جمعہ, 11 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی(پشاور)عمران خان نے انصاف ہیلتھ کارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ انصاف ہیلتھ کارڈ بہت بڑی خدمت ہے،51 فیصد عوام کے لئے صحت کارڈ انقلابی قدم ہے،کے پی کے کا 93 فیصد ریونیو وفاق سے آتا ہے۔خیبر پختونخوا نے پاکستان کے لئے مثال قائم کردی ہے،ہوسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت جلد مرکز میں بھی ہوگی۔
 
اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ جب انسانیت کی خدمت کا ارادہ کریں تو اللہ مدد کرتا ہے،کسی نے ہیلتھ کارڈ کا پہلے نہیں سوچا تھا،صحت کارڈ کے ذریعے خیبر پختونخوا کے عوام کی خدمت ہوگی،اگلے سال اس سروس کو پورے کے پی کے میں پھیلا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بیماری گھروں کو مقروض کردیتی ہے،عام آدمی کے پاس بیماری کے وقت کوئی طریقہ نہیں کہ اپنا علاج کراسکیں،عام آدمی کے پاس صرف کھانے کے پیسے ہوتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گائنی ہسپتال بنانے کی کوشش ضرور کریں،مجھے پتہ ہے کہ آپ کے پاس پیسانہیں،مجھے پتا ہے کہ پرویز خٹک کی بات سے ڈاکٹر ناراض ہوئے،پرویز خٹک نے جو کہا سچ کہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ناقص طرز حکمرانی اور سیاسی مداخلت سے سرکاری ہسپتال خراب ہوئے،4 ارب روپے لاہور کے شوکت خانم ہسپتال میں خسارے کا سامنا ہے۔پیسے والے لوگ اپنے بچوں کو ہائیر ایجوکیشن کے لئے باہر بھیج دیتے ہیں،ہر سال باہر تعلیم حاصل کرنے والوں پرجو خرچ ہوتا ہے پاکستان کے بجٹ سے جاتا ہے،ارادہ کریں کہ اگلے سال تک سب کو انصاف فراہم کرائیں۔
 

 

 

