Reporter SS
ایمز ٹی وی( صحت) راولپنڈی میں مضر صحت گوشت کی فروخت ناکام بناتے ہوئے بھا ری مقد ار میں گو شت قبضہ میں لے کر چار افراد کو گرفتا رکر لیا گیا۔
جبکہ مضر صحت گوشت کو تلف کر دیا گیا۔چیف ہیلتھ انسپکٹر راولپنڈی چوہدری شاہد محمود نےخفیہ اطلاعات پر سلاٹر ہائوس کے ڈاکٹر فرخ اور پولیس کے ہمراہ پیر ودھائی کے علاقہ میں علی الصبح پنجاب کے مختلف علاقوں سے آنے وا لے مضر گوشت کو قبضہ میں لےلیا۔
بتایا جاتا ہے کہ ظہور نامی شخص جو راولپنڈی میں مضر صحت گوشت مافیا کا سرغنہ ہے اس نے مکروہ کاروبار کا جال پورے شہر میں پھیلا رکھا ہے جس کی وجہ سے شہری مختلف لاعلاج بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
محکمہ لائیو اسٹاک راولپنڈی کے ڈاکٹر کاشف اور ڈاکٹر فرخ کے مطابق مضر صحت گوشت منڈی بہائوالدین اور سرگودہا سے لایا گیا تھا۔جس کو بعد ازاں سہالہ سلاٹر ہائوس میں جلایا گیا۔گوشت پر کوئی سرکاری مہر بھی نہیں تھی۔سٹاف رپورٹر کے مطابق تھانہ پیرودھائی پولیس نے150من مضر صحت گوشت پکڑ لیا،ایس ایچ اوپیرودھائی انسپکٹرمصطفیٰ کمال خان نیازی کے مطابق پولیس نے ملزموں کے قبضہ سے محکمہ لائیو اسٹاک کی جعلی مہر بھی برآمد کر لیں۔
ایس ایچ اوتھانہ پیرودھائی نے بتایاکہ مضرصحت گوشت بورنگ روڈکاظہورنامی قصاب منڈی بہاؤالدین،بھلوال اوردیگرمقامات سے منگواتا ہے اوربعدمیں شہرکے مختلف علاقوں میں سپلائی کرتاہے ،ملزم یہ گوشت پولیس اورمحکمہ صحت کے اہلکاروں سے بچنے کے لئے رکشوں میں ڈال کرراولپنڈی کے مختلف علاقوں میں بھجواتاہے اورپورے شہرکویہ مضرصحت گوشت کھلایاجاتاہے ۔
ذرائع کاکہناہے کہ محکمہ صحت کی بعض کالی بھیڑیں اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں جمعرات کوبھاری مقدارمیں یہ مضرصحت گوشت دورکشوں میں لے جایاجارہاتھاکہ پیرودھائی پولیس نے محلہ لوہارں بورنگ روڈپردونوں رکشوں کوروک کران میں رکھاگوشت برآمدکرلیا۔
پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ظہور خان قصاب فرارہوگیا جب کہ پولیس نے چارملزموں ذاکرخان ،وقاص ،فیصل اورعثمان کوگرفتارکرلیا۔پولیس نے جی ایم سلاٹرہاؤس سہالہ محکمہ صحت ڈاکٹرفرخ نذیرکی مدعیت میں ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔
ایمزٹی وی(کراچی) پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا امتحان دے دیا ہے لیکن فاروق ستار ابھی بھی امتحان دینے کے لئے تیار نہیں ہیں،وہ بغیر مرے جنت میں جانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا فاروق ستار کو 22اگست سے پہلے کے معاملات نہیں معلوم تھے،کیا انہیں 22اگست کو پتہ لگا کہ بانی ایم کیو ایم غلط ہیں؟فاروق ستار کمزور ہیں ،وہ اپنے فیصلےخود نہیں کر سکتے ،آہستہ آہستہ ان کے سارے آپشنز ختم ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں فاروق ستار کو ابھی بھی سمجھا رہا ہوں کہ یہ مینڈیٹ آپکا نہیں ہے،اپنی شناخت کے لئے فاروق ستار کو پارٹی چھوڑنا ہوگی۔
ایک سوال کے جواب مصطفی کمال نے کہا کہ بانی متحدہ عشرت العباد سے ناراض ہوئے تھے تو ہی انہیں پارٹی سے نکالاتھا،وہ نائن زیرو چھاپے پر ناراض ہوئے تھے کہ اس میں عشرت العباد نے کچھ نہیں کیاتھا۔عشرت العباد کی دہری شہریت سے متعلق سب کو پتہ تھا،عشرت العباد کا نام ای سی ایل میں ڈال کر انہیں گرفتار کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ 7مہینے تک عشرت العباد کو سمجھانے کی کوشش کرتے رہے، اگر ہم ان سے دوستی کرتے تو جرم میں شراکت دار ہو جاتے۔