Reporter SS
لاہور:
پاکستانی اداکارہ میرا نے بے نظیر بھٹو کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
پاکستان کی مقبول اداکارہ میرا خبروں میں رہنے کا فن بخوبی جانتی ہیں کبھی اپنی گلابی انگریزی سے میڈیا کی توجہ حاصل کرلیتی ہیں اور کبھی مختلف اسکینڈلز انہیں مشہور کرنے کا سبب بن جاتے ہیں۔ آج کل میرا اپنی فلم’’باجی‘‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں اور خوب بڑھ چڑھ کر تشہیری مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔
حال ہی میں فلم کی تشہیر کے سلسلے میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران جب میرا سےپوچھا گیا کہ انہیں کون سا کردار ادا کرنے کی خواہش ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل میں بے نظیر بھٹو کا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں۔
واضح رہے کہ اداکارہ میرا کی فلم’’باجی‘‘ 28 جون کو ریلیز ہوگی فلم میں میرا کے ساتھ عثمان خالد بٹ اور آمنہ الیاس مرکزی کردار میں نظر آئیں گے جب کہ دیگر کاسٹ میں محسن عباس حیدر، علی کاظمی، نیئر اعجاز شامل ہیں۔ فلم کے لیے مہوش حیات کا آئٹم نمبر’’گینگسٹر گڑیا‘‘ پہلے ہی مداحوں میں مقبول ہوچکاہے۔
لندن: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف حارث سہیل نے انگلش بلے باز جوز بٹلر کی طرح بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کی کامیابی میں مرکزی کردار ادا کیا اور دونوں ٹیموں میں بنیادی فرق ثابت ہوئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے لیے لکھے گئے کالم میں سرفراز احمد نے کہا کہ پچھلا ہفتہ بہت مشکل رہا کیونکہ ہم بھارت کے خلاف بری طرح ہارے، اس کے بعد ٹیم پر بہت تنقید ہوئی جو زیادہ تر جائز تھی، ہم نے غلطیاں کیں ، لہٰذا ہم اس کے مستحق تھے لیکن ہم نے اس تنقید کو مثبت لیا۔
سرفراز نے لکھا کہ ہم نے غلطیوں کے بارے میں سوچا اور یہ عہد کیا کہ انہیں دوبارہ نہیں دہرائیں گے، یہ ایک طرح سے خود احتسابی تھی، ان تمام میٹنگز کے بعد ہم پرعزم تھے کہ ہم کم بیک کر سکتے ہیں اور یہ جانتے تھے کہ ہمارے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔
قومی ٹیم کے کپتان نے لکھا کہ انگلینڈ کے خلاف سری لنکا کی اپ سیٹ کامیابی ہمارے لیے حوصلہ افزا تھی اور اس نے یقینی طور پر ٹورنامنٹ کو اوپن کر دیا اور ہمیں یقین دیا کہ اگر ہم آخری چار میچز میں اپنی اہلیت کے مطابق کھیلیں تو جیت سکتے ہیں اور اسی مثبت سوچ کے ساتھ لارڈز پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے سب کچھ ہمارے حق میں گیا، ہم نے ایک مشکل پچ پر اچھا ٹاس جیتا، اس پچ پر بیٹنگ آسان نہیں تھی لیکن ہم نے ایک نڈر فیصلہ لیا۔ امام الحق اور فخر زمان نے 81 رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا جس کے بعد پھر حارث سہیل اور بابر اعظم نے اننگز کو مضبوط کیا۔
سرفراز نے لکھا کہ حارث کی اننگز کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، حارث کی اننگز میچ میں فرق بن گئی، وہ سخت حالات میں ورلڈ کپ کا صرف دوسرا میچ کھیل رہا تھا لیکن آخری پندرہ اوورز میں اس نے جوز بٹلر کی طرح کی بیٹنگ کی۔
سرفراز نے اپنے کالم میں بتایا کہ حارث میچ کھیلنے کے لیے بے تاب تھا، اس کی باڈی لینگویج اننگز کے آغاز سے ہی انتہائی مثبت تھی جبکہ حارث اور بابر کی شراکت نے ہمیں ایک اضافی فائدہ پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ حارث کی کارکردگی یہ سوال ذہن میں لاتی ہے کہ ہم نے پہلے میچ کے بعدحارث کو کیوں ڈراپ کیا؟ یہ اس لیے تھا کیونکہ ہم ایک مخصوص کمبی نیشن کے ساتھ کھیلنا چاہتے تھے، ہم نے ہمیشہ اس کی صلاحیتوں پر یقین کیا ہے لیکن چونکہ ہم مختلف کمبی نیشن کے ساتھ کھیل رہے تھے لہٰذا وہ فائنل 11 میں نہیں تھے۔
