جمعہ, 17 مئی 2024

ایمز ٹی وی (شکاگو) پاکستانی نژاد امریکی گلوکار علی زمان کی قیادت میں پاکستانی کمیونٹی کا پاک افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے شکاگو میں مظاہرہ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے فوجی افسران اور جوانوں کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔

امریکی شہر شکاگو میں کئے جانے والے مظاہرہ میں گلوکار علی زمان کے علاوہ امریکن پاکستانی ایسوسی ایشن کے صدر طلعت رشید، جنرل سیکرٹری علی میر، محمد یونس بھائی، بینش ناز سمیت دیگر نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھ میں بینرز اور پلے کارڈ بھی پکڑرکھے تھے جبکہ شرکاءنے نئے آرمی چیف جنرل جاوید محمود باجوہ کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے حق میں نعرے بازی بھی کرتے رہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گلوکار علی زمان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک افواج نے جانوں کی قربانی دے کر جو مثال قائم کی ہے اس پر صرف پاکستانی عوام ہی نہیں پوری دنیا سلام پیش کرتی ہے


ایمز ٹی وی(کراچی) سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے وطن واپس آتے ہی پاکستان کھپے اور جئے بھٹو کا نعرہ لگا دیا۔


ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں بہت کچھ ہو رہا ہے اور پاکستان میں مایوسی ہے لیکن میں مایوسی کا پروگرام نہیں لایا، امید کا پروگرام لایا ہوں۔ ہمارا پاکستان اللہ کے فضل، عوام اور پاک افواج کی طاقت سے محفوظ ہے۔ پاکستانی عوام جدوجہد کرنے والی قوم ہے او رجب کوئی قوم جدوجہد کرتی ہے تو وہ ہارتی نہیں۔ 27 دسمبر کو تفصیلی تقریر کر کے کارکنوں کو بہت سی خوشخبریاں دوں گا۔


تفصیلات کے مطابق کراچی آمد پرکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ”میرے بھائیو، میری بہنوں اور پاکستان کے دیکھتی ہوئی آنکھوں اور سنتے ہوئے تمام کانوں سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس خلوص اور پیار کو دیکھتے ہوئے دوبارہ وہی دن یاد آ رہا ہے جب بی بی نے مجھے لاہور بھیجا تھا اور وہاں والہانہ استقبال کیا گیا تھا۔ وہ دن بھی یاد ہے جب بی بی صاحبہ آئی تھیں تو آپ نے ان کا استقبال کیا اور پھر ہمارے دوستوں اور بچوں کو شہید کر دیا گیا لی لیکن اس کے باوجود وہ لپک کر واپس آئے اور بی بی کو بچایا۔

بینظیر بھٹو صاحبہ اور ذوالفقار علی بھٹو ہمارے ساتھ ہیں اور ہر دل میں ان کی آواز ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس وقت دنیا میں بہت سی چیزیں ہو رہی ہیں، پاکستان میں لوگوں کو بہت مایوسی ہے لیکن میں مایوسی کا پروگرام نہیں لے کر آیا، میں آپ کو امید کا پروگرام دے رہا ہوں، پاکستان۔۔۔ ہمارا پاکستان اللہ کے فضل سے، عوام اور فوج کی طاقت سے بالکل محفوظ ہے۔ کشمیر کی جدوجہد اب پاکستان کے جھنڈے پر ہے اور ہم کشمیر لے کر رہیں گے اور کشمیر پاکستان بن کر رہے گا۔ یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ یہ وہاں کے نوجوان کہہ رہے ہیں اور جدوجہد کر رہے ہیں اور جب کوئی قوم جدوجہد کرتی ہے تو وہ ہار نہیں سکتی، پاکستانی عوام بھی ایسی ہی قوم ہے جو جدوجہد کر رہی ہے۔