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی) آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ کا کہنا ہے کہ بھارتی اشتعال انگیزیاں کشمیرمیں مظالم سےتوجہ ہٹانے کی کوشش ہے لیکن سرحد پار سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہورگیریژن کا دورہ کیا اور یادگار شہدا پر پھول چڑھائے، لاہورگیریژن آمد پر کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل صادق علی نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔
آرمی چیف کو کور ہیڈکوارٹرزاور ہیڈکوارٹرز پاک رینجرز چناب میں آپریشنل تیاریوں اوردیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، آرمی چیف نے بھارتی فورسز کی طرف سے لائن آف کنڑول کی خلاف ورزی پر پنجاب رینجرزکی جوابی کاروائیوں کو سراہا اور آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہارکیا۔
q2
آرمی چیف نے لاہور گیریژن میں افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور اشتعال انگیزی کرکے بھارت مقبوضہ کشمیرمیں مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے لیکن کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں ۔
q1 
آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج اوررینجرزپنجاب نے داخلی سلامتی کے خطرات کوکم کرنےمیں اہم کردارادا کیا ہے، پاکستان کے عوام ہی ہماری اصل طاقت ہیں، ہمیں قوم کی توقعات پرپورا اترنا ہے، قوم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی مکمل حمایت کرتی ہے جب کہ پاک فوج کے کردارپر قوم کو فخرہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)لاہورہائی کورٹ میں پیمرا کی جانب سے بھارتی ٹی وی چینلز دکھانے پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران درخوات گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا کی جانب سے لگائی گئی پابندی غیر قانونی ہے، اس لیے اس پابندی کو کالعم قرار دیا جائے اور کیس کے فیصلے تک پابندی کو معطل کیا جائے۔
عدالت نے پابندی پرحکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قراردیا کہ بھارتی چینلزپرپابندی پالیسی معاملہ ہے، جس پرہم مداخلت نہیں کرسکتے، پیمرا اوروفاقی حکومت کا موقف سنے بغیرحکم امتناعی نہیں دے سکتے۔ ہائی کورٹ نے پیمرا اوروفاقی حکومت سے 9 فروری تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)سوئی ناردرن گیس کمپنی نے شعبہ پراجیکٹ سے 45 ملازمین کو نوکری سے برخاست کر دیا، دفتر کے داخلی راستے پر سکیورٹی گارڈز تعینات کر کے ملازمین کا داخلہ بند کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی کے شعبہ پراجیکٹ میں کام کرنے والے 45ڈیلی ویجز ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے اور داخلی راستے پر سکیورٹی گارڈز تعینات کر کے ان کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی میں 80فیصد لیبر ڈیلی ویجز کی بنیاد پر کام کرتی ہے تاہم پراجیکٹس کی تکمیل ہونے پر ان کو نوکری سے فارغ کر دیا جاتا ہے،ملازمین نے اعلیٰ افسران سے اپیل کی ہے کہ انہیں کسی دوسرے شعبے میں بھرتی کیا جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت) پاکستان اسٹیل کی سی بی اے لیبر یونین کا اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
اسٹیل ملز ملازمین نے لیز پر دینے کے فیصلے پر نظر ثانی اور تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ بھی کیا۔ پاکستان اسٹیل پیپلز لیبریونین سی بی اے نے لیز پر دینے کے خلاف اسٹیل ملز جناح گیٹ کے سامنے احتجاج کیا ۔
اسٹیل ملز سی بی اے لیبر یونین کے ملازمین کا کہنا تھا کہ انتظامیہ 2010 میں مستقل کئے جانے والے 5 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا پلان بنارہی ہے ۔
