Reporter SS
ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کی ملکیت نیسکول لمیٹڈ اور نیلسن انٹرپرائزز کے بعد اب ایک تیسری آف شورکمپنی کومبرگروپ بھی سامنے آگئی ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاناماکیس میں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں شریف فیملی نے دومتضاد ڈیڈز جمع کرائیں جہاں مریم صفدر اپنے بھائی کی کمپنی کی ٹرسٹی ہیں اور 2فروری 2006ءکو مریم صفدر نے دونوں کمپنیوں نیسکول اور نیلسن کی ٹرسٹی کے طورپر معاہدے پر دستخط کیے ،اسی دن مریم صفدر نے اپنے بھائی کیساتھ ایک اور کمپنی کومبرگروپ کیلئے بھی اسی طرح کے معاہدے پر دستخط کیے جس کے 49فیصد شیئرز کا مالک ان کابھائی تھا۔
آئندہ 6دسمبر کوہونیوالی سماعت میں یہ تیسری کمپنی پاکستان تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کے دلائل کا مرکز ہوسکتی ہے ۔ دوہفتہ کے وقفے کے بعد بدھ کو ہونیوالی سماعت میں پاکستان تحریک انصاف نے اپنے موقف میں 10سوالات اٹھائے تھے جبکہ کچھ ججوں نے ریمارکس دیئے تھے کہ شریف فیملی آف شورکمپنیوں کی ملکیت کے بارے میں شواہد چھپارہی ہے کیونکہ ان کے جواب میں کچھ ضروری دستاویزات تاحال موجودنہیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے 1994ءمیں نیلسن اور نیسکول کی شیئرہولڈ کمپنی منرواآفیسر لمیٹڈ کے مالک کے بارے میں معلومات چھپانے پر بھی حیرت کا اظہار کیا اور جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ بینچ سے یہ معلومات کیوں چھپائی گئیں۔
ایمزٹی وی(تعلیم/ لاہور)پنجاب کی7جامعات کے وائس چانسلرز کی ملا زمت بھی خطرے میں پڑ گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کی جا نب سے یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ2012کو کالعدم قرار دینے کے بعد 7یونیورسٹیاں وائس چانسلرز سے محروم ہوجائیں گی۔
سال2016کے آغاز میں یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ2012کے مطابق پنجاب گورنمنٹ کی جانب سے محکمہ ہائر ایجوکیشن اور پنجاب ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے سرچ کمیٹی نے ملتان کی ایک اور لاہور کی تین بڑی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے امیدواروں سے انٹرویوز کرکے سمری وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کی تھی جس کے دوران ہائیکورٹ میں اس اقدام اور طریقہ کار کو چیلنج کردیا گیا تھا جس پر لاہور ہائیکورٹ نے چار یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کیلئے دوبارہ اشتہار دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ2012کو بھی کالعدم قرار دیدیا ہے ۔
عدالتی فیصلہ سے مذکورہ چار یونیورسٹیوں کے نامزد وائس چانسلرز کے علاوہ پنجاب کی سات یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز بھی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ان سات یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا تقرر بھی ترمیمی بل کے مطابق کیا گیا تھا ان یونیورسٹیوں میں یو ای ٹی لاہور، جی سی یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور، گجرات یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل ہیلتھ سائنسز لاہور ،فاطمہ جناح یونیورسٹی راولپنڈی اور بہائو الدین زکریا یونیورسٹی ملتان شامل ہیں جن کے وائس چانسلرز کی ملازمت اس ترمیمی ایکٹ2012کے کالعدم ہونے پر خطرے میں پڑ گئی ہے -
ایمزٹی وی(تعلیم)لمز نے متوقع امیدواروں کیلئے یونیورسٹی میں داخلہ سے متعلق رہنمائی کیلئے اوپن ڈے کا اہتمام کیا ہے ۔