عشرت العباد اور فاروق ستار سے کوئی ذاتی بھی جھگڑا نہیں ہے ،میں اپنی ذات کے لئے نہیں لوگوں کے لئے لڑائی لڑ رہا ہوں،کراچی کے لوگوں کو اب مزید تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بانی ایم کیو ایم مضبوط ہوں جائیں گے تو یہ سب ان سے معافیاں مانگیں گے،مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف کچھ بھی نہیں ہونا۔یہ لوگ جرائم میں شراکت دار ہیں،اسکاٹ لینڈ یارڈ کے زریعے بھارت کی فنڈنگ پکڑی گئی تھی۔بانی ایم کیو ایم کے زریعے ہی بھارتی خفیہ تنظیم" را" بے نقاب ہوئی جبکہ سرفراز مرچنٹ اور سکاٹ لینڈ یارڈ کے پیپرز بھی ریکارڈ میں موجود ہیں مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پی ایس پی سے متعلق میچ فکسنگ کی باتیں اہمیت نہیں رکھتیں،میں اور میری پارٹی لوگوں کے ساتھ غلط بیانی نہیں کر رہے ،اللہ ہماری مدد کر رہا ہے ۔کراچی میں کونسی پارٹی مقبول ہے 2018کے الیکشن میں ہی پتہ لگے گا۔
ایمز ٹی وی( صحت) ترک خاتون اول نےہلال احمر کو بیس الیکٹرک وہیل چئیرز اور دس انکیوبیٹرز کا عطیہ دیا۔ امینہ اردوان نےکہاکہ ترکی میں ناکام بغاوت کے دوران پاکستان کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔
ترک خاتون اول نے ہلال احمر کی تقریب میں شرکت کی ۔تقریب کا آغاز مفتی عبدالقوی کی تلاوت سے ہوا۔ترک صدر کی اہلیہ کی جانب سے نوزائیدہ بچوں کی اموات پر قابو پانے کے لیے 10انکوبیٹرز اور معذورافراد کے لیے 20وہیل چئیرز کا عطیہ کیا گیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امینہ اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی میں جمہوریت کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امینہ اردوان نے گولن نیٹ ورک کے زیراہتمام پاکستان میں چلنے والے پاک ترک اسکولوں کا نام لیے بغیراس سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھائی کے روپ میں دہشتگرد ہیں۔
ارمینہ اردوان کا کہنا تھا کہ صحت اور لڑکیوں کی تعلیم کے شعبے میں پاکستان سے خصوصی تعاون کریں گے۔
ایمز ٹی وی( صحت) ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ ہر شے میں مایوسی ڈھونڈنے اور بے دلی سے کام کرنے والے افراد میں امراضِ قلب سے متاثر ہوکر ہلاک ہونےکی شرح واضح طور پر زیادہ ہوتی ہے۔
فن لینڈ میں ماہرین نفسیات نے مایوسی اور پراُمیدی کے دل اور جسم پر اثرات کا مطالعہ کیا جس میں پہلی مرتبہ قنوطی مزاج افراد اور امراض کا جائزہ لیا گیا۔ ابتدائی طور پر سامنے آیا کہ مایوسی میں گھرے افراد میں بلڈ پریشر اور ذیابطیس سے متاثر ہونے کا خطرہ دیگر پرامید لوگوں کے مقابلےمیں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اب 11 برس بعد معلوم ہوا ہے کہ اس سروے میں شامل 121 افراد ہلاک ہوئے جن کی اکثریت مایوسی کی شکار تھی۔ تحقیق کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ زندگی سے مایوس افراد اپنی صحت کا خیال بھی نہیں رکھتے اور نہ ہی اپنا طرزِ زندگی ( لائف اسٹائل) تبدیل کرتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ مایوس افراد مستقبل پر نظر نہیں رکھتے اور نہ ہی آنے والی اچھی باتوں اور واقعات سے خوش ہوتے ہیں ان میں شوگر اور بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔ یہ بیماریاں آخر کار دل کے امراض کی وجہ بنتی ہیں جب کہ پُر اُمید افراد مستقبل کے بارے میں مثبت ہوتے ہیں اور ان میں بلڈ پریشر اور دیگر امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
