ایمز ٹی وی (تعلیم) مرغن اور تلی ہوئی چیزیں مثلا برگر،فرائیڈ چکن اور فرنچ فرائز بچوں کے پسندیدہ کھانوں میں شامل ہیں۔ لیکن کیا روزمرہ برگر اور فرائیڈ چکن کھانے سے بچوں کی تعلیمی کارکردگی خراب ہو سکتی ہے، اس بارے میں نئی تحقیق کہتی ہے کہ مرغن کھانے بچوں کی ذہنی استعداد پر اثرانداز ہوتے ہیں۔۔
تحقیق کے مطابق جو بچے سچوریٹیڈ چربی والی غذائیں کھاتے تھے، ان میں سوچ و فکر اور جوابی ردعمل کی رفتار سست تھی، ان بچوں میں چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت بھی کمزور تھی۔۔
اسی طرح ورجینیا ٹیک کالج آف ایگریکلچر کی ایک تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ پانچ روز لگاتار مرغن غذائیں کھانا جسم میں میٹا بولزم کو تبدیل کر دیتا ہے ۔۔
ایمز ٹی وی (تعلیم) مرغن اور تلی ہوئی چیزیں مثلا برگر،فرائیڈ چکن اور فرنچ فرائز بچوں کے پسندیدہ کھانوں میں شامل ہیں۔ لیکن کیا روزمرہ برگر اور فرائیڈ چکن کھانے سے بچوں کی تعلیمی کارکردگی خراب ہو سکتی ہے، اس بارے میں نئی تحقیق کہتی ہے کہ مرغن کھانے بچوں کی ذہنی استعداد پر اثرانداز ہوتے ہیں۔۔
تحقیق کے مطابق جو بچے سچوریٹیڈ چربی والی غذائیں کھاتے تھے، ان میں سوچ و فکر اور جوابی ردعمل کی رفتار سست تھی، ان بچوں میں چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت بھی کمزور تھی۔۔
اسی طرح ورجینیا ٹیک کالج آف ایگریکلچر کی ایک تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ پانچ روز لگاتار مرغن غذائیں کھانا جسم میں میٹا بولزم کو تبدیل کر دیتا ہے ۔۔
ایمز ٹی وی(فارن ڈیسک) نیپال میں تباہ کن زلزلے سے ہلاک افراد کی تعدادتین ہزارسات سو ہوگئی،بھارت اوربنگلہ دیش میں بھی زلزلے سے مجموعی طورپرہلاکتوں کی تعداد نوے سے زائد ہوگئی ہے، نیپال میں تباہ کن زلزلے نے قیامت برپا کردی۔متعدد شہراور تاریخی عمارتیں ملبے کا ڈھیربن گئیں،ہزاروں افراد ملبے تلے دب گئے،اسپتال لاشوں اورزخمیوں سے بھرگئے۔ پورے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ سڑکیں، بجلی اورمواصلات کا نظام بھی تباہ ہوگیا۔ جگہ جگہ ملبے کے ڈھیرکے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں
ایمز ٹی وی (صحت) کمر کا درد لوگوں کی اکثریت کا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور وہ اس کے علاج کے لیے ہر طریقہ علاج اختیار کرتے ہیں لیکن انہیں اس سے نہ چھٹکارا ملتا ہے اور نہ ہی کوئی اس درد کے اسباب سامنے آتے ہیں تاہم اب سائنسدانوں نے کمر کی درد کی ایک اہم وجہ دریافت کرلی ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی کی ظاہری ساخت چمپینزی کی ریڑھ کی ہڈی سے مماثلت رکھتی ہے ایسے لوگ کمر کے درد میں زیادہ مبتلا رہتے ہیں کیونکہ ایسی ہڈی میں خاص خلل پایا جاتا ۔۔
اسکاٹ لینڈ، کینیڈا اورآئس لینڈ کے سائنس دانوں کی جانب سے کئی گئی تحقیق کے مطابق کمر کے درد کی وجہ ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان ڈسک کی ساخت میں خلل سے اس کی ظاہری ساخت میں تبدیلی کا ہونا ہے، جس انسان کی ریڑھ کی ہڈی میں ڈسک کی تکلیف ہوتی ہے اس کی ریڑھ کی ہڈی ظاہری ساخت میں چمپنزیز کی ریڑھ کی ہڈی سے مماثلت رکھتی ہے اور ایسےافراد کی ریڑی کی ہڈیوں کی ساخت میں خلل (گیپ) ہوتا ہے جسے ’’شمورلز نوڈ‘‘ کہا جاتا ہے جو ایک چھوٹے ہرنیا کی طرح کا ہوتا ہے تاہم اس خلل کے پیدا ہونے کی کوئی ایک وجہ نہیں لیکن اس کی ایک وجہ کمر پر دباؤ پڑنا ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے اس جدید دور میں صحت کے نئے مسائل کی تشخیص اور ان کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔۔
ایمز ٹی وی (انٹر ٹینمنٹ) چین میں ایپل فون حاصل کرنے کے لیے ایک دلچسپ مقابلہ ہوا جس میں شرکا کو صرف ساکت ہوکر بیٹھنے کی ہدایت دی گئی تھی اور اس دوران وہ بولنے سمیت کوئی بھی حرکت نہیں کرسکتے تھے اور اس امتحان پر پورا اترنے والوں کو اپیل فون تحفے میں دیا گیا۔
چینی صوبے شانزی کے شہر تائی یوآن میں منعقد ہونے والے اس مقابلے میں 500 افراد نے حصہ لیا جس میں شرکا کو ہلنے جلنے سمیت مسکرانے تک کی ممانعت تھی،مقابلے کو ’’خواب کی جنگ‘‘ یا بیٹل آف ڈے ڈریمنگ کا نام دیا گیا تھا اس دوران بہت سے شرکا اپنے ساتھ کھلونے لے کربیٹھے جب کہ مقابلہ منعقد کرنے والوں نے اس میں شریک افراد کےسامنے مضحکہ خیز چہرے بنانے سمیت عجیب و غریب حرکات و سکنات کیں تاکہ مقابلے میں شریک افراد کی توجہ کسی طرح ہٹائی جائے اور انہیں اس امتحان سےباہر کردیا جائے۔
چین میں ہونے والے اس دلچسپ مقابلے کو تائی یوآن یونیورسٹی کی 24 سالہ طالبہ نے جیت لیا جو 2 گھنٹے 20 منٹ تک ایک بت کی طرح بیٹھی رہی۔
دوسری جانب مقابلے کا انعقاد کرنے والے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد لوگوں کو روز کی مشقت اور بھاگ دوڑ سے فرصت دلا کر کچھ وقت آرام اور سکون مہیا کرنا ہے۔
واضح رہےکہ ایسے انوکھے مقابلوں کا انعقاد سب سے پہلے جنوبی کوریا میں کیا گیا تھا اور ان کا مقصد بھی یہی تھا کہ لوگوں کو شہر کی ہنگامہ خیز زندگی سے دور کرکے کچھ لمحات سکون اور مسرت کے ساتھ گزارنے کا موقع دیا جائے۔۔
ایمز ٹی وی ( ایجوکیشن )جامعہ کراچی کے فیکلٹی آف مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹوسائنسز کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز کراچی میگاسٹی کو درپیش مسائل کے تزویراتی حل کے لئے جارج میسن یونیورسٹی (امریکہ) کے ساتھ تعاون اور اشتراک سے بڑھتی ہوئی آباد ی میں شہری سہولتوں کی فراہمی کے لئے منصوبہ بندی جو عام سیٹیزن کا استحقاق ہے،اس کی فراہمی کا جائزہ معیاری تعلیم کومہمیز کرنا ایک فعال اور مثبت طرز فکر کی علامت ہے ۔ہمیں جدید دور کے مطابق جارج میسن یونیورسٹی کے تجربے مشاہدے سے استفادہ کرنا چاہیئے ۔ان خیالات کا اظہار گورنرسندھ کے پرنسپل سیکریٹری محمد حسین سید نے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز کے خصوصی اجلاس خطاب کرتے ہوئے کیا۔پروفیسر ڈاکٹر مہتاب ایس کریم نے انکشاف کیا کہ گذشتہ سال جون میں ان کی قیادت میں ایک گروپ آف فیکلٹی اسکالرز اینڈ اسٹوڈنٹس نے جارج میسن یونیورسٹی کا مطالعاتی دورہ کیا تھا جس کے حوصلہ افزاءنتائج حاصل ہوئے ہیں۔انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی ولولہ انگیز قیادت کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ جارج میسن یونیورسٹی کے پروفیسر جیم ویٹی(Prof. James Witte )اور پروفیسر راجرسٹو(Prof. Roger Stough ) جیسی معتبر علمی شخصیات ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹو سائنسزڈاکٹر خالد عراقی کی مثبت طرزفکر اور طلبہ وطالبات کے اشتراک کے لئے کوششوں کو بیحدسراہا۔دونوں جامعات کے شراکتی پروگرام سے ایک دوسرے کے طلبہ وطالبات کو تحقیقی وتدریسی اورعلمی ربط وضبط کو سمجھے کا موقع ملا۔ڈاکٹر خالد عراقی نے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر کی خصوصی دلچسپی کے باعث جارج میسن یونیورسٹی سے اشتراک ممکن ہوااور طلبہ وطالبات کے گروپ کی امریکہ میں دوہفتے کے دورے سے طلبہ وطالبات میں انٹریکشن سے بہت کچھ سیکھنے سمجھنے کے مواقع میسر آئے ہیں۔بالخصوص شہری منصوبہ بندی میں صاف پانی کی فراہمی، تعلیم ،صحت ،نقل وحمل ،باربرداری اور نوجوانوں کو ترغیب اور کاروباری افراد کے لئے ساز گار ماحول کے مثبت کے نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔
ایمز ٹی وی (امریکا) امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے ری کلاسیفائیڈ کی جانے والی دستاویزات کے مطابق قائدملت لیاقت علی خان کو امریکا نے افغان حکومت کے ذریعے قتل کروایا۔ امریکی منصوبے کے تحت افغان حکومت کے تیارکردہ قاتل کو 2 ساتھی ملزمان نے قتل کیا اور دونوں معاون قاتل ہجوم نے روند دیے اس طرح قائدملت کا قتل ایک سربستہ راز بن گیا۔ یہ دستاویزات اگرچہ 59 سال پرانی ہیں مگر پاکستان کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ان دستاویزات میں اس جرم سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ امریکا اس وقت ایران کے تیل کے چشموں پر نظر رکھتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ اس دور میں ایران اور پاکستان کے تعلقات بہت زبردست تھے اور ان دنوں 1950-51ء میں افغانستان پاکستان کا دشمن شمار ہوتا تھا اور افغانستان واحد ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
اس وقت امریکی صدر نے قائد ملت لیاقت علی خان سے سفارش کی تھی کہ اپنے قریبی دوستوں ایرانیوں سے کہہ کر تیل کے کنوؤں کا ٹھیکہ امریکا کو دلوا دیں اس پر لیاقت علی خان نے دو ٹوک جواب دیا کہ میں ایران سے اپنی دوستی کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا اور نہ ہی ان کے داخلی معاملات میں مداخلت کروں گا۔ اگلے روز امریکی صدرٹرومین کا لیاقت علی خان کو دھمکی آمیز فون موصول ہوا۔ لیاقت علی خان نے جواب میں کہا کہ میں ناقابل خرید ہوں اور نہ کسی کی دھمکی میں آنے والا ہوں۔ یہ کہہ کر فون بند کر دیا اور حکم دیا کہ آئندہ 24گھنٹوں کے اندر پاکستان میں امریکا کے جتنے طیارے کھڑے ہیں وہ پرواز کر جائیں اور اپنے ملک کو واپس چلے جائیں۔
ادھر واشنگٹن ڈی سی میں اسی لمحے ایک میٹنگ ہوئی اور طے ہوا کہ نوابزادہ لیاقت علی خان ہمارے کام کا آدمی نہیں ہے، امریکا نے پاکستان میں ایک کرائے کے قاتل کی تلاش شروع کر دی اس زمانے میں اس کا سفارتخانہ کراچی میں تھا جو پاکستان کا دارالخلافہ تھا۔ امریکا کو پورے پاکستان میں کرائے کا ایک قاتل نہیں مل سکا پھر واشنگٹن ڈی سی سے کراچی میں امریکی اور کابل کے سفارتخانے کو فون کیا کہ قاتل کو افغانستان میں تلاش کیا جائے۔