اوپن ڈے کا انعقاد پاکستان کے تین شہروں اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں 3، 4 اور11 دسمبر کو بالترتیب کیا جائے گا۔
اوپن ڈے کے انعقاد کا بنیادی مقصد متوقع طالب علموں کو لمزمیں پڑھائے جانے والے پروگراموں سے متعلق مکمل تفصیلات سے آگاہ کرنا ہے ۔
ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) لندن یونیورسٹی آف برسٹل، برطانیہ کے سائنسدانوں نے ایٹمی فضلے کو مصنوعی ہیرے میں بند کرکے 100 سال تک چارج رہنے والی بیٹری کے طور پر استعمال کرنے کا انوکھا عملی مظاہرہ کیا ہے۔
یہ ایجاد اس لحاظ سے منفرد ہے کیونکہ تابکار ایٹمی فضلے کی تلفی ایک بڑا دردِ سر بنی ہوئی ہے۔ اس وقت بھی دنیا بھر میں ہزاروں ٹن تابکار فضلہ موجود ہے جسے تلف کرنے کا کوئی کم خرچ طریقہ فی الحال ہمارے پاس نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ
اسے زمین کی بہت زیادہ گہرائی میں انتہائی محفوظ جگہوں پر دفن کرنا پڑتا ہے جس پر بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں مگر یہ لاگت برداشت کرنا امیر اور ترقی یافتہ ممالک کے لیے بھی بہت مشکل ہے۔
موجودہ صورتِ حال یہ ہے کہ دنیا کے 30 ممالک میں 444 ایٹمی بجلی گھر (نیوکلیئر ری ایکٹرز) کام کررہے ہیں جب کہ 15 ملکوں میں مزید 63 نئے ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر جاری ہے یعنی تابکار فضلہ نہ صرف بڑھ رہا ہے بلکہ اس
میں اضافے کی رفتار مزید بڑھنے کا بھرپور امکان بھی ہے۔
سائنسندانوں کی تیار کردہ تابکار بیٹری (جس کے پروٹوٹائپ میں تابکار ’’نکل 63‘‘ پر مشتمل مصنوعی ہیرا استعمال کیا گیا ہے) اس ضمن میں دُہرے فائدے کی حامل ہوسکتی ہے۔ اوّل یہ تابکار فضلے کو ٹھکانے لگانے کا محفوظ طریقہ ہے اور دوم اس سے توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت پوری کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ البتہ تابکار نکل کے ہیرے والی اس بیٹری میں توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت ’’صرف‘‘ 100 سال بعد نصف رہ جائے گی۔
100 سال تک چارج رہنے کا راز:
تابکار ایٹموں کے مرکزے (نیوکلیائی) غیر قیام پذیر ہوتے ہیں اور اسی لیے ان میں مسلسل ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی جاری رہتا ہے جس کی بدولت وہ خود کو قیام پذیر اور غیر تابکار عناصر میں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ اسی لیے کسی تابکارعنصر کے ایٹموں کی تعداد بتدریج کم ہوتی رہتی ہے اور ایک خاص مدت کے بعد اس عنصر کے نمونے میں تابکار ایٹموں کی تعداد نصف رہ جاتی ہے جسے اس عنصر کی ’’نصف عمر‘‘ (ہاف لائف) بھی کہا جاتا ہے، نکل 63 کی نصف عمر 100 سال ہے۔ البتہ اسی دوران وہ حرارت کی شکل میں بھی توانائی خارج کرتے ہیں جسے ’’انحطاطی حرارت‘‘ (decay heat) کہا جاتا ہے اور جیسے جیسے کسی عنصر کے نمونے میں تابکار ایٹموں کی تعداد کم ہوتی جاتی ہے ویسے ویسے خارج ہونے والی یہ حرارت بھی کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اس عنصر کی نصف عمر پوری ہونے پر وہ حرارت آدھی رہ جاتی ہے۔ سو سال تک ’’چارج‘‘ رہنے والی بیٹری کا راز بھی یہی ہے۔
ہیروں کے قیدی:
انحطاطی حرارت سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ تابکاری کے مضر اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے اسکاٹ اور سائنسدانوں نے فیصلہ کیا کہ تابکار مادّوں کی معمولی مقداروں کو کاربن پر مشتمل مصنوعی ہیروں میں بند کردیا جائے۔ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ کم مقدار والے تابکار مادّے سے خارج ہونے والی خطرناک شعاعیں ہیرے کے اندر ہی دوبارہ جذب ہوجائیں گی جب کہ صرف حرارت ہی باہر نکل سکے گی۔ یعنی ایسے ہیروں کو توانائی حاصل کرنے میں بہ آسانی استعمال کیا جاسکے گا۔