چھاپوں کے بعد بھی زرداری واپس آئے تو فائدہ پیپلز پارٹی کو ہو گا، کارروائیوں سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل کی باتیں غلط ثابت ہو گئیں: حامد میر
شرپسندوں نے دونوں سرحدوں پر ہمیں تکلیف دی ہوئی ہے، میں جب دنیا میں کہیں بھی گیا تو لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ پاکستان شرپسندوں کا ملک نہیں، ہمارے پاس جمہوریت ہے جو طول پکڑ رہی ہے۔ کرسی پر کون ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا، آپ دیکھیں گے کہ ایک دن آئے گا کہ عوام کی طاقت ابھرے گی اور ہم پھر ان ایوانوں میں بیٹھیں گے اور حکومت کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ تقدیر ہے۔ دنیا اس وقت کیمرہ میں آ چکی ہے، سوشل میڈیا میں آ چکی ہے، اب کوئی بھلا نہیں سکتا، آپ لکھے پڑھے بچے دیکھ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کیا کہہ رہا ہے، کیا بتا رہا ہے۔ ٹیلی ویژن کا دور بھی ختم ہو رہا ہے، آج کا بچہ اپنے پروفیسر کی کلاس میں جائے گا تو گوگل اسے استاد سے زیادہ بتاتا ہے، آج اور کل کی قوم میں اتنا فرق ہو گا، جب نسلیں ایسی ہوں گی تو ترقی ہو گی۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کا منصوبہ صرف سڑکوں اور روڈز کے جال سے بہت زیادہ بڑا ہے ،یہ آنے والی نسلوں ،قومی کے بچوں اور بلاول کے بچوں کے لیے بھی بہت مفید ہے ۔اس منصوبے سے بر اعظم میں ترقی اور یکجہتی کی فضا بنے گی ۔انہوں نے کہا کہ یورپ نے بہت ترقی کی ،اب مشرق کا وقت ہے یعنی پاکستان اور چین کا وقت ہے ،پاکستان چین کے ساتھ بہترین تعلقات بنا رہا ہے ،چین کے پاس پاکستان کی ضرورت کے لیے بہت بڑی چیز ہے جبکہ دوسری جانب چین کو بھی ہماری ضرورت ہے کیونکہ کوئی ملک کسی دوسرے کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے کام کرتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک سے بلوچستان ،سندھ ،کے پی کے اور پنجاب سمیت ملک بھر میں ترقی کے نئے راستے کھل جائیں گے ۔

سی پیک کا خیال اس لیے نہیں سوچا گیا کہ سڑکیں بنیں اس کے علاوہ بھی بہت سے فیکٹرز ہیں جنہیں آہستہ آہستہ بتاﺅں گا ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ کچھ بھولے دوست اور سیاسی اداکار بے بنیاد بیانات دیتے ہیں ،جب میں دور صدارت میں ملک سے باہر گیا تو ان کی جانب سے کہا گیا کہ بھا گ گیا ،بھاگ گیا اور پھر اب باہر گیا تو ایک بار پھر کہا گیا بھا گ گیا بھاگ گیا ،ان کے دماغ سے یہ فتور جاتا ہی نہیں ،انہیں سمجھ نہیں آرہی ہماری لاشیں بھی یہاں دفن ہونگی ،ہم نے گڑھی خدا بخش میں دفن ہونا ہے ۔ سابق صدر نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنا دور پورا کیا اور جمہوریت کو چلایا ۔ان کا کہنا تھا کہ 2013کے الیکشن میں غلط یا ٹھیک مینڈیٹ کو قطع نظر کر کے جمہوریت چلانے کے لیے پاور کو ٹرانسفر کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا متبادل بہت خطرناک ہے ،ہم فیل ریاست نہیں بننا چاہتے ،پاکستان کبھی بھی شام کی طرح فیل نہیں ہو گا

ایمز ٹی وی(کراچی) سابق صدر آصف علی زرداری کا طیارہ کراچی ائیر پورٹ پر لینڈکر گیا ۔


