بدھ, 27 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS


ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف نے ایک اور یو ٹرن لے لیا ،وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کی تاریخ تبدیل کردی ۔

تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد کو 30اکتوبر کے بجائے اب 2نومبر کو بند کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ وکلا کے الیکشن کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ،سپریم کورٹ بار کے الیکشن کی وجہ سے تاریخ کو آگے کیا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ 2نومبر سے اسلام آباد کا لاک ڈاون شروع ہو جائے گا ،حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ اگر آپ نے کچھ کیا تو ہماری طرف سے پوری تیاری ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارا احتجاج پر امن ہو گا لیکن اگر حکومت نے کچھ کیا تو ہم بھی تیار ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے چوری کی ہے ،یاتو وہ تلاشی دیں یا پھر استعفیٰ دے دیں ایسا نہیں ہو سکتا ہے وہ استعفیٰ بھی نہ دیں اور تلاشی بھی نہیں دیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف پاناما لیکس کے ثبوت پکڑے گئے ،ملک کا المیہ ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ قانون ہے ۔

ایمزٹی وی(کراچی)بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پیش کیے گئےمطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش کے جلسے میں لانگ مارچ کا اعلان ہوگا جس کے بعد حکومت کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا مظاہرہ کیسا ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کارساز پر سلام شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو چار مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ

فوری طور پر وزیر خارجہ تعینات کیا جائے

پاناما لیکس کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے بل کو منظور کیا جائے

سی پیک منصوبے پر ہونے والے اے پی سی پر عملدرآمد کیا جائے

نیشنل ایکشن کمیٹی قائم کی جائے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے چار مطالبات پر عمل نہیں کر ےگی تو پھر 27 دسمبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا اور پھر حکمرانوں کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا دھرنا کیسا ہوتا ہے اور عوام کس طرح دما دم مست قلندر کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی حق اور باطل کا معرکہ آج بھی جاری ہے، اُس دور باطل سیاسی حربے استعمال کررہا ہے اور اپنے مخالفین کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کررہا ہے تاہم پیپلزپارٹی کل کی طرح آج بھی مظلوموں کے حقوق کی آواز بلند کررہی ہے‘‘۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ’’پاکستان میاں نوازشریف کی پالیسیوں کی وجہ سے کمزور ہورہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت کا دہشت گرد اور فسادی جسے امریکا ویزہ نہیں دیتا تو وہ پاکستان کو دہشت گردی کا درس دے رہا ہے، مودی کون ہوتا ہے ہمیں دہشت گرد کہنے والا ؟ جبکہ اُس نے گجرات کے بعد کشمیر میں بھی مظالم کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہا ’’مودی کشمیر کے مظالم چھپانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتا ہے جبکہ ہمارے بزرگ میاں صاحبان اسے اپنی نواسی کی شادی میں مدعو کرتے ہیں تو دوسری طرف چاچا عمران بھارت کے نجی دورے پر مودی سے ملاقاتیں کرتے ہیں‘‘۔

مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ ’’حکومت نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کے معاملے پر بری طرح ناکام ہوگئی کیونکہ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کے لیے بنایا گیا تھا تاہم اُس کا اطلاق مخصوص صوبوں پرکیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی مگر مجبور کسانوں کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیتی ہے‘‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’ہم میاں صاحب کے خلاف نہیں مگر اُن کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور جب تک وہ اقتدار پر بیٹھے ہیں ہم اُن کی خامیوں کو عوام میں بیان کرتے رہیں گے‘‘، انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ اور معاشی پالیسی پر اختلاف ہے آج بھی حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ معاشی پالیسی کو درست کریں اور سی پیک کے معاملے پر ہونے والے اختلافات کا حل نکالا جائے‘‘۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’’کشمیر کے معاملے پر ہماری جماعت نے حکومت سے اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا مگر ایک جماعت نے اُس کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے دشمن ملک کو تنقید کا موقع ملا، انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت نے کشمیر کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد سینسر کردی ہے‘‘۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اعلان کیا کہ ’’پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 30 اکتوبر کو کراچی میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منائی جائے گی جس کے ذریعے مودی اور عالمی دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سب کو برابر کے حقوق دیے جاتے ہیں‘‘۔

بلاول بھٹو نے اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اسٹیل مل اور قومی ائیرلائن کو ذاتی کاروبار کی طرح چلانے چاہتے ہیں مگر ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، یہ صرف کراچی کا شو ہے ابھی پارٹی شروع ہوئی ہے ‘‘۔

 
 

ایمز ٹی وی (کراچی) کراچی کے علاقے صدر میں واقع مارکیٹ میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے سے لاکھوں روپے مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہو گیا ۔