اس تصور کی حقیقت اور افادیت ثابت کرنے کے لیے ماہرین کی اس ٹیم نے ابتدائی طور پر تابکار ’’نکل 63‘‘ کا انتخاب کیا جسے مصنوعی ہیرے میں بند کرنے کے بعد پروٹوٹائپ بیٹری کے طور پر اس کا کامیاب تجربہ بھی کرلیا گیا۔ لیکن یہ تو صرف ابتدائی تجربہ تھا ورنہ ان کا اصل ہدف تو اس سے بھی کہیں زیادہ عرصے تک چارج رہنے والی بیٹریاں تیار کرنا ہے اور ان کی آئندہ کوششیں اسی بارے میں ہوں گی۔
ہزاروں سال تک چارج رہنے والی بیٹری:
بات عجیب لگتی ہے لیکن حقیقت ہے کہ تابکار ’’کاربن 14‘‘ کی نصف عمر 5730 سال ہے۔ (یہ وہی کاربن ہے جس سے ’’ریڈیو کاربن ڈیٹنگ‘‘ نامی تکنیک میں آثارِ قدیمہ کی عمر معلوم کی جاتی ہے۔) یعنی اگر اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے، تابکار کاربن استعمال کرنے والی بیٹری تیار کرلی جائے تو اس کی چارجنگ 5730 سال کے بعد آدھی ہوگی۔
ایٹمی بجلی گھروں کے تابکار فضلے میں ’’کاربن 14‘‘ کی بھی کوئی کمی نہیں کیونکہ آج سے تقریباً 40 سال پہلے تک ایٹمی بجلی گھروں میں گریفائٹ (کاربن کی بہروپی شکل) کی سلاخیں نیوٹرون جذب کرنے کے لیے (موڈیریٹر کے طور پر) استعمال کی جاتی تھیں۔ نیوٹرون جذب کرنے سے پہلے یہ عام اور غیر تابکار ’’کاربن 12‘‘ پر مشتمل ہوتی تھیں لیکن نیوٹرون جذب کرنے کے نتیجے میں وہ کاربن 14 میں تبدیل ہوجایا کرتی تھیں۔
دنیا کے کئی ملکوں میں اس وقت ایٹمی بجلی گھروں کے تابکار فضلے میں لاکھوں ٹن کاربن 14 کی دیوقامت سلاخیں بھی شامل ہیں۔ اگر صرف برطانیہ کی بات کریں تو وہاں کاربن 14 والے بلاکوں کا مجموعی وزن 95000 ٹن سے زیادہ ہے
جو آج تک اپنی محفوظ تلفی کے منتظر ہیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ عام بیٹریوں سے 700 جول فی گرام کے حساب سے توانائی خارج ہوتی ہے اور چھوٹی ٹارچ میں عام استعمال ہونے والی ڈبل اے (AA) بیٹری اس شرح پر صرف 24 گھنٹے میں مکمل ڈسچارج ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس کاربن 14 سے نکلنے والی انحطاطی حرارت صرف 15 جول فی گرام ضرور ہوتی ہے لیکن تابکار ہونے باعث یہ اسی شرح پر آہستہ آہستہ کرکے مسلسل ہزاروں سال تک خارج ہوتی رہتی ہے۔ کاربن 14 کا صرف ایک گرام اپنی نصف عمر کے دوران مجموعی طور پر 1500 ارب جول کے لگ بھگ توانائی خارج کرتا ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی روایتی بیٹری نہیں کرسکتی۔
یعنی اگر کاربن 14 کی انحطاطی حرارت سے استفادہ کرنے والی کوئی بیٹری تیار کرلی جائے تو وہ کم از کم چھوٹے اور کم توانائی استعمال کرنے والے آلات کو ہزاروں سال تک مسلسل توانائی فراہم کرتی رہے گی۔
سائنسدانوں کی ٹیم کا اگلا ہدف ایسی ہی ایک بیٹری کی تیاری ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ نکل کے مقابلے میں زیادہ آسان ہوگی کیونکہ مصنوعی ہیرا اور تابکار گریفائٹ (کاربن 14) دونوں کاربن ہی کی دو مختلف شکلیں ہیں۔ توقع ہے کہ اس منصوبے پر بھی وہ جلد ہی کام شروع کردیں گے اور شاید آنے والے چند سال میں ایسی کوئی ’’ہیرا بند تابکار بیٹری‘‘ تجارتی پیداوار کےلئے تیار بھی ہوگی… ایک ایسی بیٹری جسے عملاً کبھی ری چارج کرنے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ایمزٹی وی(تعلیم)گیارہ روز قبل لاپتہ ہونے والے طالب علم کی لاش غازی برو تھا نہر کے پاور ہاؤس کے قریب سے برآمد ہو گئی