سابق صدر آصف علی زرداری کراچی پہنچ گئے ہیں اور ان کا خصوصی طیارہ دبئی سے کراچی ائیر پورٹ پر لینڈ کر گیا ہے جہاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ،نوید قمر،قائم علی شاہ ،قمر زمان کائرہ ،شیری رحمان اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماوں نے ان کا استقبال کیا

۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماﺅں نے آصف علی زرداری سے وی آئی پی لاونج میں ملاقات کی ۔مراد علی شاہ نے آصف علی زرداری کو جلسے سے متعلق بھی بریفنگ دی ۔واضح رہے کہ آصف علی زرداری ڈیڑھ سال بیرون ممالک میں قیام کرنے کے بعد آج کراچی پہنچے ہیں ۔ اولڈ ٹرمینل میں جلسے کا انعقاد کیا گیا جہاںپیپلز پارٹی کے ورکرز ان کے استقبال کے لیے موجود ہیں۔

ایمز ٹی وی(دبئی) رحمان ملک نے دبئی میں آصف زرداری سے ملاقات کی ہے،سابق صدر نے رحمان ملک کو مشاورت کرنے کے لئے دبئی بلایا ہے۔


صدر آصف علی زرداری نے رحمان ملک کو دبئی ملاقات کے لئے طلب کیا ہے، ملاقات میں ملکی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ،جبکہ پارٹی امور پر بھی مشاورت کی جائے گی۔


واضح رہے کہ سابق صدر نے ایسے وقت میں رحمان ملک کو ملاقات کے دبئی بلایا جب ان کی 23دسمبر کو ملک واپسی کی اطلاعات گردش میں ہیں۔

ایمز ٹی وی(کراچی) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سانحہ کار ساز پر بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ۔


سانحہ کارساز کی تحقیقات کرنے والے سی ٹی ڈی کے افسر نے سابق صدر پرویز مشرف کو دفعہ 160کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے ۔پرویز مشرف سے بیان بے نظیر کے دھمکی سے متعلق خط کے تناظر میں لیا جائے گا ۔بے نظیر بھٹو نے وطن آمد سے دودن قبل اس وقت کی حکومت کو خط لکھا تھا جس میں مختلف افراد اور کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے کا بتا یا گیا تھا ۔خط میں لکھا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی جان کو خطرہ ہے


ایمز ٹی وی (واشنگٹن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان اسامہ بن لادن کی نشاندہی کرنے پر قید کئے جانے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مذاکرات کرنے کو تیار ہے۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان شکیل آفریدی کا معاملہ حل کرنے اور آگے بڑھنے کی راہیں تلاش کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعات حل کرانے کی ٹرمپ کی پیشکش کے حوالے سے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہے۔ اس حوالے سے وہ معاونت کرنے کی پیشکش کے لئے بالکل تیار ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان آزاد اور خود مختار ریاست ہے جس کی عدالتیں قطعی آزاد ہیں جو انتظامیہ کے زیر تحت کام نہیں کرتیں۔ ایسی کوئی شق نہیں جس کے تحت انتظامیہ عدالتوں کے کام میں دخل دے سکے۔ تاہم پاکستان شکیل آفریدی کے معاملے کو ”حل کرنے اور آگے بڑھنے کی راہیں تلاش کرنے پر تیار ہے“۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق ڈاکٹر آفریدی پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور پاکستانی علاقے میں جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد ہے۔ ”ڈاکٹر آفریدی نے پاکستان میں صحتِ عامہ سے متعلق پروگراموں اور ویکسین پروگرام کو نقصان پہنچایا ہے“۔ عالمی ادارہ صحت ان کی سرگرمیوں پر سخت پریشان تھا، ”چونکہ اس سے ویکسین پروگرام کو سخت دھچکا پہنچا“۔ ”ان سے ہماری کوئی ذاتی دشمنی نہیں، یہ معاملہ عدالتوں کے سامنے ہے۔ یہ سیدھا سا سوال ہے کہ ایک پاکستانی شہری نے پاکستانی سرزمین پر جرائم کا ارتکاب کیا، پھر اسی سرزمین پر عدالتوں کا سامنا کیا“۔