کراچی کے علاقے صدر میں واقع مارکیٹ گل سینٹر میں اچانک آگ بھرک اٹھی ۔ فائر بریگیڈ کی آٹھ گاڑیوں نے دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا ۔ فائربریگیڈ حکام کے مطابق آگ کی اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں روانہ کی گئیں ۔

آگ نے گل سینٹر پر واقع تین دکانوں کو لپیٹ میں لے لیا ۔ آگ کے باعث عمارت کی دوسری منزل بھی متاثر ہوئی ۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگی ، دھواں بھرنے کے باعث آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہوا ۔ آگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم لاکھوں روپے مالیت کا کپڑا جل کر خاکستر ہو گیا ۔


ایمزٹی وی(گلگت بلتستان) پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے پی پی پی کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ یکم نومبر کو دنیور میں سی پیک،حق ملکیت، حق حکمرانی اور اپنے حقوق کیلئے جلسہ کرینگے۔ اسی دن ہی جی بی حکومت کے کرپشن اور نا انصافیوں کا وائٹ پیپر بھی جاری کرینگے۔ اب فیصلہ عوامی عدالت میں ہو گا۔ مزید برداشت نہیں کرینگے۔ حقوق لے کر دم لینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے چیئر مین بلاول بھٹو نے پالیسی دے دی ہے اب پالیسی پر چلتے ہوئے اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے اور اس وقت تک سڑکوں پر ہونگے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سی پیک میں ہمیں مکمل نظر انداز کر دیا ہے ہم نے بار ہا حکومت کو متنبہہ کیا کہ ہمارے مطالبات حل کرے مگر کرپٹ حکومت ٹس سے مس نہیں ہے لہٰذا غور و خوص کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب تمام مطالبات عوامی عدالت میں پیش کرینگے اور عوامی عدالت سے بل پاس کرائینگے،جلسہ اس سڑک پرکریں گے، جس سے ہمیں محروم رکھا جا رہا ہے۔ گلگت جلسے کے بعد ہر ضلع میں جلسے کرینگے اور اب کمر کس چکے ہیں۔ گلگت بلتستان کے حقوق کو کسی صورت پامال نہیں ہونگے دینگے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمیل احمد، محمد موسیٰ، سید رضی الدین، امیر محمد خان، افتاب حیدر، فدا اللہ، عمران ایڈووکیٹ، منظور بگورو، حسن پاشا و دیگر نے کہا کہ جی بی کے حقوق ھق ملکیت اور حق حاکمیت و سی پیک میں حصہ اور آئینی حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلنے کیلئے تیار ہیں اور دنیور شاہراہ قراقرم پر عوام کا سمندر ہو گا حکمران ٹھیکے بیچنے اور کرپشن کرنے میں مصروف ہیں جبکہ صوبائی کابینہ کے بیانات کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ سی پیک میں ہمیں کچھ نہیں مل رہا ہے یکم نومبر سے جیالے بتائینگے کہ عوامی طاقت کیا ہوتی ہے اور اپنے حقوق لئے بغیر گھر واپس نہیں جائینگے۔

صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ نے جلسے میں وائٹ پیپر اور ریلی کیلئے کمیٹیاں بھی تشکیل دیدی۔ جس میں وائٹ پیپر کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر علی مدد شیر، آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ آفتاب حیدر، فنانس کمیٹی کے سربراہ جاوید حسین اور رابطہ کمیٹی میں رضی الدین، فدا اللہ، جمیل احمد، محمد موسیٰ، انجینئر اسماعیل اور امیر محمد شامل ہونگے جو دیگر جماعتوں کو بھی جلسے میں شمولیت کیلئے دعوت دینگے۔ جبکہ ریلی کے انتظامات کی نگرانی جمیل قریشی کرینگے۔

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم) جامعہ سندھ جامشورو میں بیچلرز‘ ماسٹرز‘ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز 2017ءکے تحت صبح و شام کی شفٹوں میں داخلے جاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ماسٹرز‘ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی ڈگری پروگرامز 2017ءمیں داخلہ کے لیے پراسپیکٹس‘ فولڈر‘ یوزرنیم اور پاس ورڈ پرمشتمل فارم حاصل کرکے 21 اکتوبر 2016ءتک جمع کرائے جا سکتے ہیں ۔

جبکہ بیچلرز ڈگری پروگرام 2017ءمیں داخلے کے لیے 4 نومبر 2016ءتک فارم جمع کرائے جاسکتے ہیں۔ بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری پروگرامز کے لیے داخلہ فارم جامعہ سندھ کے علامہ آئی آئی قاضی کیمپس اور تمام کیمپسز کے علاوہ سندھ بھر میں مقرر کردہ حبیب بینک لمیٹڈ کی برانچز سے حاصل کیے جا سکیں گے۔

