جمعرات, 28 نومبر 2024

اسلام آباد: ملک بھرمیں کوروناکےبڑھتے ہوئے کیسزکے پیشِ نظر وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت این سی او سی کااجلاس ہوا۔

اجلاس میں ملک کےمختلف شہروں میں تعلیمی ادارے دو ہفتوں کےلئے بند کرنےکافیصلہ کیا گیاہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے کہا کہ پنجاب کے 7 شہروں لاہور، اسلام آباد، گوجرانوالہ، ملتان، راولپنڈی، سیالکوٹ،گجرات ،فیصل آباد،فیصل آباداور پشاور میں تعلیمی اداروں میں 15 سے 28 مارچ تک موسم بہار کی تعطیلات کےحوالےسے بند رہیں گی۔ تمام تعلیمی ادارے 28 مارچ کو دوبارہ کھلیں گے۔ جن اداروں میں امتحانات ہورہے ہیں وہ جاری رہیں گے۔اس موقع پر شفقت محمود نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں حالات تقریباً ٹھیک ہیں لیکن پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر میں مسائل نظر آئے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں 50 فیصد بچے اسکول آئیں گے

این سی او سی کے اجلاس میں اِن ڈور شادی تقریبات اور کھانوں کی اجازت واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ آؤٹ ڈور کھانوں اور ٹیک اوے کی سہولت میسر رہے گی، بیرونی اجتماعات کورونا ایس او پیز کے سخت نفاذ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 300 افراد تک محدود رہیں گے۔ اس کے علاوہ 15 مارچ سے سینما گھروں اور مزارات کھولنے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ہے۔

کراچی: جامعہ کراچی نے بورڈ آف اسٹڈیزکےتمام ممبران کی متفقہ رائےسےبی کام کےسیلبس کومختصر کرنے کی منظوری دےدی ۔

مذکورہ سیلبس کو صرف سالانہ امتحانات برائے 2020ء کے لئے مختصرکیاگیاہےانچارج شعبہ کامرس جامعہ کراچی ڈاکٹر زعیمہ اسرار کی زیرصدارت بورڈ آف اسٹڈیز کے منعقدہ اجلاس میں بورڈ آف اسٹڈیز کے تمام ممبران کی متفقہ رائے سے بی کام کے سیلبس کو مختصر کرنے کی منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ مجازاتھارٹی کی ہدایت پر جامعہ کراچی سے الحاق شدہ کالجز کےاساتذہ کی جانب سےموصول ہونے والی درخواستوں جس میں کہا گیا تھا کہ کووڈ19 کی صورتحال کے پیش نظر کالجز کی بندش اور محدود کلاسز ہونے کی وجہ سے بی کام کے سیلبس کو مختصر کیا جائے،جس کی منظوری دی گئی۔

مذکورہ سیلبس کو صرف سالانہ امتحانات برائے 2020 ء کے لئے مختصر کیا گیا ہے۔ایسے طلباوطالبات جو مذکورہ سیلبس کے حصول کے خواہشمند ہیں وہ شعبہ امتحانات جامعہ کراچی سے سلیبس حاصل کرسکتے ہیں۔

