،انسیا حسین (اسٹیٹسٹکس)،حافظہ فرحت مُطلب (باٹنی)،وجیہہ گل،ربیعہ منور، عروج ناظم(فارماسیوٹیکل کیمسٹری)،محمد عثمان(بائیوکیمسٹری این سی پی)،شجیلہ ارم (مائیکروبائیولوجی)،(عائشہ ضیا(کلینکل سائیکولوجی)،ابیرا معین (فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)، سید مزمل احمد (فارماکوگنوسی)،پروین اختر،مشہد فاطمہ (کیمسٹری)،ثروت افشاں(جینیٹکس)

جبکہ ایم فل کی ڈگریاں حاصل کرنے والوں میںواجد علی(اسلامک لرننگ)،گل گُونا،صنوبر جمیل،طاہرہ خالد،شبانہ ناز (کلینکل سائیکولوجی)،سیدہ انعم فاطمہ،سلمیٰ،(فارماکولوجی)،مہرین شہزاد(کیمسٹری)،ارشد،شاہد اقبال،جاوید حسین (کامرس)،سدرہ یوسف(میرین بائیولوجی)،زیب النساء(سائیکولوجی)،زیتون کریم،خالد محمود،اقصیٰ صدف،طیب منظور (اُردو)،سدرہ فاطمہ حمیدی، محمد افراہیم،اُمِ فروہ،سلمیٰ حسن،خیر اللہ،رابعہ،رمیز راجہ(کیمسٹری ایچ ای جے)،سمعیہ مشتاق(فزیالوجی)،حافظ نعمان خان(اسلامک اسٹدیز ایس زیڈ آئی سی)،طاہرہ منصور (بائیوٹیکنالوجی)،ایم تابش (میرین بائیولوجی)،وفا محمود (کیمسٹری)،مونا شاہین (مائیکروبائیولوجی)،وقار احمد (اپلائیڈ اکنامکس)،عادل شہزاد(جینیٹکس)،انعم اختر (باٹنی)،عترت وقار(فارماسیوٹیکل کیمسٹری)،روحینہ (کیمسٹری)،منعم ظفر (مالیکولر میڈیسن)

اور ایم ایس کورس ورک(30 کریڈٹ آرز) مکمل کرنے پر ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں زیباسلمان،فرزانہ نسیم(جغرافیہ جی آئی ایس)شامل ہیں

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے طلباء یونینز پر پابندی ختم کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بحالی سے متعلق قانون سازی کریں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جلد ایک قانون بنا کر کابینہ اور پھر سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔

 انہوں نے اس موقع پر طلباء تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی ہے۔

اس حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ اسمبلی طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری بھی طلباء یونینز کے حوالے سے اعلانات کرچکے ہیں، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ بھی طلباء یونیز کی بحالی کی ہدایت کرچکے ہیں۔

بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ ہم نے طلباء تنظیموں کی ہمیشہ حمایت کی ہے ، سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے یونین بحالی کا اعلان کیا تھا، جبکہ سندھ حکومت قرارداد بھی پاس کرچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طلباء کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے، دوران طالب علمی نوجوان سیکھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ طلباء تنظیموں سے مشاورت شروع ہوچکی ہے، سندھ حکومت نے ہمیشہ پہل کی ہے اور اس سلسلے میں آج پہلی میٹنگ کی گئی ہے جبکہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں قانون پیش کیا جائے گا۔

2دسمبر کا دن دنیا بھر میں ورلڈ کمپیوٹر لٹریسی ڈے کے نام سے منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کی ابتدا 2001 سے ہوئی جب کمپیوٹر سے آگاہی اور اس کا استعمال میں اضافہ ہوا۔

کمپیوٹر اور دوسرے تمام الیکٹرونک گیجٹس ہماری روز مرہ زندگی کا لازمی اور اہم حصہ بن چکے ہیں ہماری زندگی کا ایک بڑا حصہ ان کو استعمال کرتے گزرتا ہے پہلے زمانے میں جو کام کئی افراد مل کر کئی ھفتوں اورمہینوں میں کرتے تھے آج کمپیوٹر کی بدولت وہی کام منٹوں میں اور کافی جدید طریقوں کے تحت کر لیا جاتا ہے کمپیوٹر لٹریسی اس قابلیت کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے کوئی فرد کمپیوٹر اور اس کا استعما ل جانتا ہو اس کو چلانے کے نت نئے طریقوں سے واقفیت رکھتا ہو کیوں کہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے وقت کے ساتھ ساتھ ہر ہر چیز کاانحصار سائنس اور ٹیکنالوجی پر بڑھتا جا رہا ہے۔

کمپیوٹر اور اس کی بڑھتی ہوئی افادیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پرائمری کلاسوں کے نصاب میں کمپیوٹر کا مضامین شامل ہےمختلف اسکولوں میں ہوم ورک بھی کمپیوٹر پہ دیا جاتا ہے  تاکہ بچوں کی جسمانی نشونما کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی صلاحییتوں کو بھی استعمال میں لایا جا سکے.