اس سوال پر کہ کیا صدرِ کے پاس یہ اختیارات ہیں کہ وہ کسی مجرم کی سزا معاف کر سکے اور کیا آپ کے نزدیک پاکستانی صدر یہ اختیار استعمال کریں گے، انھوں نے کہا کہ ”یہ سب صرف اسی وقت ممکن ہوگا جب عدالتی کاروائی اختتام کو پہنچے گی، اور یہ سزا معاف کرنے کا اختیار، امریکی صدر کے پاس بھی موجود ہے، جسے وہ استعمال کرتے ہیں، اور اکثر سربراہوں کے پاس ایسے اختیارات موجود ہوتے ہیں۔“ پہلے عدالت اپنی کاروائی مکمل کرے گی پھر عدالت ہی یہ فیصلہ کرے گی آیا اس معاملے کو صدر کے سامنے بھیجا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے اس اختیار کا استعمال کریں۔ دریں اثنا پاکستانی صحافیوں سے ایک ملاقات کے دوران، پوچھے گئے ایک سوال پر، مشیر خصوصی کا کہنا تھا کہ ”انسداد دہشت گردی کیلئے چلائی جانے والی مہم میں اس بات کا تعین پاکستان کرے گا کہ کب، کہاں اور کس دہشت گرد گروپ کو پہلے نشانہ بنانا ہے“۔ انہوں نے کہا کہ کیا امریکہ دہشت گردی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی کامیابی میں دلچسپی رکھتا ہے یا اس کی حکمتِ عملی پر؟ ”ہم کس شہر میں کس وقت گئے ہیں، کس علاقے میں کب گئے ہیں، کس دہشت گرد گروپ کو پہلے فوکس کیا ہے، اس کی تفصیلات ہم پر چھوڑ دیں۔ اس کی تفصیلات ہم اپنے ماہرین پر چھوڑ دیتے ہیں۔ اِسی طرح سے امریکہ کو ہمیں نہیں بتانا چاہئیے۔۔۔“ امریکہ میں ان کا 10 روزہ دورہ ”کامیاب رہا“۔ انہوں نے کہا کہ ان کی امریکہ میں ملاقاتیں طے نہیں تھیں۔ ”اس لئے، ان کی ملاقات نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتقالِ اقتدار سے متعلق ٹیم کے ارکان سے نہیں ہو سکی۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مناسب وقت نہیں تھا چونکہ اگر وہ ہمیں وقت دیتے تو پھر دوسرے لوگ بھی وقت مانگتے اور یہ سلسلہ چل نکلتا، جو ٹرمپ ٹیم کیلئے مشکل ہوتا“۔