تفصیلات کے مطابق تاجر حاجی ممتاز خان کا بیٹا مزمل 21نومبر کو اسکول گیا اور گھر واپس نہ آیا ، ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے گزشتہ روز لاش نہر سے برآمد کرلی۔
ذرائع کے مطابق اسفندیار بخاری ڈسٹرکٹ ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کی گئی ، پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
مزمل خان کی نمازِ جنازہ نئے قبرستان کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، اس موقع پر رقت آمیز مناظر تھے ۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگ رہے ۔صبر سے انتظار کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں اور مذاکرات کے لیے بھارتی حکومت کے جواب کا انتظار کر سکتے ہیں ۔
بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ بھارت ایل او سی پر فائرنگ بند کرے ۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارت جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تاہم پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا
انہوں نے کہا کہ بھارت سے جامع مذاکرات ک سلسلے میں بہت اقدامات اٹھائے تاہم معاملات جوں کے توں ہی رہے اور دونوں ممالک کو مذاکرات کا از سر نو آغاز کرنا پڑتا ہے۔’’ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس میں سرتاج شرکت کریں گے تاہم ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں دونوں ممالک کے درمیان پیش رفت ہونا ناممکن ہے‘‘ ۔ دونوں ممالک مذاکرات کی راہ میں ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے کی جانب چل رہے ہیں ۔ اسلام آباد چاہتا ہے کہ معاملات آگے کی جانب بڑھیں تاہم ہم صبر سے انتظار کی پالیسی کو اپنائے ہوئے ہیں ۔ اگر ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں برف نہیں پگھلتی تو پھر کسی اور موقع کا انتظار کرنا ہوگا ۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف بہت اقدامات کیے ہیں اور اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو الزامات عائد کرنے کے بجائے انہیں پاکستان کے ساتھ شیئر کرنا چاہئے تاہم پاکستان بھی چاہتا ہے کہ جو کچھ بلوچستان فاٹا اور کراچی میں ہورہا ہے ۔ ان معاملات کو بھارت کے ساتھ اٹھائے ۔ ہم ایک معقول انداز میں بات کرنا چاہتے ہیں
کشمیر کے حوالے سے پاکستانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا ۔ اس حوالے سے یہ توقع رکھنا کہ پاکستان کشمیر کی صورت حال سے منہ موڑ لے گا۔ یہ ممکن نہیں ہے ۔ پاکستان اس حوالے سے بالکل بھی فکرمند نہیں ہے کہ کانفرنس کے اختتام پر دہشت گردی کے حوالے سے کوئی سخت موقف اپنایا جائے گا کیونکہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔
پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال نے معاملات کو مشکل بنادیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے ۔ لائن آف کنٹرول کا معاملہ ایسا ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں ۔’’پہلی بات تو ہونی چاہئے کہ ایل او سی پر فائرنگ فوری طور پر بند ہونی چاہئے‘‘ ۔ اس کے بعد دو طرفہ مٰذاکرات کا آغاز ہو کیونکہ اس کے بارے میں کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچا جاسکتا ۔