کراچی: جامعہ کراچی میں سہہ روزہ کتب میلے کی افتتاحی تقریب آج منعقد ہوئی۔

افتتاحی تقریب سےخطاب کرتے ہوئےجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ترقی کے لئے علم اور حصول علم کے لئے کتب بینی ناگزیر ہے،اس کائنات کی سب سے بہترین کتاب قرآن مجید ہے،قرآن مجید ایک مکمل ضابطہ حیات ہے عصر حاضر کے جدید مسائل کا حل قرآن پاک میں موجود ہے۔دنیا کا کوئی ایسامسئلہ نہیں ہے جس کا حل قرآن پاک نے پیش نہ کیا ہو۔کتابوں سے رشتہ جوڑ کر ہی علم کا کلچر پروان چڑھتا ہے اور علم سے ہی قوموں کو عروج حاصل ہوتا ہے جو قومیں کتابوں سے دوستی نہیں کرتیں وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں میں مطالعے کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے کتب میلوں کا انعقاد اہم کردار اداکرتا ہے۔پہلے کتابیں کم دستیاب تھیں لیکن کتابیں پڑھنے کا شوق عروج پر تھا اب کتابوں تک رسائی آسان ہے لیکن مطالعے کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ کتابوں سے دوری اخلاق اوراقدار کے زوال کا باعث ہو رہی ہےمعاشرے میں فکری وشعوری انحطاط کتب بینی سے پہلوتہی کے سبب ہے۔ کتب بینی سے طلباء کو تعلق مضبوط کرنے میں اہم کردار اداکرتاہے اور یہاں ہزاروں کی تعداد میں رکھی گئی کتابوں سے طلبہ وطالبات کو بھر پوراستفادہ کرناچاہیئے۔

معروف اینکر پرسن انیق احمد نے کہا کہ جس تہذیب کے پاس علم رہااس نے دنیا پر حکومت کی یہ دنیا ایک ریل گاڑی کی مانند ہے جسے علم کا انجن چلارہاہے جو اس انجن پر قابض ہوتاہے وہ دنیا پر حکومت کرتاہے

کراچی بارایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے کہاکہ کتب میلہ علم سے طلبہ کا تعلق مضبوط کرنے میں اہم کردار اداکرتا ہے اور یہاں ہزاروں کی تعداد میں رکھی گئی کتابوں سے طلبا ء وطالبات کو بھرپور استفادہ کرنا چاہیئے۔کتاب نہ صرف انسان کا بہترین معلم ہے بلکہ یہ انسان کے علم وفضل اور ذہنی ارتقاء کا موجب ہوتی ہے۔

عصر حاضر میں جدید ٹیکنالوجی کے باعث انٹرنیٹ پر موجود مواداور ای بک کی موجودگی کے باوجود کتابوں کی افادیت کبھی کم نہیں ہوسکتی۔کتب میلے میں 40 پبلشرزنے کتابوں کے 80 اسٹالزلگائے ہیں جبکہ دیگر اسٹالز کی تعداد40 ہے۔

اسلام آباد: وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹرروبینہ مشتاق کی صدارت میں نظامت ِ اعلیٰ تعلیم و تحقیق(GRMC)کا46واں اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم،رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹرمحمد زاہد، رئیس کلیہ فنون و تعلیمات پروفیسر ڈاکٹرمحمد ضیاء الدین،رئیس کلیہ نظمیات ِ کاروبار، تجارت و معاشیات پروفیسرڈاکٹرمسعود مشکور صدیقی،شعبہ ماحولیاتی سائنس پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر،شعبہ نباتیات پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی،شعبہ معاشیات ڈاکٹر غلام رسول لکھن،شعبہ کیمیاء ڈاکٹر ساجد جہانگیر،انچارج کلیہ فارمیسی ڈاکٹر مہہ جبین، انچارج کلیہ انجینئرنگ ڈاکٹر نوید قائم خانی بطوراراکین جبکہ راشدہ خاتون (ڈپٹی رجسٹراراکیڈمک)نے شرکت کی۔

اجلا س میں گیارہ(11)طلبہ کو پی ایچ ڈ ی جبکہ اکیس(21)طلبہ کو ایم فل کی اسناد تفویض کی گئیں،(2) طلبہ (شعبہ کمپیوٹر سائنس،اسلام آباد) کو ایم ایس کی اسناد تفویض کی گئیں۔

جامعہ سندھ جامشوروکےطالبعلم مبینہ پولیس مقابلےمیں جاںبحق ہوگیا، جس کے بعد طلبا و طالبات کا احتجاج جاری ہے۔

طلبا کی ہلاکت کےبعد مختلف اضلاع میں طلبا سڑکوں پرآگئے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پربھی عرفان جتوئی کےانصاف کےلئےآوازاٹھائی جارہی ہے جس کے بعد سماجی رابطےکی ویب سائٹ پر #JusticeforIrfanJatoi کاٹرینڈ ٹاپ کررپاہے۔