یہ معلوم کرنے پر کہ آیا ان کیلئے دورے کا یہ مناسب وقت تھا، انہوں نے کہا کہ ”یہی مناسب وقت تھا“، کیونکہ انہوں نے ایسے لوگوں سے ملاقات کی جو آنے والے وقت میں، پالیسیوں کی تشکیل میں خاصے با اثر ہونگے، اور ایسے افراد زیادہ تر تھنک ٹینکوں سے لئے جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ ان کی ملاقات آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مکین اور سینٹ کی امورِ خارجہ سے متعلق کمیٹی کے سربراہ سینیٹر بوب کورکر سے ہوئی، جن کے سامنے انہوں نے کھل کر پاکستانی موقف کو پیش کیا اور بتایا کہ پاکستان نے انسدادِ دہشت گردی کیلئے کس قدر جانی اور مالی نقصان برداشت کیا ہے۔ اس سوال پر کہ امریکیوں سے ملاقات کے دوران انہیں کس قسم کا ردِ عمل ملا، جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ یہ بھی قبل از وقت ہوگا کہ آنے والی انتظامیہ، صدر اوباما کے دور میں متعارف کرائی گئی ایف پاک پالیسی میں کوئی تبدیلی لائے گی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ، افغانستان میں امن کے قیام کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے وہاں سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، کیونکہ پاکستان میں امن اسی وقت قائم ہوگا جب افغانستان میں امن ہوگا۔ مستحکم اور پر امن فغانستان، ہماری معاشی ترقی کیلئے بھی ناگزیر ہے، کیونکہ وسطی ایشیائی ریاستوں سے بجلی اور تیل کی درآمدات اسی وقت ممکن ہوں گی جب افغانستان میں امن قائم ہوگا اور مشرقی یورپ تک برآمدات اور درآمدات کا انحصار بھی افغانستان میں امن کے قیام سے ہے۔ پاکستان بھارت تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ اس کے بہتر تعلقات ہوں۔ بقول ان کے، ”لیکن بھارت ایسا نہیں چاہتا“۔ ”سارک کانفرنس کے انعقاد کو بھارت نے نقصان پہنچایا، ایسا اس نے صرف پاکستان کے ساتھ نہیں کیا بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی کیا ہے“، کیونکہ، بقول طارق فاطمی کے، ”بھارت علاقائی تعاون پر نہیں بلکہ علاقے میں بالادستی پر یقین رکھتا ہے“۔ آنے والے دنوں میں ایسے مزید دورے کئے جائیں گے تاکہ پاکستانی موقف کو بااثر انداز میں پیش کیا جا سکے“۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سمجھتے ہیں کہ امن کے لئے ان کو دی گئی مراعات کافی نہیں۔


انہوں نے کہا کہ دورہ امریکہ پر پاکستان کا موقف پیش کرنے کا بہترین موقع ملا،دورے کا مقصد اوباما انتظامیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا جائزہ لینا تھا، ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات استوار کرنا تھا، ملاقاتوں کے دوران کشمیر کے مسئلے کو خاص طور پر اٹھایا گیا۔ مقصد اوباما انتظامیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا جائزہ لینا اور ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات استوار کرنا تھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی صلاحیتوں اور آپریشنل استعداد سے متعلق گفتگو کی۔ طارق فاطمی نے امید ظاہر کی جلد پاکستان کے دیگر اعلیٰ سطح وفود بھی امریکہ کے دورے پر آئیں گے۔ ملاقاتوں کے دوران کشمیر کے مسئلے کو خاص طور پر اٹھایا گیا۔ امریکی حکام نے پاکستانی فوج اور عوام کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں اور قربانیوں کو سراہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی وزیراعظم کی دعوت پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کا دورہ کریں گے

ایمز ٹی وی(کراچی) صدر مملکت ممنون حسین نے مزار قائد پر نصب کئے گئے نئے فانوس کا افتتاح کر دیا ہے۔


صدر مملکت ممنون حسین نے مزار قائد پر حاضری دی۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی، چینی سفیر، میئر کراچی وسیم اختر اور صوبائی وزراءبھی ان کے ہمراہ تھے۔


صدر مملکت نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔ انہوں نے مزار پر نصب نئے فانوس کا افتتاح بھی کیا۔

 

 

ایمز ٹی وی (ماسکو / روم ) روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کریملن میں ملکی پارلیمان اسٹیٹ آف دی یونین سے سالانہ خطاب میں کہا ہے کہ روس کسی کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتا، روس اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا، وہ کسی جغرافیائی سیاسی محاذ آرائی کا حصہ بننے کا ارادہ نہیں رکھتا تاہم روس اپنے مفادات کو ذک پہنچانے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گا، ان کا کہنا تھا کہ کچھ غیر ملکی روس کو دشمن سمجھتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے، نہ کبھی ایسا چاہیں گے، ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے۔

