لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر محمد رضوان ہارٹ اٹیک سے بال بال بچ گئے۔
سیمی فائنل سے قبل محمد رضوان شدید بیمار ہوگئےتھےمحمد رضوان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سہیر زین العابدین کا کہنا ہے کہ وکٹ کیپر بیٹسمین کوجب ہسپتال لایا گیا تو ہارٹ اٹیک کا خدشہ تھا، ان کے سینے میں شدید درد ناقابل برداشت تھا لہذا فوری طور پر یہ چیک کیا گیا کہ کہیں یہ ہارٹ کا مسئلہ تو نہیں، دراصل انکے گلے میں انفیکشن کی وجہ سے سانس اور کھانے کی نالیاں سکڑ گئی تھیں۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ایمرجنسی میں موجود میڈیکل ٹیم نے دواؤں کے ذریعے سینے کا درد کم کیا پھر انھیں آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا، ڈاکٹر کے مطابق محمد رضوان دوران علاج یہی کہتے رہے کہ انھیں ٹیم کے پاس واپس جانا ہے، میچ کھیلنا ہے۔
معالج کا کہنا تھا کہ عام طور پر اس طرح کی حالت میں مریض کو ٹھیک ہونے میں پانچ سے سات روز لگتے ہیں لیکن رضوان کی حالت میں غیرمعمولی طور پر بہت جلدی بہتری آئی۔محمد رضوان نے ڈاکٹر سہیر کو اپنی پاکستانی ٹیم کی ٹی شرٹ خصوصی طور پر پیش کی۔
کراچی: سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی )نے اپنے مریضوں کے علاج کے لئے روبوٹک سرجری پروگرام آغازکردیا ہے
اس جدید سرجریکل نظام کو کیمبرج روبوٹکس نے تیار کیا ہے اور یہ مشرق وسطیٰ ، بھارت اور جنوبی امریکہ میں سرجری کے پیچیدہ بیماریوں میں کامیابی سے استعمال ہورہی ہے۔
سرجری کی یہ قسم جدید ترین طریقہ علاج تصور کی جاتی ہے ۔ اس سلسلے میں ہسپتال میں حال ہی میں روبوٹکس کے دو نئے یونٹس کی تنصیب عمل میں آئی ہے۔
ایس آئی یوٹی میں نصب نئے روبوٹک نظام کے تحت رواں ماہ نومبر کی 4 تاریخ کو چند مریضوں کی سرجری کی گئی جس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔اس سے قبل 2017میں ایس آئی یو ٹی نے مریضوں کی سرجری کے لئے سول ہسپتال کراچی کے تعاون سے روبوٹک سرجیکل سہولیات فراہم کر نے کا آغاز کیا تھا۔ اب ایس آئی یو ٹی میں دو نئے روبوٹک سرجیکل یونٹس کی تنصیب سے مریضوں کی ایک بڑی تعداد مستفید ہو گی جبکہ ادارے میں لیپروسکوپک اور دیگر سرجری کے شعبہ جات کے ساتھ ساتھ شعبہ ایمرجینسی معمول کےمطابق چوبیس گھنٹے جاری رہیں گی۔
ادارے کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں نئی سہولت کی تنصیب کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس ٹیکنالوجیکل سرجری کے نئے طریقوں کے علاج کی نئی راہیں کھلیں گی۔
پشاور: خیبرپختونخواہ کےاسکولوں میں اساتذہ کی بھرتی کاسلسلہ شروع ہوگیاہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر وزیر تعلیم کے پی کےشاہرام خان ترکئی نے ٹوئیٹ کیا ہےکہ خیبرپختونخواکےاسکولوں میں دوسری شفٹ کے اسکول کے لیےنئے اساتذہ کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کی بھرتی پی ٹی سی کے ذریعے شروع کر دی گئی ہے۔
اساتذہ کی پوسٹ حاصل کرنے والے خواہشمند افرادآج ہی اپلائی کریں۔ kPESEDکی آفیشل ویب سائٹ پر جائیں اور "کیریئر" پر کلک کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو قوم سازی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے وہ استاد بن جائے۔
کراچی: جامعہ این ای ڈی کے کرکٹ میدان میں فلڈ لائٹس کے افتتاح پر کرکٹ میچ کا انعقادکیا گیا۔
جامعہ این ای ڈی کی سوسالہ تقریبات کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے کرکٹ میدان میں فلڈ لائٹس کے افتتاح کے موقعے پر کرکٹ میچ کا انعقاد کیا گیا۔
جامعہ ترجمان کے مطابق این ای ڈی یونی ورسٹی کے کرکٹ میدان میں فلڈ لائٹس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے این ای ڈی المنائی الیون اور شیخ الجامعہ این ای ڈٖی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے این ای ڈی الیون کی قیادت سنبھالی۔
اس موقع پر وائس چانسلر این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ طالب علموں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنا اساتذہ کا فرض ہے تاکہ معاشرہ پروان چڑھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جامعہ، کھیلوں کے فروغ میں اپنا کردار اداکرتی رہی ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ ہماری جامعہ نے قوم کو مشہور و معروف کھلاڑی کو دیئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق کرکٹرز کو چاہیے کہ سندھ کے دیگر شہروں خاص کر دیہی علاقوں میں جائیں اور وہاں پوشیدہ ٹیلنٹ کو سامنے لائیں۔
کراچی: سرسیدیونیورسٹی کےبانی کےنام سےمنسوب ذاکرعلی خان فائونڈیشن کی جانب سےکراچی کےموون پک ہوٹل میں سیرت النبی کانفرنس کاانعقاد کیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فائونڈیشن کے صدر محمد اکبر علی خان نے کہا کہ میرے والد سچے عاشق رسول تھے جنھوں نے حرم پاک میں بیٹھ کر حضورﷺ کے دین کی سر بلندی کے لیے تصانیف لکھیں۔