4ماہ سے ملازمین کو ناہی تنخواہیں ادا کی گئی ہیں اور نہ ہی انھیں مراعات دی گئیں ، جس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) چوہدری نثار نے سپریم کورٹ میں خود پر لگائے گئے اعتراضات کا 64 صفحات پر مشتمل تحریری جواب اپنے وکیل مخدوم علی کے توسط سے جمع کرایا ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ کا واقعہ ایک قومی سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ملک میں تمام سیکیورٹی ادارے پوری ذمے داری سے کام کر رہے ہیں، پاک فوج اور وزرات داخلہ نے مل کر دہشت گردی ختم کرنے کے لیے کام کیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پر لگائے جانے والے اعتراضات کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، کوئٹہ سانحے کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے صرف ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا اور بلوچستان حکومت نے لشکر جھنگوی اور مجلسل احرار کو کالعدم قرار دینے کا کہا ہی نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہا ہے کہ کمیشن رپورٹ میں تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وزارت اورادارے کارروائی سے ہچکچارہے ہیں اور وزارت داخلہ نےانٹیلی جنس اداروں سے شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے پررپورٹ مانگی حالانکہ ایسا کرنا غیر منطقی بات نہیں بلکہ طریقہ کار ہے۔
چوہدری نثار سے اپنےجواب میں موقف اختیار کیاہےکہ وزارت داخلہ نے اگست 2016 کے واقعے کے بعد فوری ایکشن لیا اور دہشت گرد تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا عمل شروع کر دیا گیا اور ان شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے اور مکمل پابندی لگانے میں 3 ماہ لگے کیوں کہ دہشت گرد تنظیم پر پابندی فوری طور پر نہیں لگائی جاسکتی بلکہ اس کی نگرانی کی جاتی ہے، صرف میڈیا، سوشل میڈیا یا دہشت گرد تنظیم کے دعوے پر کالعدم قرار نہیں دے سکتے، سوشل میڈیا کے دباؤمیں پابندیاں لگائیں تواصل مجرمان تک نہیں پہنچ سکتے۔
وزیر داخلہ کے جواب میں موقف اختیار کیا کہ سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لاہور چرچ دھماکوں کے بعد جماعت الاحرار پر پابندی نہیں لگائی اور مثال دی گئی کہ برطانیہ نے بھی جماعت الاحرار کو کالعدم قرار دیاہے، ہرملک کے اپنے قوانین ، اصول اور طریقہ کار ہے، پاکستان نے اپنے طریقہ کار کے مطابق تنظیموں کو کالعدم قرار دیا، لاہورچرچ حملے پر پنجاب حکومت نے بتایاتھا کہ ذمہ داروں کاتعلق ٹی ٹی پی سے ہے لشکرجھنگوی العالمی، جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی تحریک طالبان مہمند سے منسلک ہیں اور لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان مہمند کو 2001 میں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شرم سے ڈوب مرو تم، تم پر لعنت ہو
جواب میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں چوہدری نثار اور مولانا احمد لدھیانوی کی ملاقات کا الزام لگایا گیا، جس ملاقات کا حوالہ دیا جارہا ہے وہ دفاع پاکستان کونسل سے ملاقات تھی اور وزیر داخلہ کے علم میں نہیں تھا کہ مولانا سمیع الحق کے ساتھ احمد لدھیانوی بھی ہوں گے، آبپارہ میں جلسہ دفاع پاکستان کونسل کا تھا اوراسی جماعت کو این او سی دیا گیا تھا کمیشن نے دفاع پاکستان کے جلسے کو اہلسنت والجماعت کا جلسہ قرار دے دیا، وزیر داخلہ سےاسلام آباد میں جلسہ کی اجازت نہیں لی گئی اسلام آباد میں جلسے کرنے کا اجازت نامہ وزیر داخلہ نہیں دیتا اور اہلسنت والجماعت کو بھی اسلام آباد میں جلسہ کی اجازت متعلقہ انتظامیہ نے دی۔