ایک سوال پر انکا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی پالیسی عدم برداشت کی ہے اور پاکستان نے ماضی میں کالعدم تنظیموں کے خلاف مختلف امریکی پالیسی کے بارے میں عبدالباسط نے کہا کہ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا کاروباری اتحادی ہے ۔ جس کا افغانستان میں ایک اہم کردار بھی ہے۔ تاہم پاکستان اور بھارت کو اپنے مسائل خود بات چیت سے حل کرنا ہوں گے۔ امریکا دونوں ممالک کی حوصلہ افزائی تو کرسکتا ہے ۔ تاہم فیصلہ سازی کی ذمہ داری نئی دلی اور اسلام آباد پر عائد ہوتی ہے۔
ایمز ٹی وی ( صحت) برسوں کی تحقیق اور ہزاروں افراد پر کیے گئے سروے سے معلوم ہوا ہےکہ کھیلوں کی بنیاد پر کی جانے والی ورزش سے امراضِ قلب کے خطرے کو کم کرتے ہوئے صحت مند اور طویل عمر حاصل کی جاسکتی ہے۔
برطانوی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کھیل اور مختلف امراض سے ہونے والی اموات کے درمیان تعلق کو واضح کیا گیا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ کھیل نہ صرف عام زندگی میں فٹ رکھتے ہیں بلکہ کئی جان لیوا امراض کو بھی دور کرتےہیں۔
تحقیق کے لیے صحت کے 11 سروے کا جائزہ لیا گیا جو 1994 سے 2008 کے درمیان تھے اور اس میں 80 ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا حاصل کیا گیا جن کی اوسط عمر 52 برس تھی۔ ہر شریک سے گزشتہ 4 ہفتے میں ایسی ورزش کے بارے میں پوچھا گیا تھا جس سے ان کا سانس پھولا اور انہیں پسینہ آیا تھا۔ اس کے علاوہ ان سے باغبانی اور دیگر سرگرمیوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ ان میں سے صرف 44 فیصد شرکا ہی اس معیار پر پورا اترے کہ وہ باقاعدہ ورزش کیا کرتے تھے۔
ان افراد پر 9 سال تک کے لیے نظر رکھی گئی اور ان میں 8790 افراد افراد وفات پاگئے جن میں سے 1909 ہارٹ اٹیک یا فالج کی وجہ سے مرے تھے۔ ماہرین نے کہا کہ ادھیڑ عمر میں ان 6 کھلیوں میں سے ایک کو ضرور اختیار کریں جن میں تیراکی، ایئروبکس، سائیکلنگ، ریکٹ اسپورٹس، ایروبکس اور تیز دوڑ شامل ہیں۔
ماہرین نے تیز واک اور جاگنگ کو سب سے بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ جاگنگ کرنے والے افراد میں بیماریوں اور امراضِ قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ 45 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ اسی لیے تمام مرد و زن کے لیے یہی مشورہ ہے کہ وہ روزانہ نصف گھنٹہ جاگنگ کے لیے نکالیں۔
ایمز ٹی وی (تجارت) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ خام تیل کی مقامی پیداوار1لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ چکی، پاکستان پٹرولیم مصنوعات کی 20 فیصد طلب مقامی پیداوار سے پوری کررہا ہے،او جی ڈی سی ایل کی پیداوار 50ہزار بیرل یومیہ تک جاپہنچی ہے۔
کراچی میں شیل پاکستان کی جانب سے سیسے سے پاک اعلیٰ معیار کے فیول ’’ وی پاور‘‘ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کا فائدہ صارفین کو پہنچے گا، پہلے مرحلے میں ہائی اینڈ فیول پروڈکٹس کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا ہے، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں رون 95اور رون 97معیار کے فیول اپنی قیمت پر فروخت کرسکیں گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈی ریگولیشن کی پالیسی سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے درمیان اعلیٰ معیار کے فیول متعارف کرانے کیلیے مسابقت بڑھے گی جس سے صارفین کو چوائس ملے گی جبکہ آگے جا کر قیمتوں میں کمی سے بھی صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسٹینڈرڈ فیول پراڈکٹس کو بھی ڈی ریگولیٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور یہ تجویز اقتصادی رابطہ کمیٹی میں زیر غور ہے،اسٹینڈرڈ فیول پروڈکٹس کی ڈی ریگولیشن کا عمل بھی موجودہ دورحکومت میں پورا کرلیا جائیگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مقامی ریفائنریز پرانے معیار کا ایندھن بناسکتی ہیں جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں یکم نومبر سے کم سے کم رون 92 معیار کا ایندھن درآمد کرنے کی پابند ہیں، مقامی سطح پر پیدا ہونیوالے پرانے معیار کے فیول کو نئے ایندھن کے ساتھ بلینڈ کیا جائے گا۔ تقریب میں وفاقی وزیر نے رسمی طور پر ایک گاڑی میں وی پاور فیول کی فلنگ کرکے شیل کے نئے ایندھن کا افتتاح کیا ۔
اس موقع پر شیل کے منیجنگ ڈائریکٹر جواد چیمہ نے کہاکہ فیول مارکیٹ کی ڈی ریگولیشن کی وجہ سے شیل ایک بار پھر پاکستانی صارفین کو اعلیٰ معیار کا فیول شیل وی پاور فراہم کرے گا۔
ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی)اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے انٹرمیڈیٹ کامرس پرائیویٹ اور ہوم اکنامکس سال اول کے سالانہ امتحانات برائے 2016ء کے نتائج کا اعلان کردیا ہے۔
ان امتحانات میں تقریباً چھ ہزار امیدواروں نے شرکت کی جبکہ تمام پرچوں میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب تقریباً 32فیصد رہا۔انہوں نے بتایا کہ کامرس پرائیویٹ کے امتحانات میں 5852امیدواروں نے رجسٹریشن حاصل کی جبکہ 5671امیدواروں نے امتحانات میں شرکت کی جس میں سے 1529امیدوار تمام سات پرچوں میں، 973 امیدوار چھ پرچوں میں، 829پانچ پرچوں میں، 667 چار پرچوں میں، 612تین پرچوں میں، 476دو پرچوں میں جبکہ 421امیدوار ایک پرچے میں کامیاب قرار پائے۔
محمد عمران خان چشتی نے ہوم اکنامکس گروپ کے نتائج کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہوم اکنامکس گروپ میں 262امیدواروں نے 245امیدار امتحانات میں شریک ہوئے
ایمز ٹی وی ( تجارت) پاکستان اور چین نے ریل اور سمندر کے ذریعے پہلی فریٹ سروس کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت پہلی مال بردار ٹرین چین کے صوبہ یونان کے دارلحکومت سے روانہ ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 500 ٹن کی مختلف اشیاء لے کر یہ خصوصی مال گاڑی چین کے جنوب مغربی صوبے یونان کے شہر کونمینگ سے بدھ 30 نومبر کو گوانگزو کے لیے روانہ ہوئی، جہاں سے سامان سمندری راستے سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی بھیجا جائے گا۔
نئے سلک روٹ یونان لمٹیڈ کے نمائندے کے مطابق اس روٹ کے قیام سے اخراجات 50 فیصد تک کم ہوں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فریٹ سروس شروع ہونے سے چین کے مقامی صنعت کاروں کو اپنی اشیاء عالمی مارکیٹ تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔
پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے تحت چین سے رواں سال اکتوبر میں 100 سے زائد مال بردار کنٹینر پاکستان روانہ ہوئے تھے، جو ہنزا کے راستے 12 نومبر کو گوادر پہنچے تھے۔
پہلے مال بردار قافلے کے پہنچنے کے بعد گزشتہ ماہ 13 نومبر کو سی پیک کے تحت گوادر پورٹ کا افتتاح کیا گیا تھا، افتتاحی تقریب میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر اعلیٰ بلوچستان، مختلف ممالک کے سفیروں اورمختلف وفاقی وزراء نے شرکت کی تھی۔
چین سے آنے والا پہلا 100 کنٹینر کا قافلا سب سے پہلے سوست ڈرائی پورٹ پر رکا تھا، جہاں سے کسٹم کلیئرنس کے بعد قافلہ ہنزا کے راستے گوادر پہنچا۔ گوادر پورٹ سے ہی بنگلہ دیش، سری لنکا اور متحدہ عرب امارات کے لیے بحری تجارتی جہاز سفر کریں گے۔