انہوں نے لکھا کہ حارث مستقبل کیلئے ایک اہم کھلاڑی ہے اور اس میں بہت ٹیلنٹ ہے لیکن اس کا کیریئر فٹنس مسائل سے دوچار رہا ہے، اب مجھے اْمید ہے کہ یہ اننگز حارث کے کیریئر کو پروان چڑھائےگی۔
قومی ٹیم کے کپتان نے کالم میں لکھا کہ ہم نے جنوبی افریقہ کیخلاف بورڈ پر ایک اچھا ٹوٹل سجایا اور اننگز کے وقفہ کے دوران ہم جانتے تھے کہ اگر ابتدائی وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے تو جنوبی افریقہ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں، ہم یہ بھی جانتے تھے کہ شاداب خان اس پچ پر اہم ہوں گے کیونکہ عمران طاہر کو بھی پچ سے مدد ملی تھی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ شاداب اور عماد وسیم نے نپی تلی بولنگ کی، ہم نے ابتدائی وکٹ جلد حاصل کی اور پھر اننگز کے درمیانی اوورز میں شاداب خان کی باؤلنگ شاندار رہی، محمد عامر اور وہاب ریاض نے دباؤ ڈالا اور اس نے کام کیا۔
ورلڈکپ کے اگلے میچز کے حوالے سے سرفراز نے لکھا کہ ہماری اگلی مخالف ٹیم نیوزی لینڈ ہے اور ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک خطرناک ٹیم ہے اور وہ اس وقت فارم میں بھی ہے لہٰذا ہمیں اپنی اسی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، بیٹنگ میں ایک پلیٹ فارم قائم کرنا اور باؤلنگ میں ابتدائی وکٹیں لینا، یہی کامیابی کی ضمانت ہوگا۔
کپتان نے میچ میں خراب فیلڈنگ کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فیلڈنگ پھر پریشان کن رہی ہے، ہمیں اسے بہت زیادہ بہتر کرنا ہوگا، ہم نے جنوبی افریقہ کے خلاف بھی بہت کیچز گرائے، اگر اچھی ٹیموں کو اس طرح اور اچھے بیٹسمینوں کو اس طرح موقع دیں گے تو وہ ہمیں خوب سزا دیں گے، اگلے چند دنوں میں ہم اضافی فیلڈنگ ڈرل کریں گے۔
قومی کپتان نے لکھا کہ ہماری کامیابی کسی کی بھی تنقید کا جواب نہیں ہے، ہم یہاں کرکٹ کھیلنے اور عالمی کپ جیتنے کے لیے آئے ہیں، اب ہمارا ہدف اگلے تین میچز ہیں، بدھ کو ہم ایک اور مضبوط اور ان فارم ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف میدان میں اْتریں گے۔
سرفراز نے کالم کے اختتام میں لکھا کہ ہم ہمیشہ اپنی پوری کوشش کرتے ہیں، جب ہم جیت جاتے ہیں تو اس کوشش کی سب تعریف کرتے ہیں لیکن جب ہم ہارتے ہیں تو منفی چیز سامنے آجاتی ہے، آنے والے میچ میں کوشش ہوگی کہ غلطیاں نہ کریں۔
:لندن
ورلڈکپ کے اہم میچ میں آسٹریلیا کی انگلینڈ کے خلاف بیٹنگ جاری ہے۔
کرکٹ ورلڈکپ 2019 میں آج اہم میچ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جارہا ہے جس میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا ہے، آسٹریلیا کی جانب سے اننگز کا آغاز ڈیوڈ وارنر اور ایرون فنچ نے کیا ہے۔
انگلینڈ کی ٹیم کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جب کہ آسٹریلیا کی ٹیم میں ایڈم زیمپا اور کولٹر نائل کی جگہ جیسن بیہرنڈروف کو شامل کیا گیا ہے۔
آسٹریلیا نے ایونٹ میں اب تک 6 میچز کھیلے ہیں جس میں سے ایک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، دوسری جانب انگلینڈ نے بھی 6 میچز کھیلے ہیں تاہم انگلش ٹیم صرف 4 میچز میں کامیابی حاصل کرپائی ہے جب کہ 2 میں شکست کا سامنا کرنا پڑٓا ت
واضح رہے کہ آج کا میچ نہ صرف انگلینڈ بلکہ قومی ٹیم کے لیے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے، انگلینڈ کے میچ جیتنے کی صورت میں قومی ٹیم کے لیے سیمی فائنل تک رسائی مشکل ہوجائی گی جب کہ انگلینڈ کی ہار کی صورت میں پاکستانی ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات مزید روشن ہوجائیں گے۔