ایک نیوز رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریبا دو بلین سے زیادہ کمپیوٹر فروخت کیے جاتے ہیں ۔ اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد لوگوں کے اندر کمپیوٹر کی افادیت، ہماری روز مرہ زندگی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کئ بڑھتی ہوئ ضرورت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو اجاگر کرنا ہے تاکہ ہم لوگ بھی ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں اور اس پل پل رنگ بدلتی دنیا کے ساتھ چل سکیں

 اڑیسہ: جنگی جارحیت میں مبتلا بھارت کا چین اور پاکستان کے تمام بڑوں شہروں تک رینج رکھنے والے 17 میٹر لمبے، 50 ٹن وزنی اور 2 میٹر قطر والے ایٹمی میزائل کا تیسرا تجربہ بھی بری طرح ناکام ہوگیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اوڈیشا میں عبدالکلام آئی لینڈ میں رات کے اندھیرے میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے جدید ایٹمی میزائل اگنی تھری کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے، اگنی تھری میزائل بھی اپنے پیشروؤں (اگنی-1 اور اگنی-2) کی طرح فضا میں ہی ناکام ہو کر سمندر برد ہوگیا۔ ناکام تجربے کی وجہ کا تعین کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

اگنی تھری کو تجربے کے مرحلے سے گزارنے کیلیے بھارتی انجینیئرز نے ’جعلی پلے لوڈ‘ کے ساتھ فضا میں 2 ہزار 800 کلومیٹر کی دوری پر ہدف کو نشانہ بنانے کیلیے مار کیا تو محض 115 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد میزائل نے خود ہی اپنا رخ ہدف کے مخالف تبدیل کرلیا تھا اور سمندر میں گر گیا۔

قبل ازیں بھارت نے اگنی تھری میزائل پاکستان اور چین کے بڑوں شہروں تک مار کرنے کی بڑھک ماری تھی، تاہم اس کے اگنی میزائل-1 اور اگنی-2 ناکام ہوگئے تھے جس پر اگنی3 تیار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ 17 مئی 2010 کو اگنی-2 چوتھے تجربے میں کامیابی کے بعد بھارتی فوج کے حوالے کیا گیا تھا۔

لاہور:  پاکستان کرکٹ بورڈ نےبنگلہ دیش پریمیر لیگ  (بی پی ایل) کے لیے قومی کرکٹرز کو این او سی دینے کا فیصلہ کیاہے۔

ٹی ٹین کرکٹ لیگ کے بعد یہ پہلی لیگ ہے جس کے لیے قومی کرکٹرز کو کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ پی سی بی ذرائع کے مطابق  شعیب ملک اور محمد عرفان کو اب تک این او سی دیے گئے ہیں۔

دوسرے کرکٹرز کے رابطے کرنے پر این او سی کا فیصلہ کر دیا جائے گا ۔ وہاب ریاض ،آصف علی، شاہد آفریدی اور  محمد عامر کے بھی بی پی ایل میں معایدے ہوچکے ہیں۔ محمد نواز، عماد وسیم اور محمد موسی بھی بی پی ایل کے لیے سائن کرنے والوں میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ بی پی ایل 6 دسمبر سے 11 جنوری تک جاری رہے گی۔

اسلام آباد:  ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے احتجاجاً ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔   

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر بشیر میمن نے احتجاجاً ملازمت سے استعفیٰ دیدیا ہے، بشیر میمن نے استعفی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھجوا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری افسر کو ریٹائرمنٹ کے نزدیک پوسٹنگ نہ دینا آداب کی خلاف ورزی ہے، ریٹائرمنٹ سے چند روز قبل تبادلہ کرنے کا مطلب حکومت مجھ سے خوش نہیں لہذا حکومتی فیصلے کے پیش نظر میں ملازمت سے استعفیٰ دیتا ہوں۔

ذرائع کے مطابق بشیر میمن حکومت سے کچھ ایشوز پر اختلافات کی وجہ سے چھٹی پر چلے گئے تھے جب کہ ان پر حزب اختلاف کے لیڈروں پر مقدمات بنانے کے لیے دباؤ تھا تاہم بشیر میمن نے سیاسی دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیاتھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بشیر میمن 28ستمبر سے چھٹی پر تھے جسے بڑھاتے رہے تاہم گذشتہ پیر کو چھٹی ختم ہونے پر بشیرمیمن نے عہدے کا چارج سنبھال لیاتھا جب کہ بشیر میمن اپنے پنشن کاغذات کی تیاری کے لئے آخری 10 دن ڈیوٹی پر آئے۔

 کراچی : دنیا بھر کی طرح کراچی میں بھی یکم دسمبرکوایچ آئی وی اور ایڈز سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایاگیا۔

کراچی میں ایچ آئی وی سے آگاہی کے لیے بائیک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین بائیکرز نے بھی حصہ لیا، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں ایچ آئی وی (ایمیونو ڈیفیشنسی وائرس) ایڈز کی آگاہی کے لیے مختلف مقامات پر ریلی سمیت سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 کراچی میں انڈس اسپتال اور رائیڈ پاکستان نے ایچ آئی وی سے آگاہی کے لیے بائیک ریلی کا انعقاد کیا، ریلی میں مردوں سمیت خواتین بائیکرز بھی شریک ہوئیں، ریلی کا آغاز بلاول چورنگی سے ہوا جو انڈس اسپتال پر اختتام پذیر ہوئی جس کے بعد انڈس اسپتال میں آگاہی سیشن کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں سی ای او انڈس اسپتال ڈاکٹر عبدالباری خان، ڈائریکٹر ایچ آئی وی پروگرام انڈس اسپتال ڈاکٹر ماہ طلعت، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر آفتاب سمیت ماہرین طب نے شرکت کی۔
 
 اس موقع پر ماہرین طب نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے بڑھتے کیسز کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، تاہم کراچی میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے، لاڑکانہ میں بھی ساڑھے 3 ہزار افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ مجموعی طور پر سندھ بھر سے ایچ آئی وی کے 18 ہزار سے زائد کیس سامنے آچکے ہیں، ریلی کا مقصد ایچ آئی وی سے آگاہی کا عالمی دن منانا اور یہ پیغام دینا تھا کہ ایچ آئی وی (ایمیونو ڈیفیشنسی وائرس) قابل علاج مرض ہے۔