اکبر علی خان نے کہا کہ ذاکر علی خان نے سر سید یونیورسٹی دین اور دنیا کی خدمت کی غرض سے بنائی تھی لیکن افسوس کہ آج نااہل افراد نے سر سید یونیورسٹی پر قبضہ کر رکھا ہے اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے۔
تقریب میں علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ پر روشنی ڈالتے ہوئے سامعین کے قلوب کو روشن فرمایا ۔ سیرت النبی کانفرنس میں معروف عالم دین علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کے علاوہ علماءو مشائخ اتحاد کونسل کے صدر مفتی سید نور رحمانی، ریسرچ اسکالر مفتی محمد عاصم صدیقی، معروف نعت خواں الحاج محمود الحسن اشرفی، حارث کمال اور نوجوان مقرر سید حماد حسین نے بھی شرکت کی۔
کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کےتحت’’روڈ میپ فیملی پلاننگ 2030کے عنوان پرسیمنارکاانعقادکیاگیا۔
سیمینار جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ سندھ ری پروڈکٹیو اینڈ جینیٹک ہیلتھ سینٹر،سی آئی پی پاکستان اور پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل کے تعاون سےکیا گیا۔
سیمینار میں پاپولیشن پلاننگ اینڈ پالیسی اور اس سے متعلق کرداروں پر پینل ڈسکشن کی گئی’ او بی جی وائی این کی ذمہ داری‘‘کے پینل ڈسکشن میں ضیاء الدین اسپتا ل کی چیئرپرسن ڈاکٹر روبینہ حسین،چیئرپرسن آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی ڈاکٹر لمان شیخ، ایس او جی پی کی صدر ڈاکٹر رضیا کوریجو، این سی ایم این ایچ کی صدر ڈاکٹر عذرا احسن، ڈائو یونیورسٹی ہیلتھ سائنس کی پرو وائس چانسلر ڈاکٹر نصرت شاہ اور ڈائریکٹر ایس آئی آر ایم ڈاکٹر شاہین ظفر نے شرکت کی۔
وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹیپروفیسر شاہد رسول نےکہاکہ فیملی پلاننگ کی کمی ایک ہنگامی مسئلہ بن چکا ہے جس کو فوری توجہ کی اشد ضرورت ہے۔اس وقت ہر سماجی طبقے میں فیملی پلاننگ کا فقدان یکساں طور پر پایا جاتا ہے۔
ڈائو یونیورسٹی ہیلتھ سائنس کی پرو وائس چانسلر ڈاکٹر نصرت شاہ نے کہاکہ تمام گائنی کالوجسٹ کو اکٹھے ہو کر اسٹریٹجی تیار کرنی ہو گی
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے حکم پر وزیراعظم عمران خان سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور دیگر وزرا اور اہم حکام بھی موجود تھے۔
جسٹس قاضی امین نے کہاکہ آپ وزیراعظم ہیں، ہم آپ کا احترام کرتے ہیں، یہ بتائیں کہ سانحے کے بعد اب تک کیا اقدامات اٹھائے۔ جس پر وزیر اعظٖم نے کہا کہ ہم نے سانحے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا، ہم جنگ اس لیے جیتے کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی رہی، ہم نے نیشنل انٹیلی جنس کوارڈینشن کمیٹی بنائی جو معاملے کو دیکھ رہی ہے۔
عدالتی استفسار پر وزیر اعظم نے کہا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو میں فوراً پشاور پہنچا، میں تو اس وقت حکومت میں نہیں تھا، سانحے کے وقت صوبہ میں ہماری حکومت تھی، ہم نے ہر ممکن اقدامات اٹھائے۔
جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق آپ تو ان لوگوں سے مذاکرات کررہے ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کے مطابق کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول چیف جسٹس آف پاکستان ایکشن میں
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئین پاکستان میں عوام کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست نے بچوں کے والدین کو انصاف دلانے کے لیے کیا کیا؟ اب تو آپ اقتدار میں ہیں، مجرموں کو کٹہرے میں لانے کے لیے آپ نے کیا کیا؟ ہمیں آپ کے پالیسی فیصلوں سے کوئی سروکار نہیں، ہم یہ پوچھ رہے ہیں کہ اتنے سال گزرنے کے بعد بھی مجرموں کا سراغ کیوں نہ لگایا جا سکا؟۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عدالت حکم دے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونے والوں کا بھی تعین کیا جائے، ان 80 ۔ہزار شہدا کے بھی والدین تھے، ان کا بھی دکھ اتنا ہی ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ وزیر اعظم ہیں اپ ہر طرح کا اقدام کر سکتے، تاریخ میں بہت سے بڑے عہدیداران کا ٹرائل ہوا ہے۔ آپ حکومت میں ہیں، آپ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کے والدین کی داد رسی کریں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہر شہید ہونے والا ہمارا ہیرو ہے ، ہمارا نقصان ہوا ہے وفاقی حکومت نے جو کارروائی کرنی ہے کرے۔
سپریم کورٹ نے 4 ہفتوں میں سانحہ اے پی ایس کے ذمہ داروں کے تعین کا حکم دیتے ہوئے وزیراعظم سے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے وفاقی حکومت ذمہ داران کے خلاف کاروائی کے عمل میں بچوں کے والدین کو شامل کرے۔