امریکا نے شاہ ظاہر شاہ کو یہ لالچ دیا کہ اگر تم لیاقت علی خان کا قاتل تیار کرلو تو ہم صوبہ پختونستان کو آزاد کرا لیں گے افغان حکومت تیار ہو گئی بلکہ 3 آدمی ڈھونڈے، ایک تو سیداکبر تھا جسے گولی چلانی تھی، 2مزید افراد تھے جنھوں نے اس موقع پر سید اکبر کو قتل کر دینا تھا تاکہ کوئی نشان کوئی گواہ باقی نہ رہے اور قتل کی سازش دب کر رہ جائے تو 16اکتوبر سے ایک دن پہلے سیداکبر اور اس کے وہ ساتھی جنھیں وہ اپنا محافظ سمجھتا تھا، تینوں راولپنڈی آئے۔ ایک ہوٹل میں رکے اور قبل از وقت کمپنی باغ میں اگلی صفوں میں بیٹھ گئے۔ سید اکبر نے دو نالی رائفل چھپا رکھی تھی، لیاقت علی خان جلسہ گاہ آئے اور اپنے خاص انداز میں کھڑے ہو کر کہا برادران ملت تو سیداکبر نے اپنے کوٹ سے رائفل نکال کر 2فائر کیے جو سیدھے بدقسمتی سے لیاقت علی خان کے سینے پر لگے، ان کے آخری الفاظ یہ تھے خدا پاکستان کی حفاظت کرے۔
ادھر سید اکبر کے جو محافظ بھیجے گئے تھے انھوں نے سید اکبر کو قتل کر دیا اور مشتعل ہجوم نے محافظوں اور سید اکبر کو پیروں تلے ایسا روندھا کہ ہمیشہ کے لیے وہ سازش چھپ کر رہ گئی۔ اب ڈی کلاسیفائی ڈاکومنٹس نے اس معاملے کو واضح کیا ہے۔ واضح رہے کہ نوابزادہ لیاقت علی خان کے قتل کے حوالے سے آج تک مختلف کہانیاں سامنے آتی رہی ہیں لیکن 60سال بعد امریکی محکمہ خارجہ نے یہ سارے راز افشا کر دیے۔
ایمز ٹی وی (کراچی) پاکستانی سنیماگھروں پر عوام کی توجہ حاصل کرنے والی بھارتی فلمیں اب فلم بینوں کو متاثر کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہیں۔
اس کی بنیادی وجہ غیر معیاری ہونا اور کمزور کہانیاں ہیں گزشتہ چھ ماہ کے دوران ریلیز ہونے والی بھارتی فلمیں پاکستانی سنیماؤں پرکامیاب نہ ہوسکیں اور کاروباری اعتبار سے فلاپ ثابت ہوئیں۔
رواں سال پاکستانی سنیماؤں پر ریلیز ہونے والی20فلموں میں سے صرف ادکار عامر خان کی فلمpkواحد فلم تھی جس نے ریکارڈ بزنس کیا اور آج بھی یہ فلم سنیماؤں میں کامیابی سے نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہے ،2015میں اب تک کوئی بھارتی فلم سنیماؤں پر نہ تو کامیاب ہوسکی اور نہ پاکستانی فلم بینوں کو متاثر کرسکی۔
اس صورتحال کے بعد بھارتی فلمیں درآمد کرنے والے فلم تقسیم کا خاصے مایوس دکھائی دیتے ہیں، بھارتی فلموں کے مقابلے ہالی ووڈ کی فلمیں ان دنوں عوام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ انگریزی فلم فاسٹ اینڈ فیورس7 نے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی شاندار کامیابی حاصل کی۔
ایمز ٹی وی (مچھ) صولت مرزا کی پھانسی سے متعلق مچھ جیل حکام نے وزیر داخلہ سندھ اور محکمہء وفاق کو خط لکھ دیا ڈیتھ وارنٹ کل جاری ہونے کا امکان ہے ۔واضح رہے کہ صولت مرزا کو 19 اپریل کو پھانسی دی جانی تھی مگر ایم کیو ایم پر سنگین الزامات پر مبنی صولت مرزا کی ویڈیوں نے تہلکہ مچادیا جس کے بعد صولت مرزا کی پھانسی 72 گھنٹے مؤخر ہونے کے بعد تیس دن ملتوی کردی گئی تھی یاد رہے کہ صولت مرزا کو 1999 ء میں چوہدری اسلم شہید نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد صولت مرزا کو عدالت نے کے ای ایس سی کے ایم ڈی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