جبکہ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلہ فارم حبیب بینک لمیٹڈ کی صرف دو شاخوں اولڈ کیمپس حیدرآباد اور نیو کیمپس جام شورو سے حاصل کیے جا سکیں گے۔

ماسٹرز‘ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی ڈگری پروگرامز میں داخلہ کے لیے انٹری ٹیسٹ ہفتہ 29 اکتوبر 2016ءکو جبکہ بیچلرز ڈگری پروگرام میں داخلہ کے لیے انٹری ٹیسٹ اتوار 13 نومبر 2016ءکو جامعہ سندھ کے علامہ آئی آئی قاضی کیمپس کے علاوہ لاڑ کیمپس بدین‘ میرپورخاص کیمپس‘ دادو کیمپس‘ ٹھٹھہ کیمپس اور لاڑکانہ کیمپس میں بھی لیا جائے گا۔

بیچلرز اور ماسٹرز کے امیدوار داخلہ کے لیے 10 کے بجائے 15 چوائسز دے سکیں گے۔ بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری پروگرامز میں داخلہ کے لیے امیدوار آن لائن سسٹم کے تحت جامعہ سندھ کی ویب سائٹ www.usindh.edu.pk پر فارم پ±ر کرکے اس کا پرنٹ اور مطلوبہ تعلیمی اسناد فولڈر میں لگا کر جامعہ سندھ یا متعلقہ کیمپسز میں جمع کراسکیں گے۔فارم جمع کرانے والے امیدواروں کو اسی وقت ایڈمٹ کارڈ جاری کیے جائیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی ( تعلیم) گورنمنٹ گرلز کالجز میں میل اساتذہ کا اعزازیہ ساڑھے سات ہزار وہ بھی وقت پر نہیں دیا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان میں 106 منظور شدہ کالجز ہیں جن کا باقاعدہ طور پر منظور شدہ بجٹ ہے جبکہ25 فیصد گرلز کالجز منظور شدہ نہیں ہیں لیکن وہاں سیکنڈ ٹائم میں میل اساتذہ مختلف مضامین پڑھاتے ہیں ۔

اندرون بلوچستان ایسے علاقے بھی ہیں جہاں میل اساتذہ کی کمی ہے تو وہاں فی میل اساتذہ کا دستیاب ہونا محال ہو جاتا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ تقریباً40 فیصد گرلز کالجز ہیں بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں سیاسی بنیادوں پر کالجز قائم کئے گئے ہیں وہاں عملہ دستیاب نہیں ہوتا ایسے پسماندہ علاقے بھی ہیں جہاں بنیادی سہولیات تک موجود نہیں اساتذہ کے وہاں نہ جانے کی ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ میل اساتذہ کو اعزازیہ وقت پر ادا نہیں کیا جاتا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ایسے اساتذہ بھی ہیں جنہیں3,3سال سے اعزازیہ ادا نہیں کیاگیا بی پی ایل اے کا اس حوالے سے ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہےکہ خواتین اساتذہ کو تمام سہولیات مہیا کی جائیں جہاں تعلیمی ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے وہاں قائم کئے جائیں خانہ پُری اور سیاسی بنیادوں پر ادارے قائم کرنے سے مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے اس کا تدارک کیا جانا چاہیے

 

ایمز ٹی وی (کراچی) جماعت اسلامی نے اسٹیٹ بینک کے مختلف شعبوں کو کراچی سے منتقل کر نے کے خلاف بھر پور مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا، حکمتِ عملی مرتب کر نے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے مختلف شعبوں کو کراچی سے لاہور منتقل کئے جانے کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مہم چلائی جائے گی۔ اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی تاجروں اور صنعتکاروں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان بزنس فورم اور آل پاکستان اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری اور جماعت اسلامی کے ذمہ داران کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو اس اہم معاملے پر مہم کو بھر پور طریقے سے چلانے کے لیے منصوبہ بندی کرے گی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے شادی کے موقع پر ون ڈش کی پابندی اور شادی ہال رات دس بجے تک بند کرنے کے احکامات کا خیر مقدم کیا گیا۔

انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسٹیٹ بنک کے شعبہ جات کی لاہور منتقلی کے فیصلے سے باز رہے، اگر مذکورہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کردیں گے۔

 
 

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم) سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے 5فیصد سے زائد فیس بڑھانے والے نجی تعلیمی اداروں کے خلاف فیصلہ آنے سے صوبائی محکمہ تعلیم تذبذب کا شکار ہے کہ وہ کس طرح اس فیصلے پر عملدرآمد کرائے کیونکہ نجی اسکولوں کو مانیٹر کرنے والے ادارے ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز میں عملہ نہ ہونے کے برابر ہے اور جو اسکولز اپنی 10فیصد سے زائد فیس والدین سے گزشتہ سال سے وصول کر رہے ہیں انھیں واپس کیسے دلائیں۔