تفصیلات کی مطابق یونیورسٹی آف سندھ کے ایک طالب علم عرفان جتوئی کو جامشورو میں 10 فروری کوحراست میں لیا جسے پولیس سکھر ضلع میں اتوار کے روز مبینہ پولیس مقابلے میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

مبینہ مقابلہ تھانہ جھنگرو کی حدود میں قومی شاہراہ پر ہوا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ متوفی ، 25 سالہ عرفان جتوئی ، ڈکیتی اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے علاوہ کار اٹھانے والے گینگ کا حصہ تھا۔پولیس نےیہ بھی دعویٰ کیا کہ جتوئی کے تین ساتھی فرار ہوگئے۔

ایس ایس پی سکھر عرفان سمو نے کہا ، "پولیس کو اطلاع ملی کہ کچھ ڈکیتی کی وارداتیں ہوئیں ہیں پولیس جیسے ہی جائے وقوعہ پر پہنچی ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کردی۔ سامو نے دعویٰ کیا ، کہ وہ دوسرے اضلاع کی پولیس سے کئی جرائم میں مطلوب تھا ، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے جرائم کی تفصیلات دوسرے اضلاع سے جمع کی جارہی ہیں۔
لیکن اہل خانہ کا موقف ہے کہ وہ ایک معصوم طالب علم تھا۔

دریں اثنا ، جتوئی کے اہل خانہ نے جامشورو ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالت میں ایک درخواست دائر کردی جس کے ایک دن بعد اسے حیدرآباد اور جامشورو پولیس نے سندھ یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ہاسٹل سے مبینہ طور پر اٹھایا تھا۔ اس کے دو دوستوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ جتوئی 10 فروری سے لاپتہ تھا۔

عدالت نے ضلعی پولیس کو 18 فروری کو طلب کیا تھا لیکن پولیس نے اس کی گرفتاری کے بارے میں معلومات سے عاری ہے۔ جتوئی کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ سکھر پولیس گذشتہ تین ہفتوں سے اس کی رہائی کے لئے رشوت مانگ رہی تھی۔

پولیس ذرائع نے دعوی کیا کہ جتوئی سکھر میں مقیم سیاستدان کے رشتے دار کی گاڑی چوری میں ملوث تھا۔ "وہ گاڑی واپس کرنے پر راضی ہوگیا تھا لیکن اپنے وعدے پر پیچھے ہٹ گیا جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔

 

اسلام آباد: نیشنل یونیورسٹی دنیا کے اعلی تعلیم اور تحقیقاتی اداروں میں سے ایک کی حیثیت سے اپنے پیش قدمی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

عالمی یونیورسٹی رینکنگ کوئیکاوریلی سیمنڈز (کیو ایس) کے مطابق ، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹکنالوجی (NUST) نے اپنے عالمی سطح پر میںنمایاں بہتری آئی ہے۔

نسٹ نے نےانجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے مضامین میں گزشتہ 5سالوں سے پاکستان میں پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے بلکہ عالمی سطح پر اس نے اپنے آخری سال کی درجہ بندی سے 46 پوزیشن حاصل کرکے اپنے 215 نمبر پر پوزیشن حاصل کی ہے۔

اسی موضوع کے شعبے میں ، کمپیوٹر سائنس اینڈ انفارمیشن سسٹم (CS&IS) کے شعبہ میں عالمی یونیورسٹیوں میں NUST کو # 143 نمبر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ، یونیورسٹی نے 251-300 یونیورسٹیزمیں بزنس اینڈ مینجمنٹ (سوشل سائنسز اینڈ مینجمنٹ کے مضمون کے شعبے میں) کے شعبہ میں ایک بہت بڑی چھلانگ لگائی ہے۔

مزید یہ کہ قدرتی علوم کے مضمون کے شعبے میں ، NUST نے 2021 میں 401-450 یونیورسٹیوں میں شامل ہونے کی حیثیت کو بہتر بنایا ہے۔