اس پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید مایوسی کا دل پر اثر ہوتا ہے اور اس سے وابستہ اموات کا ڈیٹا اب تک دستیاب نہ تھا اور اس ضمن میں یہ پہلی تحقیق ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے 2 ہزار سے زائد افراد کا 2002 میں مطالعہ کیا اور سروے میں شامل مرد و خواتین کی عمریں 52 سے 76 سال کے درمیان تھیں، ان سے معاشی صورتحال، نفسیاتی پس منظر، طرزِ زندگی، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا گیا سب سے بڑھ کر ان میں مایوسی اور پرامیدی کے سوال بھی کیے گئے۔
ایک سوالنامے میں مایوسی اور امید پر تین تین بیانات لکھنے کو کہا تھا۔ ان میں سے ایک پراُمید رضاکار نے لکھا: غیریقینی صورتحال میں بھی میں بہترین کی توقع رکھتا ہوں۔ ایک مایوس شخص نے لکھا: اگر میرے بارے میں کچھ برا ہونا ہوتا ہے تو ہو کر رہتا ہے۔ ماہرین نے پرامید اور نا امیدی کے احساس کو اس کی شدت کی بنا پر 0 سے 4 نمبر دیئےاور نمبر 4 اس کا بلند یا شدید ترین درجہ تھا۔ اس مطالعے کے 11 برس بعد مایوس رہنے والے 121 افراد وفات پاگئے جن میں اکثر دل کے امراض کے شکار ہوئے جب کہ امید رکھنے والے افراد زندہ و خوش رہے۔
اس طرح ثابت ہوا کہ مایوس افراد میں جان لیوا امراض سے متاثر ہونے کا خدشہ دُگنا ہوتا ہے۔ اس دریافت کے بعد ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں امید کا دامن ہاتھ میں رکھئے اور دل کو مسرور۔
ایمزٹی وی(کراچی) آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، ایم کیوایم لندن ہو یا پاکستان ملک مخالف بات کرنے والوں کے خلاف ہر صورت کارروائی کی جائے گی۔
بھٹ شاہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرکام ہورہا ہے اور اس کے عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، پورے صوبے میں جہاں بھی جرائم پیشہ افراد موجود ہوں گے کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں بھی نیشنل ایکشن پلان پرعمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ، سندھ کے مدارس میں بہت اچھاکام ہورہا ہے تاہم اگر کو مدرسہ یا یونیورسٹی دہشت گردی میں ملوث ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔
خیال رہے 22 اگست کو ملک مخالف تقریر کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے الطاف حسین سے اظہار لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے ابتدائی مرحلے میں پارٹی پرچم سے بانی تحریک کا نام ہٹایا پھر پارٹی منشور میں ترمیم کرتے ہوئے ان سے ویٹو پاور چھین لی تھی۔
گزشتہ روز مئیر کراچی وسیم اختر کی رہائی کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے عزیز آباد میں واقع یادگارِ شہداء جانے کا اعلان کیا تاہم بانی تحریک کے کارکنان پہلے ہی بڑی تعداد میں عزیز آباد پہنچ گئے تھے۔ دونوں پارٹیوں کے کارکنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ایم کیو ایم لندن کے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا اور 7 کارکنان کو گرفتار کرلیا تھا۔
گرفتار ہونے والے افراد کے خلاف عزیز آباد تھانے میں مقدمات درج کیے گئے جن میں عوام کو تشدد پر اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں تھیں، تمام گرفتار ملزمان کو آج عدالت میں بھی پیش کیا گیا تھا۔
یاد رہے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے اعلانِ لاتعلقی کے بعد لندن قیادت کی جانب سے رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا گیا تھا، جن میں پروفیسر حسن ظفر، ساتھی اسحاق، امجد اللہ سمیت دیگر اراکین شامل تھے۔