محکمہ تعلیم کے قواعد کے مطابق تمام نجی اسکول ہر سال 5فیصد فیس بڑھا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں محکمہ تعلیم سے پہلے منظوری لینی پڑے گی۔

قواعد کے مطابق کوئی بھی نجی اسکول اپنی تین ماہ کی ٹیوشن فیس سے زیادہ داخلہ فیس وصول نہیں کر سکتا ہے لیکن 90فیصد اے اوراو لیول اسکولز اپنی ٹیوشن فیس کا 5سے 10گنا داخلہ فیس وصول کر رہے ہیں اس طرح قواعد میں نہ سیکیورٹی فیس لی جا سکتی ہے نہ ہی سالانہ چارجز اور نہ ہی کمپیوٹر اور لائبریری فیس مگر بیشتر اے لیول او لیول اور میٹرک سسٹم کے اسکول یہ فیس بھی وصول کر رہے ہیں ۔

جس کی وجہ سے سندھ میں تعلیم ایک بزنس بن گئی ہے اور تعلیم کے نام پر فرنچائز کھلنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کراچی میں 8ہزار سے 10ہزار نجی اسکولز ہیں جن کو مانیٹر کرنے کیلئےڈی جی ڈاکٹر منسوب صدیقی سمیت 5افسران پر مشتمل عملہ ہے اور شہر میں 10ہزار نجی اسکولز ہیں جبکہ کراچی میں سرکاری پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کی تعداد تین ہزار چھ سو ہے جن کیلئے 20گریڈ کے دو ڈائریکٹرز ایک سیکنڈری اور دوسرا پرائمری جبکہ اس کے ساتھ ایڈیشنل ڈائریکٹرز کی تعداد بھی دو ہے۔ 6اضلاع میں19گریڈ کے ڈی اوز اور ان کے نائبین موجود ہیں ۔18گریڈ کے 36 اے ڈی اوز اوران کےنیچے تین سو پچاس سپروائزرز موجود ہیں۔

جو ان سرکاری اسکولوں کو مانیٹر کرتے ہیں جبکہ پورے کراچی میں 10ہزار نجی اسکولوں کو مانیٹر کرنے والے افسران کی تعداد محض 5ہے۔ماضی میں ڈائریکٹر اسکول کے ماتحت ہی پرائیویٹ اسکول بھی آتے تھے تو سرکاری کے ساتھ نجی اسکولوں کی مانیٹرنگ اچھی ہو جایا کرتی تھی اور شکایات بھی کم تھیں لیکن چند سال قبل ان کو ڈائریکٹر اسکولز سے علیحدہ کرکے نجی ڈائریکٹوریٹ قائم کر کے محکمہ تعلیم نے نجی اسکولوں پر اپنا کنٹرول خود کم کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال سابق وزیرتعلیم نثار کھوڑو کے دور میں نجی اسکولوں کو 10 فیصد یا اس سے زائد فیس بڑھانے کی اجازت دینے کے غیرمنصفانہ فیصلے کے باعث شہری عدالت میں چلے گئے اور فیصلہ شہریوں کے حق میں ہوا۔

 


ایمزٹی وی()کرم ایجنسی میں پاک افغان بارڈر خودکش دھماکے کے بعدآج چوتھے روز بھی بند ہے۔

سرحد آج چوتھے روز بھی بند ہے دونوں جانب سے آمدروفت معطل اورمال بردارگاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں ۔

تاجروں کاکہناہے کہ پھل اوردیگر سامان خراب ہورہےہیں ۔ذرائع کے مطابق سرحدسیکورٹی خدشات کے سبب بند ہے۔

چاروز قبل پاک افغان سرحد پر افغانستان سے ایک خودکش حملہ کے داخل ہونے کی کوشش میں سیکورٹی اہلکار نے بہادری سے اسے روک کر تباہی کا منصوبہ ناکام بنادیاتھا،دھماکے میں اہلکارسمیت 2افرادزخمی ہوئے تھے۔

ایمزٹی وی(کوئٹہ)کوئٹہ میں آج سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل انکوا ئر ی کمیشن سانحہ سول ہسپتال کی تحقیقات کے حوالے سے اپنی کارروائی کا آغاز کریگا۔

سانحہ سول اسپتال کی تحقیقات کےحوالےسےانکوائری کمیشن سانحہ سے متعلق بیانات ریکارڈ کریگا اور ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نےانکوائری کمیشن کی تشکیل کا حکم سانحہ سول اسپتال سےمتعلق ازخود نوٹس کی سما عت کےموقع پر دیاگیاتھا ۔

سانحہ سول اسپتال میں 57وکلاء سمیت 78افراد جاں بحق ہوگئے تھے