حیاتیاتیات کے شعبہ میں بھی پہلی بار یونیورسٹی کو درجہ دیا گیا ہے۔ NUST اب پاکستان کی ان دو اعلی یونیورسٹیوں میں شامل ہے جن کو کیو ایس سبجیکٹ رینکنگ کے 5 میں سے 3 مضامین والے علاقوں میں درجہ دیا گیا ہے۔

2021 درجہ بندی کے مطابق ، NUST نے 6 دیگر شعبوں ، یعنی الیکٹریکل اور الیکٹرانکس انجینئرنگ میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جن میں مکینیکل ، ایروناٹیکل اور مینوفیکچرنگ انجینئرنگ،کیمیکل انجینئرنگ،طبیعیات اور فلکیات،ریاضی؛ اور کیمسٹری شامل ہیں۔

کراچی: جامعہ کراچی نےبی اے اور بی کام پرائیوٹ کے امتحانی فارم جمع کرانےکی تاریخ میں توسیع کردی۔

ناظم امتحانات جامعہ کراچی ڈاکٹر سید ظفر حسین کے مطابق بی اے اور بی کام پرائیوٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2020 ء کے لئے امتحانی فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بی کام پرائیوٹ سال اول،دوئم کے طلبہ اپنے امتحانی فارم 6025 روپے فیس کے ساتھ جبکہ بی کام سال اول ودوئم باہم کے طلبہ اپنے امتحانی فارم 10250 روپے فیس کے ساتھ امتحانی فارم 11 مارچ تک جمع کرائے جاسکتے ہیں ۔

بی اے سال اول ودوئم کے طلبہ اپنے امتحانی فارم 4850روپے فیس کے ساتھ جبکہ بی اے سال اول ودوئم باہم کے طلبہ اپنے امتحانی فارم 8450روپے فیس کے ساتھ امتحانی فارم 15 مارچ 2021 ء تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

امتحانی فارم جامعہ کراچی کے کیمپس میں واقع نیشنل بینک آف پاکستان،یوبی ایل،ایچ بی ایل، سندھ بینک اوربینک الفلاح کی برانچز سے 100 روپے کے عوض حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

امتحانی فارم متعلقہ دستاویزات اور فیس واؤچرکے ساتھ جامعہ کراچی کے سلور جوبلی گیٹ پر واقع ایکسٹرنل یونٹ کاؤنٹرنمبر01 پر جمع کرائے جاسکتے ہیں۔واضح رہے کہ ایسے طلبہ جو 2014 ء یا اس سے قبل کی رجسٹریشن کے حامل ہیں انہیں امتحانی فیس کے علاوہ 3000 روپے اضافی چارجز بھی جمع کرانے ہوں گے۔

کراچی: سینٹر آف ایکسلینس فارویمن اسٹڈیز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پرسینٹر ہذا میں سیمینار کاانعقاد کیا گیا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ خاتم النبین حضرت محمدﷺ نے نہ صرف خواتین کے حقوق وضع کئے بلکہ ان پر مکمل عملدرآمد کرکے معاشرے میں ان کو وہ مقام دلایا جس سے وہ دورجاہلیت میں محروم تھیں۔ اسلام سے قبل معاشرہ جہالت میں ڈوباہواتھا،اسلام نے عور ت کو وہ عظیم مقام دیاجو آج تک کوئی اور نہیں دے سکا، ہمیں مغربی معاشرے کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے معاشرے کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پڑھی لکھی باشعور عورت ہی اپنی اولاد کی اچھی پرورش کرسکتی ہے جو آگے چل کر ملک کی ترقی میں اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کی افراد ی قوت پر ہوتاہے اور افرادی قوت کی بات کی جائے تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ ملک کی تقریباً نصف آباد ی خواتین پر مشتمل ہوتی ہے۔