 

 

ایمزٹی وی(ننکانہ صاحب)دریائے راوی میں مسافر کشتی الٹنے سے 70 سے زائد افراد لاپتہ ہوگئے ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
 
میڈیا ذرائع کے مطابق ننکانہ صاحب کے قریب سید والا میں پتن کے مقام پر دریائے راوی میں کشتی الٹنے سے کئی افراد لاپتہ ہوگئے ہیں، واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت امددای کارروائیاں شروع کردیں جب کہ اوکاڑہ اور ننکانہ صاحب کی ریسکیو ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
 
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت کشتی میں کم وبیش 70 افراد سوارتھے جو سید والا سے اوکاڑہ جارہے تھے، اب تک کچھ افراد کو تشویشناک حالت میں نکال لیا گیا ہے تاہم کئی اب بھی لاپتہ ہے جن کی تلاش جاری ہے۔
ڈی سی او ننکانہ سائرہ عمر کا کہنا ہے کہ کشتی میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوارتھے جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا، ضلعی انتظامیہ کے افسران ریسکیوکاموں کی نگرانی کر رہے ہیں جب کہ تاندلہ پتن پر کنٹرول روم بھی قائم کردیا گیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد میں غفلت جاری رکھی تو آئندہ چند برسوں میں یہاں پانی کی قلت سنگین ترین بحران کی صورت اختیار کرجائے گی۔
’’ڈیویلمپنٹ ایڈووکیٹ پاکستان‘‘ کے عنوان سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کا لُبِ لُباب یہ ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی کئی شقوں میں ابہام ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان اپنے مغربی دریاؤں پر مسلسل نئے ڈیم بنانے میں مصروف ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے اب تک اس معاہدے کی مبہم اور متنازعہ شقوں کا سنجیدگی سے کوئی جائزہ نہیں لیا اور نہ اس سلسلے میں کوئی ٹھوس مطالعہ ہی مرتب کیا ہے؛ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان میں دریائی پانی مسلسل کم ہوتا جارہا ہے اور یہاں پر زراعت سے لے کر پینے کے صاف پانی تک کی قلت شدید سے شدید تر ہوتی جارہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے اب تک دریائے سندھ کے سرحد پار سے آنے والے پانی کا کوئی مناسب مطالعہ نہیں کیا ہے جبکہ وہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت سے اپنے تنازعات کا مقدمہ انڈس واٹر کمیشن یا ورلڈ بینک کے پاس لے جانے میں بھی مسلسل تاخیر کررہا ہے جس کی وجہ سے یہ معاہدہ ’’بظاہر کمزور‘‘ پڑتا جارہا ہے۔
رپورٹ میں صوبوں کے مابین عدم اعتماد کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے جو سندھ طاس معاہدے کو کمزور بنانے اور صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کی راہ میں بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ یو این ڈی پی کے مطابق، اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کے طرزِ عمل نے معاملے کو تکنیکی سے زیادہ سیاسی بنادیا ہے۔
اگرچہ پاکستان یا بھارت میں سے کوئی بھی سندھ طاس معاہدے کو ختم نہیں کرسکتا لیکن اپنی مبہم شقوں اور پاکستانی حکام کی غفلت کے باعث یہ معاہدہ بہت کمزور پڑچکا ہے جس کا نتیجہ آنے والے برسوں میں پورے پاکستان کےلئے بدترین آبی بحران کی صورت میں ظاہر ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زیر زمین پانی کی سطح گزشتہ چند سال میں تشویش ناک حد تک کم ہوگئی ہے اور اس وقت 2 کروڑ 72 لاکھ پاکستانیوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔ حکومت نے ہنگامی اقدامات نہ کئے تو صورتِ حال مزید بدتر ہوسکتی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(پشاور) اسلام آباد میں’’ ڈی ایف آئی ڈی‘‘ کے کنٹری ہیڈ جونا ریڈ کی سربراہی میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے ریکارڈ قانون سازی کرکے صوبے میں بہترین طرز حکومت کی ٹھوس بنیاد رکھ دی ہے ،مستقبل میں آنے والی کوئی بھی حکومت صوبے کو بہترین طرز حکمرانی ، انصاف کی فراہمی ، عوام کو با اختیار بنانے اور ترقی کے ٹریک سے اُتار نہیں پائے گی کیونکہ وہ اب ماضی کے استحصالی قوانین اوربد عنوان سسٹم کی پناہ حاصل نہیں کر سکے گی ، ہم نے ایک شفاف اور قابل عمل نظام کی بنیاد رکھ دی ہے جسے متعددقوانین پاس کرکے قانونی تحفظ دے دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ اگر چہ وہ پولیس کو پہلے دن سے ہی آپریشنل آزادی اور انتظامی خود مختاری دے چکے تھے تاہم اب اس آزادی اور خود مختاری کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے باضابط قانونی شکل دے دی گئی ہے۔
جبکہ پولیس کو سیاسی مداخلت سے بھی مکمل طور پر پاک کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اب عوام صوبائی حکومت کے اطلاعات تک رسائی کے قانون کے فوائد و ثمرات محسوس کرنے لگے ہیں، اس قانون کے تحت کوئی بھی شہری صوبائی حکومت کے کسی بھی پہلو سے متعلق بلا خوف و جھجک
معلوما ت حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے، انسداد بد عنوانی اور کانفلکٹ آف انٹر سٹ کے قوانین کے بھی نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پرویز خٹک نے ڈی ایف آئی ڈی کی معاونت کو سراہا اور کہا کہ اجتماعی کاوشیں صوبائی محکموں خصوصاً تعلیم ، صحت اور غذائی سہولیات میں بہت اچھے نتائج دے رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید واضح کیا کہ ترقیاتی بجٹ کا 30 فیصد مقامی حکومتوں کو منتقل کردیا گیا ہے ، مقامی حکومتوں کی آزادی اور خود مختار ی کیلئے ایک علیحدہ قانون بھی پاس کیا گیا ہے ۔ انہوں نے برطانوی اور یورپین سرمایہ کاروں کو صوبے کے مختلف شعبوں خصوصاً پن بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے استفادہ کرنے کیلئے سرمایہ کاری کی دعوت دی ۔
 