کراچی: اسٹیٹ بینک نے تجارتی بینکوں کو 40ہزارروپے مالیت کے غیر رجسٹرڈ پرانے انعامی بانڈز کی24 جون سے فروخت روکنے کے احکام جاری کردیے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے کرنسی منیجمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تمام بینکوں کے صدور کو بھیجے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ40ہزار کے پرانے انعامی بانڈز 31 مارچ 2020 کے بعد کیش ہونگے نہ ہی انکی رجسٹریشن کی جائے گی بلکہ ان پرانے انعامی بانڈز کی اب کوئی قرعہ اندازی بھی نہیں کی جائے گی۔ خط میں کہاگیا ہے کہ پرانے انعامی بانڈ کو کیش بھی نہیں کیا جائے گاالبتہ 40ہزارروپے کے پرانے انعامی بانڈز کو40ہزارکے پریمیم پرائز میں تبدیل کیا جاسکے گا۔ خط میں کہاگیاہے کہ بانڈ ہولڈزپرانے 40ہزار کے انعامی بانڈز قومی بچت کے سرٹیفیکٹ میں تبدیل کراسکیں گے۔31 مارچ 2020 تک بانڈز صارفین اسٹیٹ بینک کے اور 6کمرشل بینکوں سے40 ہزار کے بانڈز کو پریمیم انعامی بانڈز میں رجسٹرڈ کراسکیں گے۔اگر بانڈ ہولڈرز کو اپنے انعامی بانڈز کوکیش کرانا ہو تو فارم بھر کر بانڈز کے مالک کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی جاسکے گی۔
اسلام آباد: حکومت نے گھریلو صارفین کے لئے یکم جولائی سے گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے سمری منظوری کے لئے ای سی سی کو بھجوادی جس میں کمرشل صارفین کے لئے گیس 31فیصد، ماہانہ50 یونٹ والے گھریلوصارفین کے لئے 25 فیصد، 100 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے 50 فیصد، 200 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے 75فیصد، 300 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمت 100 فیصد، 400 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے 150 فیصد اور400 یونٹ سے زائد والےگھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمت 200 فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اوگرا نے مالی سال 20-2019 کے لئے گیس مہنگی کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ تجویز کردہ اضافے کے مطابق پہلے سلیب کے صارفین کا ماہانہ بل 285 روپے سے بڑھ کر 422 روپے ہو جائے گا۔ دوسرے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل 572روپے سے بڑھ کر1,219روپے ہو جائے گا۔ تیسرے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل 2,305 روپے سے بڑھ کر 4,009 روپے ہو جائے گا۔ چوتھے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل3,589 روپے سے بڑھ کر 7,995 روپے ہو جائے گا۔ پانچویں سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل 13,508 روپے سے بڑھ کر14,373 روپے ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اوگرا نے ملک بھر میں گیس صارفین کی تمام کیٹیگریزکیلئے 31 فیصد اور 20 فیصد تک قیمت میں اضافہ کی تجویز دی تھی۔ ایس این جی پی ایل نے گیس قیمتوں میں 144فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا جس پر اوگرا نے اوسط 46 فیصد اضافہ کی اجازت دی۔ اسی طرح ایس ایس جی سی نے گیس قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا جبکہ اوگرا نے اوسط 28 فیصد گیس قیمتوں میں آئندہ مالی سال میں اضافہ کی اجازت دی۔ اوگرا نے پہلے سلیب کے صارفین کے لئے 18فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ کی سفارش کی۔ دوسرے سلیب کے صارفین کے لئے 29 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ، تیسرے سلیب کے صارفین کے لئے 32 فیصدگیس قیمتوں میں اضافہ، چوتھے سلیب کے صارفین کے لئے 12 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ، پانچویں اور چھٹے سلیب کے صارفین کے لئے 4 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ کی سفارش کی۔ ماہرین کا کہنا ہے اوگرا نے گیس قیمتوں میں اضافہ کی اجازت صرف اسلئے دی کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج لینے میں آسانی ہو کیونکہ حکومت آئی ایم ایف سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے لئے رضامندی کا اظہار کر چکی ہے۔ ایس این جی پی ایل نے اپنی آمدن کا تخمینہ 1223.7 ارب روپے لگایا ہے جس میں309.5 ارب روپے رواں مالی سال اور گزشتہ مالی سال کا شارٹ فال 165.12 ارب روپے بھی شامل ہے۔