پوتن نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روس ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلیے تیار ہے، اس سے پہلے بھی صدر پوتن کہہ چکے ہیں کہ وہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کی امید کرتے ہیں، اپنے خطاب میں انھوں نے شام میں صدر بشار الاسد کی حمایت کرتے ہوئے باغیوں سے لڑنے والے روسی فوجیوں کی ہمت کی تعریف کی۔

روسی صدر کا کہنا تھا کہ یقیناً ہم حقیقی اور ان چاہے خطرہ ’’بین الاقوامی دہشت گردی‘‘ کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر لڑیں گے، انھوں نے خبردار کیا کہ ’’اسٹرٹیجک مساوات‘‘ کو توڑنے کی کوئی بھی کوشش تباہ کن ثابت ہوگی، ان کا اشارہ امریکا اور روس میں جوہری توازن کی طرف تھا، امریکا اور یورپی یونین نے روس کی جانب سے شام میں بالخصوص حلب میں بمباری پر تنقید کی ہے۔
روسی صدر کی زیادہ تر تقریر روس کے اقتصادی معاشی چیلینجز کے بارے میں تھی، چین اور روس کے مابین باہمی تعلقات سے دونوں ممالک نے بھرپور فوائد حاصل کیے ہیں، دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی بنیاد غلبہ حاصل کرنا نہیں بلکہ ریاستوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہے، انھوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں اطراف کیلیے فائدہ مند باہمی تعلقات کو تجارت، مالیات ، توانائی اور ہائی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مزید وسعت دی جائے گی۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے بھی کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت امریکی انتظامیہ سے نئے تعلقات کا آغاز ہوگا جبکہ انھوں نے صدر اوباما کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا، روم میں اٹلی کے روزنامہ ’’ کیریئر ڈیلا سیرا ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے سرگئی لاؤروف نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ جانے والے صدر کی غلطیاں دہرانا نہیں چاہے گی جس نے دانستہ طور پر امریکا روس تعلقات کو تباہ کیا۔

دریں اثنا ترک صدر رجب طیب اردوان اور روسی صدر پوتن میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جبکہ ترک صدر اردوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں ترک فوجیں داعش کے خلاف آپریشن کیلیے بھیجی ہیں، کسی انفرادی شخص یا کسی ملک کے خلاف نہیں بھیجیں، روس کے ترکی سے وضاحت طلب کرنے کے مطالبے پر ترک صدرکا یہ بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ فوج کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ تھا، کسی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی پر شک نہیں کرنا چاہیے۔

 

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) سوڈانی صدر عمر حسن البشیر کے دفتر نے سرکاری طور پر ان افواہوں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ صدر کو دل کا دورہ پڑ ہے اور وہ اس میں چل بسے ہیں۔

سوڈانی صدر کے دفتر کے ڈائریکٹر طہٰ عثمان نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ صدر بشیر کی صحت اچھی ہے اور وہ اپنی صدارتی ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ میں صدر بشیر کے ساتھ ہی مراکش میں بیٹھا ہوں اور ہم بارش سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ یہاں سے ہم گنی کے لیے روانہ ہونے والے ہیں جہاں ہم عرب افریقا سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اس سے قبل سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر یہ افواہ اڑائی گئی تھی کہ سوڈانی صدر دل کے دورے کے بعد انتقال کر گئے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ڈاکٹر عاصم حسین کو پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کا صدر مقرر کر دیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان، کے پی کے اور کراچی ڈویڑن کیلئے پارٹی کے نئے عہدیداروں کا اعلان کرتے ہوئے نظر بند رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کو کراچی ڈویژن کا صدرجبکہ سعید غنی کو جنرل سیکرٹری مقرر کردیا ہے۔

 

اس کے علاوہ بلوچستان کے علی مدد جتک کو صدر، اقبال شاہ کو جنرل سیکرٹری ،کے پی کے میں ہمایوں خان کو صدر اور فیصل کریم کنڈی کو جنرل سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے۔

 

Page 5 of 16