عصر جدید میں تعلیم یافتہ اور با شعور خواتین کو جاگیردارانہ نظام کے تناظر میں خواتین کے ساتھ رونما ہونے والے امتیازی رویے اور افسوسناک طورطریقے کے خلاف اقدامات کرنے ہوں گے اور خواتین کو خود بھی اپنے حقوق کے لئے ہمت وعز م سے کام لینا ہوگا۔

رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم وڈائریکٹر سینٹر آف ایکسلینس فارویمن اسٹڈیز جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کی ملازمت کو برا سمجھا جاتا ہے اس لیے بے شمار تعلیم یافتہ خواتین مختلف شعبوں میں جو اپنی خدمات سرانجام دے کر معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں مگر بدقسمتی سے وہ معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے سے قاصر ہیں۔ مرد کی تعلیم صرف ایک فرد واحد کی تعلیم ہے مگر عورت کو تعلیم دینا حقیقت میں پورے خاندان کو تعلیم دینے کے برابرہے۔ دنیا میں ترقی کے لئے مردوں اور عورتوں کوتعلیم کے زیور سے روشناس کرانا ضروری ہے۔

اس موقع پر سینٹر کی جانب سے ریسرچ جرنلز ”پاکستان جرنل آف جینڈر اسٹڈیز، شمارہ نمبر-21“ اور ”پاکستان جرنل آف اپلائیڈ سوشل سائنسز، شمارہ نمبر-12“ کا اجراء بھی کیا گیا۔تقریب میں اساتذہ وطلبہ کی کثیر تعدادنے شرکت کی۔

کراچی:سر سید یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی کےنئےکیمپس میں شجرکاری مہم کاافتتاح کیاگیا۔

سر سید یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر نے ایجوکیشن سٹی میں دوسوایکڑ پرواقع سرسید یونیورسٹی کے نئے کیمپس پر پودا لگا کرموسمِ بہار کی شجرکاری مہم کا افتتاح کیا ۔مہم کے دوران 100 سےزائد پودے لگائے گئے۔

تقریب کے شرکاء میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے اعزازی سیکریٹری جنرل محمد ارشد خان، سابق وائس چانسلر کموڈور (ر) سلیم صدیقی، رجسٹرار سید سرفراز علی، فنانس ڈائریکٹر مناف ایڈوانی، اسٹریٹیجک پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر شاہدعزیز، افشاں جمشید، ممتاز کاظمی ودیگر شامل تھے ۔

شجرکاری کے فوائد کو اجاگرکرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ درخت ہر کمیونٹی کا ایک اہم جز ہیں کیونکہ درخت نہ صرف ہماری زندگی کے معیار میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ فطرت کے حسین عناصر اور جنگل کی کشش کو شہری زندگی میں منتقل کردیتے ہیں ۔ کئی قدیم درخت تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اور شہرکے لیے افتخار کا باعث ہوتے ہیں ۔ درخت غذا اور آکسیجن جیسی زندگی کی لازمی ضروریات کے علاوہ ادویات، پناہ گاہ اور اوزار جیسی اضافی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں ۔

چانسلرجاوید انوار نے سرسید یونیورسٹی کے ملازمین اور علیگ حضرات کو اپنا کردار ادا کرنے کی تلقین کے ساتھ شجرکاری کی اس مہم کو کامیاب بنانے اور ہرے بھرے پاکستان کی تعمیرکے لیے اس مہم میں سنجیدگی سے حصہ لینے پر زور دیا ۔

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ درخت سورج ، بارش اور ہواءوں کے اثرات کو معتدل کرکے آب و ہوا کوکنٹرول کرتے ہیں اور موسمِ سرما میں سورج کی تپتی شعاءوں کی شدت کو کم کرکے ماحول کو ٹھنڈا رکھتے ہیں ۔ ہمیں درختوں کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ درختوں کی کٹائی کی وجہ سے فضاء کی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اس ضمن میں ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہے اور نہ صرف درخت اگانے پر توجہ دینی ہے بلکہ درختوں کو بچانا بھی ہے ۔