کراچی پریس کلب پر پہلی کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم لندن نے کراچی میں اپنی سیاسی امور کا آغاز کیا اور شہدائے یادگار جانے کا اعلان کیا تاہم اُس روز رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے پہلے تو اراکین کو جانے سے روکا مگر مذاکرات کے بعد تمام افراد کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔
بعد ازاں ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کے کراچی اور حیدر آباد میں موجود تمام اراکین کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ پروفیسر حسن ظفر، کنور خالد یونس اور امجد اللہ کو نقص امن کے تحت سینٹرل جیل منتقل کردیاگیا ہے جبکہ حیدرآباد سے گرفتار ہونے والے رکن رابطہ کمیٹی مومن خان مومن اور ظفر راجپوت کو مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تاہم اُسی رات مومن خان مومن کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔
ایمز ٹی وی ( تجارت) شپ بریکنگ یارڈ پر کام بند، ہزاروں مزدور بیروزگارایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین محسن شیخانی، سینئر وائس چیئرمین محمد حسن بخشی اور سدرن ریجن کے چیئرمین محمد ایوب نے کہا کہ دنیا کے تیسرے بڑے شپ بریکنگ یارڈ پر کام بند ہونے سے 20ہزار سے زائد مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں۔
ان کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے، جبکہ اس صنعت سے بالواسطہ 20لاکھ سے زائد افراد معاشی طور پر بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
آباد کے رہنمائوں نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں المناک حادثے کے کے بعد حکومت کی جانب سے گڈانی یارڈ میں حفاظتی اقدام سخت کرنے کے بجائے دفعہ144 نافذ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بندش سے سریے کی قیمتوں میں بھی فی ٹن15 ہزار روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
جس سے تعمیراتی سرگرمیاں شدید متاثر ہور ہی ہیں۔ مارکیٹ میں سریے کی قلت ہوگئی ہے، جس کے باعث بلڈرز کے لیے اپنے پروجیکٹس کو جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو فاقوں سے بچانے اور تعمیراتی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے گڈانی شپ یارڈ پر نافذ دفعہ 144 سے کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
ایمز ٹی وی(تجارت)غیر ملکی قرضوں کی مد میں ادائیگی کے سبب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، ذخائر 24 ارب ڈالر کی سطح کے قریب آگئے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 11 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کم ہوکر 24 ارب 9 کروڑ ڈالر ہوگئے۔
مرکزی بینک کے ذخائر 19 ارب جبکہ شیڈول بینکوں کے ذخائر 5 ارب ڈالر ہوگئے۔
ایمز ٹی وی ( تجارت) آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان سمیت بالائی علاقوں میں سردی بڑھتی جارہی ہے ،ٹھنڈ بڑھی تو گیس سلنڈر، ہیٹرز،لکڑی،خشک میوہ جات کی قیمتوں کو پر لگ گئے ۔ اُدھر میدانی علاقوں میں موسم سرد اور خشک ہوتے ہی موسمی بیماریا ں پھیلنے لگیں ۔
ملک کے بالائی علاقوں میں ابر آلود موسم اور سرد ہواؤں نے سردی میں اضافہ کردیا ۔ میدانی علاقوں میں صبح شام خنکی اور خشک ہوائیں چلنے کا سلسلہ جاری ہے ۔
مظفر آباد ، وادی لیپہ ، نیلم اور ملکہ کوہسار مری، چترال ، سوات ، استور ، ہنزہ ،سمیت شمالی علاقہ جات میں سردی بڑھتی جارہی ہے جبکہ سندھ ، پنجاب اور بلوچستان میں بھی موسم ٹھنڈا ہوچلا ہے اوراپنے ساتھ کئی بیماریاں بھی لے آیا ہے۔ خشک سردی کے باعث نزلہ،زکام،گلے اور سینے کے انفیکشن کا شکار ہوکر اسپتالوں اورکلینکس پرآنے والوں میں بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے ۔
