Reporter SS
کراچی میں چند بوندیں پڑتے ہی کے الیکٹرک کا نظام جواب دہ گیا اور شہر کا نصف سے زائد حصہ بجلی سے محروم ہوگیا۔
گزشتہ روز کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش شروع ہوتے ہی کے الیکٹرک کے شہر کو بجلی کی سپلائی کا نظام بہتر بنانے کے دعوے بھی پانی ہوگئے اور رات کو ہی شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
ہلکی بارش کے بعد 10 گھنٹے تک معطل ہونے والی بجلی کئی علاقوں میں بحال کردی گئی ہے لیکن اب بھی بعض علاقے بجلی کی فراہمی سے محروم ہیں۔
کورنگی 5 نمبر، فیڈرل بی ایریا، عزیزآباد، گلشن اقبال، ملیر، ماڈل کالونی، گلستان جوہر بلاک 8، نارتھ ناظم آباد، کھارادر، میٹھادر، ڈیفنس منظور کالونی میں بجلی بجال کردی گئی ہے۔
جب کہ لیاقت آباد سی ون ایریا، فیڈرل بی ایریا، پاک کالونی، گارڈن، ناظم آباد 1 نمبر، مچھر کالونی، بلدیہ ٹاون، اورنگی ٹاون، مواچھ گوٹھ، کھارادر، لیاری اور اولڈ سٹی ایریا میں بجلی تاحال معطل ہے۔
بجلی کا نظام بیٹھتے ہی کے الیکٹرک ہیلپ لائن پر بھی ریکارڈنگ لگادی گئی جس کے باعث شہری شکایت درج کروانے سے محروم ہیں جب کہ فیس بک سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہورہا۔
ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بارش اور ہوا میں نمی زیادہ ہونے کے باعث بجلی کی فراہمی بند ہوئی ہے جب کہ حفاظتی اقدامات کے تحت کچھ جگہوں پر بجلی عارضی طور پر بند کی گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں کے الیکٹرک کی ٹیمیں مقامی فالٹس کی درستگی کے لیے کوشاں ہے۔
ادھر حیدرآباد شہر اور گردونواح میں بھی موسلادھار بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا اور کئی علاقوں میں 12 گھنٹے سے بجلی غائب ہے۔
بارش کے باعث بدین، مٹیاری، ہالہ، ٹنڈوالہیار، مٹھی میں بجلی کا نظام درہم برہم ہے۔
موسم کی صورتحال
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے جب کہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 23 سے 36 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر قائد میں ہوا میں نمی کا تناسب 74 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کا طاقتور سسٹم کل شام ملک کے بالائی علاقوں سے ٹکرائے گا۔
علاوہ ازین محکمہ موسمیات نے 25 سے 27 جولائی کے درمیان بڑے دریاؤں میں کہیں اونچے اور کہیں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے جب کہ خدشہ ہے کہ برساتی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔
لندن: ٹیسٹ رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن پھر سے جیمز اینڈرسن کے نشانے پر آگئی، انگلش فاسٹ بولر بدھ سے آئرلینڈ کے خلاف شیڈول واحد میچ میں پیٹ کمنز سے اعزاز چھین سکتے ہیں، پاکستان کے محمد عباس نویں نمبر پر موجود ہیں جب کہ ٹاپ 10 پوزیشنز پاکستانی بیٹسمینوں کی منتظر ہیں۔
انگلینڈ اور آئرلینڈ میں بدھ سے لارڈز میں واحد ٹیسٹ شروع ہورہا ہے،اس میں کئی میزبان کھلاڑیوں کے پاس اپنی رینکنگ بہتر بنانے کا موقع موجود ہوگا،خاص طور پر فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن کی نگاہیں ایک بار پھر ٹاپ ٹیسٹ بولر کے اعزاز پر مرکوز ہوچکی ہیں، اسے ان سے گذشتہ نومبر میں جنوبی افریقی فاسٹ بولر کاگیسو ربادا نے چھین لیا تھا،اب اس پر آسٹریلیا کے پیٹ کمنز کا قبضہ ہے، اینڈرسن دوسرے نمبر پر ہیں مگر ان کے پاس لارڈز میں بہتر پرفارمنس سے 16 پوائنٹس کے فرق کو ختم کرنے کا موقع موجود ہوگا۔
ٹاپ 10ٹیسٹ بولرز میں شامل واحد پاکستانی محمد عباس نویں درجے پر براجمان ہیں۔ ایک اور انگلش فاسٹ بولر اسٹورٹ براڈ اس وقت 19 ویں نمبر پر موجود اور انھیں ٹاپ 20 میں جگہ برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہے۔ ٹاپ 10 بیٹسمینوں میں کوئی بھی پاکستانی شامل نہیں ہے، پہلی پوزیشن پر بھارت کے ویرات کوہلی قابض ہیں۔
نمبر ون ٹیسٹ ٹیم کا اعزاز بھارت کے پاس ہے، نیوزی لینڈ دوسرے اور جنوبی افریقہ تیسرے نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا کی اس وقت پانچویں اور سری لنکا کی چھٹی پوزیشن ہے، پاکستان ٹیم بدستور ساتویں نمبر پر براجمان ہے، اس کے بعد بالترتیب ویسٹ انڈز، بنگلہ دیش اور زمبابوے آٹھویں سے دسویں نمبر پر موجود ہیں۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ایک سال کے دوران پاکستان نے 16 ارب ڈالر کا غیرملکی قرضہ لیا۔ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ایک سال کے دوران اتنا قرض لیا گیا ہو۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق 16 ارب ڈالر کا خطیر قرضہ مالی سال 2018-19 کے دوران لیا گیا جس میں پی ٹی آئی حکومت کے 11 ماہ بھی شامل ہیں۔ 16 ارب ڈالر میں سے 13.6 ارب ڈالر کا قرض پی ٹی آئی کی حکومت نے حاصل کیا جو ایک سال کے دوران کسی بھی حکومت کی جانب سے حاصل کردہ سب سے زیادہ قرضہ ہے۔ بقیہ 2.4 ارب ڈالر جولائی 2018ء میں نگراں حکومت نے لیا۔
16 ارب ڈالر کے قرض میں سے 5.5 ارب ڈالر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے لیے گئے تاہم ذرائع کے مطابق وزارت اقتصادی امور رواں ہفتے قرض سے متعلق جو اعداودوشمار شایع کرے گی اس میں 5.5 ارب ڈالر کے اس قرض کو وفاقی حکومت کے حاصل کردہ قرض کا حصہ نہیں دکھایا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فضل الرحمان، بلاول بھٹو اور ن لیگ سب اکھٹے ہوگئے ہیں اور ان سب کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ یہ مجھ سے تین لفظ این آر او سننا چاہتے ہیں۔ دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے، انہیں پیسہ ہر حال میں واپس کرنا پڑے گا۔ یہ لوگ باہر سے سفارشیں کروا رہے ہیں