انہوں نے کہاکہ سی پیک کے مغربی روٹ کی وجہ سے یہ صوبہ وسطی ایشیاء، افغانستان اور گوادر پورٹ کے ذریعے پورے خطے کو باہم مربوط کردے گااور مستقبل میں تجارتی و معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن کے اُبھرے گا۔
 

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت) حال ہی میں ہونے والے 2 بڑے معاہدوں کے بعد چینی کمپنیاں پاکستان میں اپنا کاروبار مزید بڑھانے میں دلچسپی لے رہی ہیں اور ان تجارتی تعلقات میں اضافہ 57 ارب ڈالر مالیت کے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد دیکھنے میں آیا۔
پاکستان کی کچھ بڑی کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے ایک درجن کے قریب ایگزیکٹوز نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ چینی کمپنیاں سیمنٹ، اسٹیل، توانائی اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں، جو پاکستان کی 270 ارب ڈالر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیوں کی اس دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کمپنیاں بیجنگ کے 'ایک خطے، ایک سڑک' پروجیکٹ کو استعمال کر رہی ہیں، یہ ایک گلوبل پروجیکٹ ہے اور پاکستان اس کا اہم حصہ ہے۔
ایک چینی کنسورشیئم کمپنی نے حال ہی میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے 40 فیصد شیئرز خریدنے کا معاہدہ کیا، جبکہ شنگھائی الیکٹرک پاور نے پاکستان کی بڑی توانائی پیدا کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک کا انتظام سنبھالا ہے۔
یونس برادرز گروپ سیمنٹ ٹو کیمیکلز کونگلومیریٹ کی 2 کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو محمد علی تبا کے مطابق، 'چینی کمپنیاں پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپپی رکھتی ہیں'۔
یونس برادرز گروپ ایک چینی کمپنی کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے اور آنے والے برسوں میں 2 ارب ڈالرز پر محیط مشترکہ سرمایہ کاری کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
دوسری جانب گورنر سندھ (جو اس سے قبل وزیر نجکاری تھے) نے رائٹرز کو بتایا کہ چین کا باؤ اسٹیل گروپ، پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سال کے لیے لیز پر لینے کے حوالے سے مذاکرات کر رہا ہے، تاہم باؤ اسٹیل نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
ان کاروباری رجحانات میں اضافہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد ہوا، 2016-2015 کے دوران پاکستان میں تقریباً 2 ارب ڈالرز کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی، جو اس سے قبل 2008-2007 میں 5 اعشاریہ 4 ارب ڈالرز تھی۔
پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) چین کے مغربی خطے کو پاکستانی پورٹ گوادر سے ریل، سڑکوں اور پائپ پائن پراجیکٹس کے ذریعے منسلک کرے گا۔
اس منصوبے کے لیے فںڈز چین قرضے کی صورت میں ادا کرے گا اور زیادہ تر بزنس چینی انٹرپرائزز کو جائے گا۔
یہیہ وجہ ہے کہ پاکستان کے معاشی حب کراچی میں چینیوں کی ایک بڑی تعداد نظر آنے لگی ہے اور چینی زبان کے بروشرز کی اشاعت کے ساتھ ساتھ ان پاکستانیوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جو چینی زبان بول سکتے ہیں۔
پاکستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ چینی کمپنیاں ٹیلی کام اور آٹو سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہی ہیں اور فا (FAW) گروپ اور فوٹون (Foton) موٹر گروپ پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
لیکن پاکستانی معیشت میں چین کے اس بڑھتے ہوئے کردار سے ہر کوئی خوش نہیں، جن میں ٹریڈ یونیز بھی شامل ہیں، جن کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیاں ماضی میں افریقہ میں مقامی کارکنوں کے ساتھ برا سلوک کرتی رہی ہیں، جو ان کے لیے خطرے کی بات ہے۔
نینشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ناصر منصور کے مطابق، 'ہمیں اس حوالے سے تحفظات ہیں کہ چینی پاکستان میں بھی یہی طریقہ استعمال کریں گے'۔
تاہم چینی حکومت اور کمپنیاں ماضی میں بھی ان الزامات کو مسترد کرتی آئی ہیں۔
دوسری جانب چینی سرمایہ کاروں کے لیے بھی یہاں بزنس کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا اور انھیں سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات لاحق ہوں گے۔
چین کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام آباد اور بیجنگ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر بھی بات چیت کر رہے ہیں کہ کس طرح پاکستان کی انڈسٹری کو چینی سرکاری انڈسٹریز گروپ کی مدد سے بڑھایا جائے۔
پاکستانی حکام اسپیشل اکنامک زونز کے حوالے سے پلان ترتیب دے رہے ہیں، جس سے چینی کمپنیوں کو ٹیکس بریک اور دیگر فوائد حاصل ہوں گے۔
لیکن ان زونز کے قیام سے قبل ہی چینی سرمایہ کار زمینوں کے معاہدے کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
سندھ کے بورڈ آف انویسٹمنٹ کی سربراہ ناہید میمن کے مطابق، 'زیادہ تر کمپنیوں کو سی پیک میں دلچسپی نہیں، وہ اپنی دکان تعمیر کرنے کے لیے 500 ایکڑ کی زمین حاصل کرنا چاہتے ہیں'۔
ایک نجی انویسٹمنٹ فرم اوکسون کے مینیجر فیصل آفتاب نے بتایا کہ اوکسون 2 چینی کمپنیوں اور ایک چینی تاجر کے ساتھ ایک شاندار رہائشی اور کمرشل منصوبے کی خریداری اور تعمیر کے حوالے سے مذاکرات کر رہی ہے۔
انھوں نے بتایا، 'وہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں زمین تلاش کر رہے ہیں'۔
دوسری جانب یونس برادرز کے محمد علی تبا نے مغربی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے حوالے سے اپنے 'فوبیا' پر قابو پائیں۔
ان کا کہنا تھا، 'اگر وہ یہاں آئیں گے تو انھیں ترقی کی رفتار کا علم ہوگا'۔