قبائلی علاقوں اورکزئی اورکرم ایجنسی میں بھی سردی کی شدت بڑھ گئی ہے ۔
ایمز ٹی وی (تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے معاشی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے ملک کے نامور معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز کا احاطہ نہیں کیا اور گرتی ہوئی برآمدات، حکومتی قرضوں میں اضافہ، ایگری کلچر سیکٹر کی منفی شرح نمو، خسارے میں چلنے والے اداروں کی ابتری سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کو عوام کے سامنے اجاگر نہیں کیا گیا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کڑے وقت میں حکومتی ساکھ کو سنبھالا دینے کی کوشش کی ہے اور گزشتہ مالی سال کے اعدادوشمار کو خوش کن انداز میں پیش کیا گیا ہے، اس وقت ترسیلات اور برآمدات میں ہونے والی متواتر کمی، بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی جیسے عوامل معیشت کے لیے میڈیم ٹرم کے لیے بڑے خدشات ہیں جن کی بنا پر معیشت کو ہرگز متوازن یا مستحکم قرار نہیں دیا جاسکتا۔
گزشتہ سہ ماہی کے دوران ٹیکس ریونیو کا ہدف بھی پورا نہیں ہوسکا اور نہ ہی کپاس کی پیداوار کے اہداف پورے کیے گئے، پاکستان کی آبادی کے بڑے طبقے کا انحصار زراعت پر ہے جبکہ زرعی شعبے میں منفی شرح نمو دیکھی جارہی ہے جس سے زراعت کے شعبے میں روزگار کے مواقع کم ہونے کے ساتھ اس شعبے سے ہونے والی آمدنی بھی متاثر ہورہی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری کے نام پر ملک میں ترقیاتی منصوبوں اور عوامی سہولتوں کے لیے وفاق پر عائد ہونے والی ذمے داریوں سے بھی منہ پھیر لیا ہے اور ملک میں تمام انفرااسٹرکچر منصوبوں کا انحصار سی پیک پر کیا جارہا ہے، سی پیک اپنی مقررہ ٹائم لائن کے تحت آگے بڑھ رہا ہے تاہم پاکستان کے معاشی اور سماجی مسائل زیادہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں، حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے مہنگائی کی شرح میں کمی کا پرچار کیا جارہا ہے تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں ہوسکی۔
جائیدادوں کی قیمت بڑھنے سے مکانات کے کرائے بھی بڑھ رہے ہیں، اسی طرح طبی سہولتوں اور تعلیم کے شعبے کی زبوں حالی کی قیمت بھی عوام کو ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت کے چوتھے سال میں داخل ہونے کے باوجود خسارے میں چلنے والے اداروں کو بحال کرنے میں بری طرح ناکام ہے اور ان اداروں کے بیل آئوٹ پیکیج معیشت پر بوجھ بن رہے ہیں۔
ایمزٹی وی(تعلیم/ لاہور)چیف آف آرمی چیف اسٹاف جنرل راحیل شریف نے لاہور میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا دورہ کیا اور اپنے مادر عملی میں اساتذہ اور طلباءسے گفتگو کی ۔انہوں نے یونیورسٹی میں طلباء کو لیکچر بھی دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے طالب عملی کے دور کی یادیں تازہ کرنے کیلئے کالج کے مختلف شعبوں کا دورہ بھی کیا ۔ انہوں نے طلباءسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل اللہ پر یقین رکھتے ہوئے سخت محنت کرے ۔”پاکستانی قوم بلا شبہ ایک عظیم قوم ہے “۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ آرمی چیف نےطلبہ کی بہترین تعلیم و تربیت پر اساتذہ اور انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یونیورسٹی نےعالمی سطح کےدانشور،فنکار،سائنسدان پیدا کرنے میں مرکزی کردارادا کیا،طلبہ اللہ پر یقین رکھتے ہوئے سخت محنتسےعزاور وقار کیلیے جدوجہد کریں۔آپریشن ضرب عضب نےامن کی راہ ہموارکی۔نوجوان کریکٹر،ہمت اوراعتمادپرزوردیں۔