اسلام آباد :چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمدکاکہنا ہےکہ سانحہ آرمی پبلک اسکول آپریشن ضرب عضب کےردعمل میں پیش آیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمدکی سربراہی میں سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہماری ایجنسیوں اور اداروں کو تمام خبریں ہوتی ہیں لیکن جب ہمارے اپنے لوگوں کی سکیورٹی کا معاملہ آتا ہے تو وہ ناکام ہو جاتی ہیں۔اے پی ایس کا واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی تھی ۔چوکیدار اور سپاہیوں کیخلاف کارروائی کر دی گئی،کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی لیکن اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لیکر چلتے بنے،بچوں کو اسکولوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپریشن ضرب عضب جاری تھا اور اس کے ردعمل میں یہ واقعہ پیش آیا، ہمارے حکومتی اداروں کو اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے تھے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ ممکن نہیں کہ دہشتگردوں کو اندر سے سپورٹ نہ ملی ہو۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا تھا اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہیں، اپنا دفتر چھوڑ دوں گا لیکن کسی غلطی کا دفاع نہیں کروں گا، اگر عدالت تھوڑا وقت دے تو وزیراعظم اور دیگر حکام سے ہدایات لیکر عدالت کو معاملے سے آگاہ کروں ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اس پر وزیراعظم سے ہی جواب طلب کریں گے۔
دوران سماعت عدالت میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بھی تذکر ہ کیاگیاجسٹس قاضی امین نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کر رہی ہے، کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں؟
سماعت کےدوران چیف جسٹس نےوزیراعظم عمران خان کوطلب کرلیا۔
لاہور: 24 سال بعد آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔
آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔ 1998 کے بعد یہ آسٹریلیا کا پاکستان کا پہلا دورہ ہوگا۔ مہمان ٹیم آئندہ سال مارچ اپریل میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔ دورے میں 3 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ شامل ہے۔
پاک آسٹریلیا سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 3 مارچ سے کراچی میں شروع ہوگا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ 12 تا 16 مارچ تک راولپنڈی اور تیسرا 21 تا 25 مارچ تک لاہور میں کھیلا جائے گا۔ سیریز کے چاروں وائٹ بال میچز لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ یہ میچز 29 مارچ سے 5 اپریل تک جاری رہیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے آسٹریلوی ٹیم کے دورہ پاکستان کی تصدیق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم آسٹریلیا ٹیم کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں، 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے انعقاد پر ذاتی طور پر بہت خوشی ہے۔
چیف ایگزیکٹو کرکٹ آسٹریلیا نک ہوکلے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام کرکٹ سے پیار کرتے ہیں، ہمارا آئندہ سال دورہ پاکستان وہاں موجود کرکٹ فینز کو مزید پرجوش کرے گا۔
کراچی: قومی ٹیم کے اوپننرمحمد رضوان نے کرس گیل اور ویرات کوہلی سمیت بڑے بڑے کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں زبردست فارم کا سلسلہ جاری ہے، نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ اور پاکستان سپر لیگ میں بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے دوران بھی محمد رضوان کا بلا خاموش نہیں ہوا۔
وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے رواں سال 1666 رنز بناکر ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔ انہوں نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف میچ کے دوران یہ کارنامہ انجام دیا۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ایک سال کے دوران سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ کرس گیل کے پاس تھا جنہوں نے 2015 میں 1665 رنز بنائے تھے۔
اس فہرست میں دوسرے نمبر پر بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی ہیں ، جنہوں نے 2016 میں 1614 رنز بنائے جب کہ بابراعظم نے 2019 میں 1607 رنز اور اے بی ڈی ویلیرز نے 2019 میں ہی 1580 رنز بنائے تھے۔
اس سے قبل محمد رضوان نے ایک سال کے دوران سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رنز بنانے والے بلے باز کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا تھا اور ساتھ ہی سب سے زیادہ رنز بنانے والے قومی کھلاڑی کا اعزاز بھی اپنے نام کیا تھا۔
محمد رضوان رواں سال نہ صرف آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں ٹاپ ٹین بلے بازوں میں شامل ہوئے بلکہ وہ اس وقت بابراعظم ، ڈٰیوڈ ملان، ایرون فنچ کے بعد چوتھی پوزیشن پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